Saturday, February 19, 2011

Siasat Pk Hum Sab Umeed Se Hain 19th Feb 2011

Sawal Yeh Hai 19th February 2011

Aaj Ki Baat - 19th feb 11

In Session 19th February 2011

Qalm Qman ...Hamid Meer

Maghrab Nahen Koi Meri Safoon Men

Ikhtlaf He Nahen

مشرف وارنٹ، حکومت کنفیوژن کا شکار



فوجی ذرائع کے مطابق آرمی اسٹیبلشمنٹ پرویز مشرف کے ورانٹ گرفتاری جاری ہونے پر خوش دکھائی نہیں دے رہی۔
سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کے قتل کے مقدمے کی تحقیقات میں تیزی آرہی ہے۔ اس مقدمے کی تفتیش میں ہونے والی پیش رفت اور بالخصوص سابق فوجی آمر پرویز مشرف کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد نہ صرف حکمراں جماعت میں شامل افراد ایک دوسرے پر کیچڑ اُچھال رہے ہیں بلکہ اس مقدمے کی تفتیش اور عدالت میں مقدمہ پیش کرنے والے افراد بھی ایک دوسرے کو شک کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔
اس مقدمے کی گُزشتہ سماعت کے دوران مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ایک رکن اصغر جتوئی نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج رانا نثار کی عدالت میں درخواست کی کہ سابق فوجی آمر پرویز مشرف کے ابھی وارنٹ گرفتاری جاری نہ کیے جائیں اور اس معاملے کو موخر کردیا جائے۔ اس پر جج کا کہنا تھا کہ تفتیشی ٹیم نے عدالت میں جو عبوری چالان پیش کیا ہے اُس میں پرویز مشرف کو مفرور ملزم قرار دیا گیا ہے اور اس میں کہا گیا ہے کہ ملزم کے خلاف شواہد موجود ہیں۔ عدالت نے تفتیشی افسر سے کہا کہ آیا وہ ملزم کے وکیل ہے یا اس مقدمے کی تفتیش کرنے والی ٹیم میں شامل ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ایسی صورت حال میں تفتیشی ٹیم کو جیل جانا پڑے گا جنہوں نے اس مقدمے کی تفتیش میں عدالت کو مس گائیڈ کرنے کی کوشش کی۔
جج کے رویے کو دیکھتے ہوئے مذکورہ تفتیشی افسر نے عدالت سے معافی مانگی اور پھر اس کے بعد سابق آرمی چیف کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کی استدعا کی۔
تفتیشی ٹیم نے عدالت میں جو عبوری چالان پیش کیا ہے اُس میں پرویز مشرف کو مفرور ملزم قرار دیا گیا ہے اور اس میں کہا گیا ہے کہ ملزم کے خلاف شواہد موجود ہیں۔ تفتیشی افسر بتائیں کہ وہ ملزم کے وکیل ہے یا اس مقدمے کی تفتیش کرنے والی ٹیم میں شامل ہیں۔ ایسی صورت حال میں تفتیشی ٹیم کو جیل جانا پڑے گا جنہوں نے اس مقدمے کی تفتیش میں عدالت کو مس گائیڈ کرنے کی کوشش کی
جج رانا نثار
مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے رکن اصغر جتوئی سے جب اس ضمن میں رابطہ کیا گیا تو اُنہوں نے اس سے متعلق تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔ اس مقدمے کے سرکاری وکیل چوہدری ذوالفقار علی کا کہنا ہے کہ تفتیشی افسر نے اس درخواست سے متعلق اُنہیں اعتماد میں نہیں لیا۔
بات یہی پر ہی ختم نہیں ہوئی بلکہ جب متعلقہ عدالت کے جج نے پرویز مشرف کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تو اس مقدمے میں سرکاری وکیل کو ایف آئی اے کے اعلی حکام نے ٹیلی فون کیا اور اس پیش رفت پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اُنہیں مبینہ طورپر بطور سرکاری وکیل کی ذمہ داریوں سے ہٹانے دھمکی بھی دی۔ ایف آئی کے ڈائریکٹر جنرل سے رابطہ کرنے پر ن اُنہوں نے اس کی تردید کی۔
سابق فوجی صدر پرویز مشرف کا نام جب بینظیر بھٹو کے قتل کے مقدمے کے عبوری چالان میں شامل کیا گیا تو ایف آئی اے کے اہلکار اُنہیں ملزم تصور کرنے پر تیار نہیں تھے اور اُن کا یہی موقف تھا کہ چالان میں نام آنے کا مطلب ہر گز یہ نہیں ہے کہ کوئی شخص قصوروار بھی ہے۔
فوجی ذرائع کے مطابق آرمی اسٹیبلشمنٹ پرویز مشرف کے ورانٹ گرفتاری جاری ہونے پر خوش دکھائی نہیں دے رہی۔ اس صورت حال کے بعد کسی نہ کسی طریقے سے حکومت کو اس بات پر آمادہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ جب اس مقدمے کا حتمی چالان عدالت میں پیش کیا جائے تو اُس میں سابق آرمی چیف کا کردار نہ ہونے کے برابر قرار دیا جائے۔
ایف آئی اے سے پہلے پنجاب پولیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے جن پانچ ملزمان کا چالان عدالت میں پیش کیا تھا اُن میں نہ تو ڈی آئی جی سعود عزیز اور ایس ایس پی خُرم شہزاد کو قصور وار گردانا تھا اور نہ ہی پرویز مشرف کو بینظیر بھٹو کے قتل کی سازش سے متعلق آگاہ ہونے کے بارے میں کہا گیا تھا۔ پنجاب پولیس کی تفتیشی ٹیم نے نہ تو سابق ڈائریکٹر جنرل انٹیلیجنس بیورو اعجاز شاہ کا بیان قلمبند کیا اور نہ ہی نیشنل کرائسز مینجمنٹ سیل کے سابق سربراہ برگیڈئیر ریٹائرڈ جاوید اقبال کو بیان دینے کے لیے طلب کیا۔ اس تفتیش میں کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے سابق سربراہ بیت اللہ محسود کو بینظیر بھٹو کا ماسٹر مائیند جبکہ اس مقدمے میں گرفتار ہونے والے پانچ ملزمان کو بینظیر بھٹو پر خودکش حملہ کرنے والے افراد کے سہولت کار قرار دیا۔ یہ افراد گُزشتہ تین سال سے جیل میں ہیں اور ابھی تک اُن پر فرد جُرم بھی عاید نہیں کی گئی۔
پیپلز پارٹی کے ناراض کارکنوں کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت اس مقدمے کو اپنے منطقی انجام تک پہنچانے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ حکومت پرویز مشرف کےخلاف کوئی اقدام نہیں کرنا چاہتی اور ایسے ایسے ہتکھنڈے استعمال کیے جارہے ہیں کہ اس کیس میں پیش رفت بھی نہ ہو اور حکومت کی باقی ماندہ مدت بھی پوری ہوجائے۔

