Friday, February 18, 2011

Mulana Qari Abdul Hafeez Faisalabadi_ Shaan-e-usman

Asma Jahangir vs Haroon Rashid, Ansar Abbasi

Alive Nation

American Pressure

Sir Raahe

Government Verses Nation..............Tanveer Qaiser Shahid

                                                   Daily Express
                                 

Khoon Bhaa ...........Abdullah Tariq

                                             Daily Express
                                       

Shah Nahmood Qurashi Declared man Of The Match ................ Javed Choudry

                                                             Daily Express
                                       

جیسی روح ویسے فرشتے


انتخابات ختم ہوئے تو ہمارے مولانا صاحب نے ہمارے دونوں منتخب ارکان اسمبلی کو دعوت دی ابھی حکومت سازی کاکام شروع نہیں ہوا تھا مگر اندازہ تھا کہ صوبے میں مسلم لیگ اور اے این پی کی مخلوط حکومت بننے کا امکان ہے ارکان اسمبلی کا تعلق مسلم لیگ سے تھا ،اس چھوٹی سی میٹنگ میں ہمیں شرکت کی دعوت دی گئی یوں تو ہم سیاسی اجتماعات سے دور ہی رہے ہیں مگر مولانا صاحب کا حکم تھا اس لیے شرکت لازمی تھی ہم نے کہا چلو ایک خاموش تماشائی کا اضافہ ہو جائے تو کوئی ہرج بھی نہیں ہے ہم بھی اس اجتماع میں شریک ہوگئے ارکان اسمبلی نے اپنے مینو فیسٹو پر عمل کرنے کی پوری پوری یقین دھانیاں کروائیں حاضرین میں بھی تجاویز دینے والے وافر تعداد میں موجود تھے ہمارے ایک پروفیسر صاحب بڑھ چڑھ کر بول رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ حکومت کی بہتری کیلئے بہترین نسخہ یہ ہے کہ ہر کام میرٹ پر کیا جائے محکموں کو ان کے حال پر چھوڑا جائے اور کوئی رکن اسمبلی اس میں مداخلت نہ کرے کسی آسامی کیلئے کوئی بھی ممبر صوبائی اسمبلی کی سفارش نہ کرے اور نہ کسی تقرری و تبادلے میں ٹانگ اڑائے چونکہ اس سے قبل جتنی بھی خرابیاں حکومتی سسٹم میں آئی ہیں وہ سب سفارش کا ہی پیش خیمہ ہیں اور یہی سفارش کا سسٹم رشوت کو بھی جنم دیتا ہے ۔
چونکہ ممبران اور وزراء کے گرد ایک حلقہ چاپلوسان اکھٹا ہو جاتا ہے جو وزیر یا ممبر کے دستخط کیلئے رشوت کا بازار گرم کردیتاہے وزیر صاحب یا ممبر بھلے ایک اچھے انسان ہوں مگر عوام میں وہ ایک رشوت خور کے لقب سے مشہور ہو جاتے ہیں اجتماع ختم ہوا تو ہم چند مخصوص شرکاء چائے کیلئے دوسرے کمرے میں گئے تو پروفیسر صاحب نے چند درخواستیں جیب سے نکالیں اور ایک ممبر صاحب کے آگے رکھ دیں کہ ان پر سفارش لکھ دیں ایک ممبر صاحب نے بڑی خوشی سے اپنی سفارش لکھی اور دستخط ثبت کردئیے دوسرے ممبر نے کہاکہ بھئی ہم تو ابھی ابھی منتخب ہوئے ہیں ہمیں کون پہچانے گا اس لیے دستخط کرنے کا کیا فائدہ اس کے بعد یوں ہوا کہ پہلے حضرت کو وزارت اعلیٰ مل گئی اور دوسرے صاحب وزیر قانون ہوگئے وزیر اعلیٰ کی کی گئی سفارشات سے بھلا کون انکار کرسکتا تھا اور رہے وزیر قانون صاحب تو