Wednesday, December 7, 2011



بلوچستان: شمسی ائر بیس سے امریکی انخلاء

آخری وقت اشاعت:  پير 5 دسمبر 2011 ,‭ 12:20 GMT 17:20 PST
مہمند ایجنسی میں پاکستانی فوج کے چوکیوں پر نیٹو کے حملے کے ردعمل میں پاکستان نے امریکہ کو گیارہ دسمبر تک شمسی ائر بیس خالی کرنے کا کہا تھا
پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں فوجی حکام کے مطابق شمسی ائر بیس سے امریکی افواج نے زیادہ تر اپنے فوجی اور جنگی آلات افغانستان منتقل کر دیے ہیں لیکن مکمل طور پر یہ ہوائی پٹی چند روز میں خالی کر دے گا۔
صوبہ بلوچستان کے صدر دفتر کوئٹہ میں فوجی ہیڈ کوراٹر کے ترجمان کرنل خالد نے رابطہ کرنے پر بی بی سی کو بتایا کہ فوجیوں اور ان کے سامان کی منتقلی کے لیے گزشتہ دنوں ایک طیارہ شمسی ائر بیس آیا تھا اور اپنے فوجیوں کو وہاں سے منتقل کیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں کرنل خالد نے بتایا کہ کچھ غیر ضروری سامان امریکی فوجیوں نے وہاں جلایا بھی ہے۔’یہ معمول کی بات ہوتی ہے کہ جب ہماری یونٹس بھی کسی جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتی ہیں تو اس وقت بھی فالتو سامان جلایا جاتا ہے اور ظاہر ہے کہ کوئی بھی اہم سامان تو نہیں جلاتا۔‘
ُادھر اسلام آباد میں واقع امریکی سفارتخانے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکی سفیر ڈاکٹر کیمرون منٹر پہل ہی کہہ چکے ہیں کہ پاکستانی حکام کی جانب سے شمسی ائر بیس خالی کرنے کا کہا گیا ہے اور امریکہ اس پر عمل کر رہا ہے۔
اس زیادہ انہوں نے اس بارے میں کوئی بات کرنے سے گریز کیا اور کہا کہ مزید بات پینٹاگون والے بتا سکتے ہیں۔

امریکی سفارتخانے کے ترجمان

"امریکی سفیر ڈاکٹر کیمرون منٹر پہل ہی کہہ چکے ہیں کہ پاکستانی حکام کی جانب سے شمسی ائر بیس خالی کرنے کا کہا گیا ہے اور امریکہ اس پر عمل کر رہا ہے"
واضح رہے کہ چھبیس نومبر کو افغانستان کے صوبہ کنڑ سے ملحقہ مہمند ایجنسی کی فوجی چوکی سلالہ پر نیٹو افواج نے حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں پاکستان کے چوبیس فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
نامہ نگار اعجاز مہر کے مطابق پاکستان کی حکومت نے اس پر شدید ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے ستائیس نومبر کو کابینہ کی دفاعی کابینہ کا اجلاس بلایا اور امریکہ کو پندرہ روز میں شمسی ائر بیس خالی کرنے کا حکم دیا گیا۔ وزیراعظم کی صدارت میں ہونے والے اس اجلاس میں نیٹو کی رسد بھی بند کرنے کا اعلان کیا گیا۔
شمسی ائر بیس بلوچستان کے ضلع واشک میں قائم ہے اور یہ متحدہ عرب امارات کے حکمرانوں نے تلور کے شکار کے لیے بنائی تھی۔ لیکن گزشتہ چند برسوں سے یہ امریکہ کے پاس ہے اور وہاں سے مبینہ طور پر بنا پائلٹ کے اڑنے والے ڈرونز قبائلی علاقوں میں حملے اور جاسوسی کے لیے اڑتے رہے ہیں۔
متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ نے گزشتہ ہفتے اچانک پاکستان کا دورہ کیا تھا اور صدرِ پاکستان آصف علی زرداری سے ملاقات کی تھی اور مقامی ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں بھی شایع ہوئیں تھیں کہ متحدہ عرب امارات نے امریکہ سے شمسی ائر بیس خالی کرانے کی مہلت میں اضافے کی درخواست کی تھی لیکن صدر نے معذرت کرلی تھی۔
سفارتی ذرائع نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ امریکہ نے فوری طور پر پاکستان کا غم و غصہ ٹھنڈا کرنے کے لیے شمسی ائر بیس سے کچھ عملہ اور آلات منتقل تو کیے ہیں لیکن ان کی کوشش ہوگی کہ وہ مکمل طور پر یہ بیس خال نہ کریں اور پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کے لیے قائل کر لیں۔
کیونکہ ان کے بقول شمسی ائر بیس کی امریکہ کے لیے ’سٹریٹجک اہمیت‘ بہت زیادہ ہے اور وہاں سے ایران، افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں پر امریکہ آسانی سے نظر رکھ سکتا ہے۔