ورلڈ کپ کے بڑے اپ سیٹ


ورلڈ کپ کے بڑے اپ سیٹس

کرکٹ ورلڈ کپ جو 1975 میں کھیلا گیا وہ ورلڈ کپ کسی اپ سیٹ کے بغیر کھیلا گیا یعنی کوئی بھی غیرمتوقع نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ لیکن اس کے بعد ہر ورلڈ کپ میں چونکا دینے نتائج سامنے آتے رہے ہیں اور ’اب آیا اونٹ پہاڑ کے نیچے‘ کے مصداق دنیا بڑی ٹیموں کے خلاف چھوٹی ٹیموں کے تماشے دیکھتی رہی ہے۔ ان اپ سیٹس پر ہمارے نامہ نگار عبدالرشید شکور نے نظر ڈالی۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ سری لنکن کرکٹ کی تاریخ کا سب سے مشہور دن 1996 میں ورلڈ کپ کی فتح کا دن ہے۔ لیکن یہ بات بھی سچ ہے کہ اس جیت سے سترہ برس قبل بھی ایک دن ایسا آیا تھا جب ایک میچ میں سری لنکا کی فتح نے نہ صرف اسے ٹیسٹ سٹیٹس دلوایا تھا بلکہ اسے کرکٹ کھیلنے والے ممالک میں اہمیت بھی دی جانے لگی تھی۔
یہ سنہ 1979 کا ورلڈ کپ تھا اور سری لنکا نے آئی سی سی ٹرافی جیت کر عالمی کپ کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
پہلے میچ میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں شکست اور پھر ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ بارش کی وجہ سے منسوخ ہونے کے بعد سری لنکن ٹیم کا سامنا بھارت سے ہوا جو اس سے کہیں زیادہ تجربہ کار تھی۔
سری لنکا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ ساٹھ اوورز میں پانچ وکٹوں پر238 رنز بنائے۔ سداتھ ویٹمنی67، دلیپ مینڈس64 اور رائے ڈائس50 رنز بناکر قابل ذکر رہے۔
مہندر امرناتھ نے تین وکٹیں حاصل کیں۔
بھارت کے اوپنرز سنیل گواسکر اور انشومن گائیکواڈ نے ساٹھ رنز کا آغاز ٹیم کو دیا لیکن اس کے بعد سری لنکن بولرز حاوی ہوتے چلے گئے۔
لیگ اسپنر سوم چندر ڈی سلوا جو اس وقت سری لنکن کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ہیں وینگسارکر، برجیش پٹیل اور مہندر امرناتھ کی اہم وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
اسٹینلے ڈی سلوا نے کپل دیو اور انشومن گائیکواڈ کو پویلین کی راہ دکھائی باقی ماندہ تین وکٹیں ٹونی اوپاتھا کی جھولی میں جاگریں اور بھارتی ٹیم صرف191 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔
دلیپ مینڈس ورلڈ کپ مقابلوں میں مین آف دی میچ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے سری لنکن کرکٹر بنے۔