جب بھی کوئی ان سے سفارش کروانے کی کوشش کرتا وہ ہمیشہ کہتے کہ بھائی اس درخواست کا وزارت قانون سے کیا تعلق اور بہتر ہے کہ لوگ میرٹ پر آئیں اور ملک ترقی کرے مگر ان کی سوچ ہمارے سروں کے اوپر سے گزرتی رہی دیگر ممبران کرام کی سفارشیں باقاعدہ گریڈ ایک سے سترہ تک چلتی رہیں اگلا الیکشن آیا تو وزیر اعلیٰ صاحب پھر بھاری اکثریت سے کامیاب ہوگئے اور وزیر قانون صاحب کو کسی نے پوچھا تک نہیں۔
یہ اس دور کی بات ہے کہ جب سفارشیں بہت زیادہ کام کرتی تھیں گو وزراء کے چمچوں نے خوب خوب پیسے بنائے اور بدنام وزراء ہوئے مگر اسے کون پوچھتا ہے ہمارے ممبران اسمبلی کا کام اتنا ہی ہے کہ وہ اساتذہ کی تقرریاں تبادلے کرتے رہیں کیونکہ اس سے اوپر کا نہ ان کا ذہن ہے اور نہ ان سے کوئی لیڈر بڑا کام لیتا ہے پھر ایک اور دور جواب تک جاری ہے جس میں وزراء کرام اپنے کاروبار کو بیرون ملک تک پھیلا رہے ہیں یہ مرض اب بہت عام ہوگیاہے کچھ حضرات نے بوجہ مجبوری اپنے کاروبار ملک سے باہر شفٹ کیے جس کی وجہ سے ہماری انتقامی سیاست بنی ایک پارٹی کی گورنمنٹ آئی تو اس نے دوسری پارٹی کے کاروبار کو تباہ کرنے کی پوری پوری کوشش کی جس کے سبب اس پارٹی کے کاروباری حضرات ایسے ملک کی تلاش میں نکل پڑے جہاں ان کا کاروبار محفوظ ہو یا کچھ پارٹیوں کی قیادت کو دیس نکالا دے دیاگیا جس کے سبب ان لوگوں نے اپنا کاروبار بھی بیرونی ممالک میں شفٹ کردیا یوں ایک بھیڑ چال چل پڑی اور آج آصف زرداری ہو یا نواز شریف ،چوہدری برادران ہوں یا اسفند یار ولی سب نے اپنے اپنے کاروبار بیرونی ممالک جما لیے ہیں اب کبھی کبھی ہمارے لیڈران کرام پاکستان کی جانب بھی پلٹ کر دیکھ لیتے ہیں عوام کس حال میں ہیں کسی کو پرواہ نہیں چونکہ عوام کی ترقی سے کسی کو کوئی دلچسپی نہیں ہے اب یہ لوگ اسی طرح عید شب قدر پر دکھائی دیتے ہیں جس طرح ہمارے بڑے کراچی سے عید شب قدر پر اپنے بچوں سے ملنے آیا کرتے تھے اس سارے عمل میں سب سے گنہگار وہ ہیں جو سب کچھ جان کر پھر انتخابات کے وقت ان ہی لوگوں کو ووٹ دیتے ہیں اور پھر دوسرے انتخابات تک اپنے لیڈروں کا منہ دیکھنے کو ترستے رہتے ہیں اور اپنے مسائل کے حل نہ ہونے کا رونا روتے ہیں۔
اب تو حال یہ ہے کہ اگر کوئی لیڈر اقتدار میں ہے تو بھی ہر دوسرے دن دوبئی کے دورے پر جارہاہے اور اگر اپوزیشن میں ہے تو بھی اسے سوئٹزرلینڈ اور برطانیہ کا دورہ کرنا پڑتاہے یہ ملک اتنے اہم کیوں ہوگئے ہیں ہمارے وزراء صاحبان تو خیر سے بیرون ملک زیر تعلیم اپنے بچوں کو ملنے جاتے ہی رہتے ہیں اس طرح اور بہت سے حکومتی افسران نے بھی خود کو دوبئی اور سوئٹزر لینڈ سے منسلک کررکھاہے جہاں ان کو کبھی اپنے اور کبھی شریک حیات اور کبھی بچوں کے علاج کیلئے قومی خزانے کے بل بوتے پر دورے کرنے پڑتے ہیں ان لوگوں کو بھی اپنے کاروبار اور بینک بیلنس چیک کرنے کو جانا پڑتاہے رہا سوال ملکی ترقی کا تو اس کی کس کو پرواہ ہے ملک چونکہ خداداد ہے اس لیے اسکے عوام کو بھی اسی کے حوالے کردیاگیاہے وہی ان کی حفاظت کریں۔

’سی آئی اے نے مجھےخبردار کیوں نہیں کیا‘



سابق امریکی وزیر خارجہ کولن پاول نے سی آئی اے اور پینٹاگون سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وضاحت کریں کہ انہوں نے عراق میں حیاتیاتی ہتھیاروں کی موجودگی کے حوالے سے اطلاعات دینے والے شخص کے ناقابل بھروسہ ہونے کے حوالے سے انہیں کیوں خبردار نہیں کیا تھا۔
برطانوی اخبار گارڈین میں چھپنے والی ایک خبر کے مطابق عراقی باشندے رفیق احمد علوان الجنابی نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے جرمن انٹیلیجنس سے عراق میں بڑی تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے موجودگی کے حوالے سے جان بوجھ کر جھوٹ بولا تھا کیونکہ وہ صدر صدام کے اقتدار کا خاتمہ چاہتے تھے۔
کولن پاول نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے عراق میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے بارے میں جو بریفنگ دی تھی وہ اسی عراقی منحرف باشندے کی اطلاعات پر مبنی تھی جو اس نے جرمن انٹیلیجنس کو مہیا کی تھیں۔ کولن پاؤل نے کہا کہ انہیں ایک ایسے ذریعے سے اطلاع ملی ہے جو خود اس کا عینی شاہد ہے اور حیاتیاتی ہتھیاروں کی تیاری کے سارے عمل کو دیکھتا رہا ہے۔
کولن پاول نے کہا ہے کہ سی آئی اے اور ڈیفنس انٹیلیجنس ایجنسی (ڈی آئی اے) کو بتانا چاہیے تھے کہ جو شخص عراق میں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانےوالے ہتھیاروں کی اطلاع دے رہا ہے وہ قابل بھروسہ نہیں ہے۔
کولن پاول نے کہا ’میں چاہتا ہوں کہ اس کے بارے میں ایک انکوائری ہو تاکہ لوگوں کو اصل حقائق کا پتہ چل سکے۔ کئی سالوں سے میرے بارے میں اتنا جھوٹ پھیلایا گیا ہے میں چاہتا ہوں کہ سچائی سامنے آئے‘۔
کولن پاول ماضی میں عراق پر حملے کے حوالے سے اپنے کردار پر افسوس کا اظہار کرتے رہے ہیں۔
کولن پاؤل نے کہا کہ سی آئی اے اور ڈی آئی اے کو ایسے سوالوں کا جواب دینا چاہیے کہ وہ اس شخص کے بارے میں انہیں کیوں خبردار نہیں کیا گیا۔
عراقی منحرف رفیق احمد علوان الجنابی نےگارڈین اخبار کو بتایا ہے کہ وہ صدام حسین کی حکومت کو گرانا چاہتے تھے اس لیے انہوں نے حیاتیاتی ہتھیاروں سے متعلق جھوٹ گھڑا۔
رفیق احمد علوان نے کہا’میرے پاس موقع تھا کہ عراقی حکومت کو گرانے کے لیے کچھ گھڑ لوں ، تو میں نے یہ (جھوٹ) گھڑا۔ شاید میں ٹھیک تھا شاید میں غلط تھا‘۔
رفیق احمد علوان نے کہا کہ جرمن انٹیلیجنس کو معلوم تھا کہ میں جھوٹ بول رہا ہوں لیکن اس کے باوجود انہوں نے مجھ پر اعتماد کیا۔
جرمن انٹیلیجنس نے رفیق احمد علوان کے سابق اعلی افسر ڈاکٹر باسل لطیف سے رابطہ کیا اور ان سے دعوؤں کی تصدیق چاہی۔‘
ڈاکٹر باسل لطیف نے رفیق احمد علوان کے دعوؤں کی سختی سے تردید کی اور جرمن انٹیلیجنس کو بتایا کہ عراق کے پاس کوئی حیاتیاتی ہتھیار لے جانے والے موبائل یونٹ نہیں ہے۔
رفیق احمد علوان نے کہا کہ جب جرمن انٹیلینجس نے انہیں ڈاکٹر باسل لطیف سے حاصل ہونے والی اطلاعات کے بارے میں بتایا تو میں نے جواب دیا کہ ڈاکٹر باسل کہتے ہیں تو پھر نہیں ہوں گے لیکن اس کے باوجود انہوں نے مجھ پر اعتبار کیا۔‘
رفیق احمد علوان نے کہ ان کا صدام انتظامیہ کے ساتھ مسئلہ تھا اور میں اسے ختم کرنا چاہتا تھا اور مجھے یہ موقع مل گیا۔ انہوں نے کہ’ مجھےاور میرے بچوں کو فخر ہے کہ عراق میں آج جو تھوڑی بہت جمہوریت ہے اس میں ان ہمارا بھی کردار ہے۔‘