ویسٹ انڈیز کی ٹیم مسلسل دو عالمی کپ کی فاتح کی حیثیت سے سنہ تراسی کے ورلڈ کپ میں آئی تھی لیکن اولڈ ٹریفرڈ میں پہلے ہی میچ میں اسے بھارت کے ہاتھوں چونتیس رنز کی چونکا دینے والی شکست کا نہ اس سے قبل اور نہ ہی اس کے بعد کسی ٹیم نے ورلڈ کپ کا ایسا آغاز کیا جیسا کہ سنہ تراسی کے ورلڈ کپ میں زمبابوے نے کر دکھایا۔
اس میچ سے قبل زمبابوے نے ورلڈ کپ تو دور کوئی بھی ایک روزہ بین الاقوامی میچ نہیں کھیلا تھا اور ان کے مدِمقابل آسٹریلیا تھی جس نے 476 ون ڈے میچ کھیل رکھے تھے۔
لیکن اس میچ میں سب اندازے غلط ثابت ہوئے اور زمبابوے نے آسٹریلیا کو 13 رنز سے شکست دے کر سب کو حیران کر دیا۔
زمبابوے نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے کپتان ڈنکن فلیچر کے ناقابل شکست69 رنز کی بدولت چھ وکٹوں پر239 رنز بنائے۔ جواب میں کیپلر ویسلز اور راڈنی مارش کی نصف سنچریوں کے باوجود آسٹریلوی ٹیم سات وکٹوں پر226 رنز بناسکی۔
فلیچر نے نصف سنچری کے بعد چار وکٹیں بھی حاصل کیں اور مین آف دی میچ رہے۔سامنا کرنا پڑا۔
1983 کے ورلڈ کپ کا آغاز اور اختتام اپ سیٹس پر ہی ہوا
بھارت نے یشپال شرما کے 89رنز کی بدولت8 وکٹوں پر262 رنز بنائے تھے۔ جواب میں راجر بنی اور روی شاستری کی تین تین وکٹوں کی شاندار کارکردگی نے ویسٹ انڈیز کو228 رنز پر آؤٹ کردیا۔
یہ دونوں ٹیمیں دو ہفتے بعد دوبارہ مدمقابل ہوئیں لیکن اس بار یہ مقابلہ فائنل میں تھا۔ لارڈز میں تماشائیوں کے شور مچاتے طوفان میں بھارتی ٹیم نے ویسٹ انڈین توپوں کو خاموش کرتے ہوئے نئی تاریخ رقم کردی۔
بھارت نے پہلے بیٹنگ کی لیکن رابرٹس،گارنر، مارشل اور ہولڈنگ کی پیس بیٹری نے اسے صرف183 رنز پر محدود کردیا جس میں کرشنم اچاری سری کانت کے 38 رنز فائنل کا سب سے بڑا سکور ثابت ہوئے۔
ویسٹ انڈیز کی اننگز میں پہلی دراڑ بلوندرسنگھ سندھو نے ڈالی جب انہوں نے گورڈن گرینج کو بولڈ کردیا۔ ویوین رچرڈز نے اپنے مخصوص انداز میں بھارتی بولنگ پر چڑھائی کی لیکن مدن لال کی گیند پر کپل دیو نے کیچ لے کر کلائیو لائیڈ کو باور کرادیا کہ اس بار بھی وہ بازی اپنے نام کرنے کے موڈ میں ہیں۔
مدن لال کی تین وکٹوں کے بعد مہندر امرناتھ بھی بظاہر بے ضرر لیکن خطرناک ثابت ہونے والی بولنگ سے تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے میں کامیاب ہوگئے اور بھارتی ٹیم ویسٹ انڈیز کے سر سے تاج اتار کر خود فاتح عالم بن گئی

سنہ انیس سو چھیانوے کے ورلڈ کپ میں کینیا کی ٹیم پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے صرف 166 رنز بناکر آؤٹ ہوئی تو عام خیال یہی تھا کہ برائن لارا۔ رچی رچرڈسن چندر پال اور کیتھ آرتھرٹن کی موجودگی میں ویسٹ انڈیز کے لئے منزل تک پہنچنا مشکل نہ ہوگا لیکن ایسا نہ ہوا۔
صرف تینتیس رنز پر کیمبل، رچرڈسن اور لارا کے آؤٹ ہونے کے نتیجے میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم نوشتۂ دیوار پڑھ چکی تھی۔
چندر پال اور ہارپر ہی دوہرے اعداد میں آسکے لیکن رجب علی کے ابتدائی وار کے بعد مورس اوڈمبے نے تین وکٹیں بٹور کر ویسٹ انڈیز کی بساط صرف 93 رنز پر لپیٹ دی۔
کینیا نے یہ یادگار جیت 73 رنز سے حاصل کی۔