سطحِ آفتاب سے اچانک بہت زیادہ اخراجِ نور سنہ انیس سو بہتر میں سطحِ آفتاب سے ہونے والی ایک بڑی شعاع ریزی کے باعث امریکی ریاست ایلینوئس میں ٹیلی فون کا نظام درہم برہم ہوگیا تھا ماہرینِ فلکیات نے بتایا ہے گزشتہ چار سال میں پہلی مرتبہ منگل کو سورج کی سطح سے زمین کی طرف بہت بڑے شعلے کا اخراج ہوا ہے جس سے زمین کی مقناطیسیت متاثر ہونے کا امکان ہے۔ اس اخراجِ نور یا سطحِ آفتاب پر پڑے دھبوں سے پھوٹنے والے بڑا شعلے کا نام ’ایکس فلیئر‘ ہے جو زمین پر مواصلاتی نظام کو متاثر کرسکتا ہے۔ سورج کی سطح پر دھبے جنھیں سطحِ آفتاب کے داغ بھی کہتے ہیں سورج کی فضا میں موجود مقناطیسی توانائی کے اچانک اخراج کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔سطحِ آفتاب پر ہونے والے دھماکوں اور دھبوں کے بارے میں کوئی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی لیکن بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ ان دھبوں میں اتار چڑھاؤ ہوتا رہتا ہے اور اس قسم کا ایک دور آٹھ سے گیارہ برس یا کبھی کبھی اس سے کچھ زیادہ عرصے تک جاری رہ سکتا ہے۔ سورح کے دھبوں میں سرگرمی سے زمین پر جدید ٹیکنالوجی اور مواصلاتی نظام میں خلل پڑ سکتا ہے اور ان سے برقیاتی گرڈ، سیٹلائٹ اور مواصلات جن میں سیٹلائٹ نیوی گیشن شامل ہے، متاثر ہو سکتے ہیں۔ ناسا کے ایک خلائی جہاز نے سورج کی سطح پر ایک دھبے سے بہت زیاد بالائے بنفشی شعاع ریزی یا الٹرا وائلٹ شعاعوں کا اخراج ریکارڈ کیا۔ برٹش جیالوجیکل سروے نے اس اخراج کے بعد ارضی مقناطیسیت میں طوفان کی وارننگ جاری کی ہے۔ توقع ہے کہ سورج سے ہونے والی یہ شدید شعاع ریزی اگلے دو روز میں زمین کی مقناطیسی سرحد تک پہنچ جائے گی جس سے زمینی مقناطیسیت کے عمل میں تیزی آئے گی۔ آفتاب کے داغوں میں سے ایک داغ سے زمین کی طرف نکلنے والا یہ بہت بڑا شعلہ پندرہ فرروی کو گرینچ کے معیاری وقت کے مطابق صبح ایک بج کر چھپن منٹ پر ریکارڈ کیا گیا۔ ناسا کی خلائی ایجنسی کے مطابق اس سرگرمی کا منبع اصل میں داغِ آفتاب یا سورج کی سطح پر موجود دھبوں میں سے وہ دھبہ ہے جسے سن سپاٹ 1158 کا نام دیا گیا ہے۔ اسی دھبے سے نوری شعاع ریزی شروع ہوئی ہے۔ سنہ انیس سو بہتر میں سطحِ آفتاب سے ہونے والی ایک بڑی شعاع ریزی کے باعث امریکی ریاست ایلینوئس میں ٹیلی فون کا نظام درہم برہم ہوگیا تھا۔ اسی طرح سنہ انیس سو نواسی میں ایسی ہی شعاع ریزی سے ارضی مقناطیست متاثر ہوئی تھی جس کے بعد کینیڈا کے صوبہ کیوبیک میں لاکھوں افراد تاریکی میں ڈوب گئے تھے۔


سطحِ آفتاب سے اچانک بہت زیادہ اخراجِ نور

سنہ انیس سو بہتر میں سطحِ آفتاب سے ہونے والی ایک بڑی شعاع ریزی کے باعث امریکی ریاست ایلینوئس میں ٹیلی فون کا نظام درہم برہم ہوگیا تھا
ماہرینِ فلکیات نے بتایا ہے گزشتہ چار سال میں پہلی مرتبہ منگل کو سورج کی سطح سے زمین کی طرف بہت بڑے شعلے کا اخراج ہوا ہے جس سے زمین کی مقناطیسیت متاثر ہونے کا امکان ہے۔
اس اخراجِ نور یا سطحِ آفتاب پر پڑے دھبوں سے پھوٹنے والے بڑا شعلے کا نام ’ایکس فلیئر‘ ہے جو زمین پر مواصلاتی نظام کو متاثر کرسکتا ہے۔
سورج کی سطح پر دھبے جنھیں سطحِ آفتاب کے داغ بھی کہتے ہیں سورج کی فضا میں موجود مقناطیسی توانائی کے اچانک اخراج کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔سطحِ آفتاب پر ہونے والے دھماکوں اور دھبوں کے بارے میں کوئی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی لیکن بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ ان دھبوں میں اتار چڑھاؤ ہوتا رہتا ہے اور اس قسم کا ایک دور آٹھ سے گیارہ برس یا کبھی کبھی اس سے کچھ زیادہ عرصے تک جاری رہ سکتا ہے۔
سورح کے دھبوں میں سرگرمی سے زمین پر جدید ٹیکنالوجی اور مواصلاتی نظام میں خلل پڑ سکتا ہے اور ان سے برقیاتی گرڈ، سیٹلائٹ اور مواصلات جن میں سیٹلائٹ نیوی گیشن شامل ہے، متاثر ہو سکتے ہیں۔
ناسا کے ایک خلائی جہاز نے سورج کی سطح پر ایک دھبے سے بہت زیاد بالائے بنفشی شعاع ریزی یا الٹرا وائلٹ شعاعوں کا اخراج ریکارڈ کیا۔
برٹش جیالوجیکل سروے نے اس اخراج کے بعد ارضی مقناطیسیت میں طوفان کی وارننگ جاری کی ہے۔
توقع ہے کہ سورج سے ہونے والی یہ شدید شعاع ریزی اگلے دو روز میں زمین کی مقناطیسی سرحد تک پہنچ جائے گی جس سے زمینی مقناطیسیت کے عمل میں تیزی آئے گی۔
آفتاب کے داغوں میں سے ایک داغ سے زمین کی طرف نکلنے والا یہ بہت بڑا شعلہ پندرہ فرروی کو گرینچ کے معیاری وقت کے مطابق صبح ایک بج کر چھپن منٹ پر ریکارڈ کیا گیا۔
ناسا کی خلائی ایجنسی کے مطابق اس سرگرمی کا منبع اصل میں داغِ آفتاب یا سورج کی سطح پر موجود دھبوں میں سے وہ دھبہ ہے جسے سن سپاٹ 1158 کا نام دیا گیا ہے۔ اسی دھبے سے نوری شعاع ریزی شروع ہوئی ہے۔
سنہ انیس سو بہتر میں سطحِ آفتاب سے ہونے والی ایک بڑی شعاع ریزی کے باعث امریکی ریاست ایلینوئس میں ٹیلی فون کا نظام درہم برہم ہوگیا تھا۔
اسی طرح سنہ انیس سو نواسی میں ایسی ہی شعاع ریزی سے ارضی مقناطیست متاثر ہوئی تھی جس کے بعد کینیڈا کے صوبہ کیوبیک میں لاکھوں افراد تاریکی میں ڈوب گئے تھے۔

Usama Bin Laden To Be Sent To Guantanamo Bay, If Arrested, Leon Panetta CIA Chief


WASHINGTON: CIA Director Leon Panetta said on Wednesday that if Osama bin Laden or al Qaeda number two Ayman al-Zawahiri are caught, they would likely be sent to the US prison in Guantanamo.
Asked at a Senate hearing about how the United States would handle the possible capture of the al Qaeda chiefs, Panetta said the two would be probably be taken to the military base at Bagram in Afghanistan and then sent on to the jail at Guantanamo Bay.