سنہ 2007 ورلڈ کپ میں آئرلینڈ کے ہاتھوں پاکستان کی شکست کرکٹ کی دنیا میں کسی ناتجربہ کار ٹیم کے ہاتھوں پاکستانی ہار کا دوسرا موقع تھا اور اس غیر متوقع شکست کا صدمہ ٹیم کے کوچ باب وولمر کے لیے جان لیوا ثابت ہوا۔
انضمام الحق کی قیادت میں میدان میں اتری پاکستانی ٹیم اس میچ میں پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے صرف 132 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی جس میں سب سے بڑا سکور یعنی 29 رنز فاضل تھے۔
آئرلینڈ نے نیل او برائن کے72 رنز کی بدولت بیالسویں اوور میں جب بازی تین وکٹوں سے اپنے نام کی تو سبائنا پارک دو مختلف کیفیتیں بیان کررہا تھا۔ ایک جانب آئرش جشن میں کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی تو دوسری جانب پاکستانی کرکٹرز سوگ کی سی حالت میں تھے۔
یہ مسلسل دوسرا عالمی کپ تھا جس میں پاکستانی ٹیم پہلے راؤنڈ سے آگے نہ بڑھ سکی۔



دنیا کی پہلی’انٹی لیزر‘ تیار



اس انٹی لیزر کو آپٹیکل کمپیوٹنگ میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ماہرینِ طبعیات نے دنیا کی پہلی انٹی لیزر مشین تیار کر لی ہے۔
امریکہ کی یئیل یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں کی تیارکردہ یہ مشین لیزر شعاع کو مکمل طور پر جذب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
تاہم محققین کے مطابق یہ طاقتور لیزر ہتھیاروں کا توڑ کرنے کے لیے تیار نہیں کی گئی بلکہ ان کے خیال میں اسے مستقبل کے ایسے سپر کمپیوٹرز میں استعمال کیا جا سکے گا جن کے اجزائے ترکیبی الیکٹرونز کی جگہ روشنی کا استعمال کریں گے۔
اس مشین کو تیار کرنے والی ٹیم کے سربراہ پروفیسر ڈگلس سٹون کے مطابق جب لیزر شعاع ان کی مشین میں موجود سیلیکون سے بنے آپٹیکل خلاء میں داخل ہوتی ہے تو وہ اس وقت تک اس میں ٹکراتی رہتی ہے جب تک اس کی طاقت ختم نمہیں ہوجاتی۔
اپنے تحقیقاتی مقالے میں ٹیم کا کہنا ہے کہ ان کی انٹی لیزر مشین آنے والی ایک خاص ویو لینتھ پر آنے والی روشنی کا ننانوے اعشاریہ چار فیصد حصہ جذب کر سکتی ہے۔ پروفیسر سٹون کے مطابق لیزر شعاع کی ویو لینتھ کو تبدیل کر کے اس مشین کو چلایا اور روکا جا سکتا ہے اور اسے آپٹیکل سوئچ میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
پروفیسر سٹون کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس انٹی لیزر کو آپٹیکل کمپیوٹنگ میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کا ایک بڑا فائدہ اس میں سلیکون کا استعمال ہے جو کہ پہلے ہی کمپیوٹرز کی دنیا میں عام استعمال ہوتا ہے

Ek Our Paniput

Judiciary wil make Decision

Sere Raahe

Rahmatalilaalamine

                                            
    

On Both Side Better

                                      

Faqa Musti ke Rangeenian .........Abdul Qader Hasan

                                 

ICC Cricket World Cup 2011 Schedule In Urdu


Subah Saweray Maya key Sath Feb 19, 2011 SAMAA

Pur Josh Lamha 18th Febraury 2011

50 minute – 18th february 2011

Crime Scene Feb 18, 2011 SAMAA TV

AAP KI BAAT, Feb 18, 2011 SAMAA TV

Subah Saweray Maya key Sath Feb 18, 2011 SAMAA

24, Feb 18, 2011 SAMAA TV

Awam Ki Awaz, Feb 18, 2011 SAMAA TV

Front Line with Kamran Shahid – 18th February 2011

In Session – 18th February 2011 – Samsaam Bukhari , Muhammad Hanif

News Night with Talat 2/18/11


News Beat with Fareeha Idrees 18th February 2011

Aaj Kamran Khan Ke Sath 18th February 2011

Opening Ceremony ICC Cricket World Cup 2011

POLICY MATTERS-18-02-2011

Hasb e Haal – 18th February 2011