Exclusive footage acquired by Express shows Davis in custody

QUESTION OF RAYMOND DAVIS IMMUNITY


 GUESTS- AETZAZ AHSAN, KHWAJA SAAD RAFIQ
AETZAZ AHSAN SENIOR POLITICAL LEADER said that Pakistan and America will go to the extreme on Raymond Davis case. He said that Pakistan and America both need each other. He said that Fozia Wahab can not hold a press conference of her own she must be directed by some body from the government. He said that it is possible that the Fozias press conference was to see the reaction of the people of Pakistan. He said that according to Pakistani law federal government is authorized to allot diplomatic immunity. He said that Shah Mahmood Qureshi has told in detail in his press conference that Raymond Davis does not enjoy diplomatic immunity. He said if federal government presents diplomatic immunity certificate in the court for Raymond Davis it will be final. He said that it is not difficult to know that how many Americans are living in Pakistan. He said that question should be asked to the government that how many Americans are living in Pakistan. He said that even if court convicts Raymond Davis in the case of murder president has the power to wave his punishment. He said that Shah Mahmood Qureshi was emotional during press conference but was solid in his views. He said that Shah Mahmood Qureshi press conference helped the government to present its difficulties in front of the Americans. He said that it will not be fair on the behalf of Peoples Party leaders to call Shah Mahmood Qureshi a friend of Pervez Musharaf or being Farooq Laghari.
KHWAJA SAAD RAFIQ OF PML (N) said that John Kerry has come to Pakistan to free Raymond Davis. He said that PML (N) has its own point of view on Raymond Davis issue. He said that during investigations it has been established that Raymond Davis is guilty of killing two people. He said that some Pakistani friends of Americans are advising them to pay defray to the families of the victims for the release of Raymond Davis. He said that if government gives Raymond Davis a forge certificate of diplomatic immunity then PML (N) will play the role of opposition.
Islamabad Tonight with Nadeem Malik - The Raymond Davis Case
NADEEM MALIK
Former foreign minister Shah Mehmood Qureshi said the US employee Raymond Davis doesn't enjoy blanket immunity as sought by the US. Addressing the press conference, former minister said the foreign office had briefed him on January 31st that the blanket immunity that the US was demanding for Raymond Davis could not be provided.
NADEEM MALIKRaymond Davis Case Islamabad Tonight ? 15th February 2011 www.awaztoday.com Watch Islamabad Tonight ? 15th February 2011 | Tasneem Ahmad Qureshi PPPP, Iqbal Zafar Jhagra PML-N, Waseem Akhtar MQM and Siraj-Ul-Haq JI in fresh episode of Islamabad Tonight in AAJ Tv & discusses current issue with Nadeem Malik. NADEEM MALIKThe second-in-command of the Georgian Embassy was sentenced to 7-21 years behind bars, and sent to a federal prison in Butner, North Carolina, for killing a girl in car acccident. He was removed from a federal prison in North Carolina in June 2000 and repatriated to finish serving his sentence in the Republic of Georgia. CNN.com - US - Georgian diplomat convicted in fatal crash goes home - June 30, 2000 web.archive.org WASHINGTON (CNN) -- A former Georgian diplomat, convicted in the high-speed crash that killed a teen-age U.S. girl three years ago, was returned to his home Friday in the Georgian capital of Tbilisi, where he was to finish serving his sentence. NADEEM MALIKBritain severed diplomatic relations with Libya in 1984 and restored in 1999 after the Libyan Government admitted it bore "general responsibility" for WPC Fletcher's death, who was killed by the Libyan Embassy Guard in London. Libya also paid a six-figure sum in compensation to her family. BBC ON THIS DAY | 17 | 1984: Libyan embassy shots kill policewoman news.bbc.co.uk A police officer has been killed after shots were fired from the Libyan People's Bureau in central London. NADEEM MALIKUS Senator John Kerry assured that Raymond Davis would be tried in US court, adding that Americans believe in rule of law. Kerry expressed deep sorrow on behalf of Americans over the killing of Pakistani citizens. He said the relationship between the two countries would not be allowed to derail over one issue. NADEEM MALIK"We're going to be continuing to work with the Pakistani government to get this person released. Obviously, we're concerned about the loss of life. We're not callous about that, but 

Mehar Bukhari’s New Talk Show Promo ” Cross Fire ” Starting From Monday

Aaj ki khabar - 17th february 2011

Aaj kamran khan ke saath - 17th february 2011

Kal Tak with Javed Chaudary – 17th February 2011

Tonight With Jasmeen 17th February 2011

Hasb e haal 17th Feb 2011