Sunday, January 30, 2011

Anxiety Hypnosis - Hypnosis and fire relieving anxiety

How You Can Enhance Your Energy And Be

Tags: Cleansing, Full Body Cleanse, Increaing Your Energy
Posted in anxiety | No Comments »

retweet


We all would like to feel younger, to feel more animated, and to feel a whole lot happier. The problem now is, how do we do it? One way is through cleansing, so glance at this Master Cleanse Secrets Review to get an idea of how. Exercise and good eating habits could also help you feel a good deal healthier. These activities could also keep you in high spirits.

12/15/2010 San Francisco, CA – Jean Javert is a raw food expert with his own natural store in San Francisco. He says, “Eating better will go a long way for making you feel in good health. How you seem is gonna be plagued by what you put into your body.” Javert was also one of the people in attendance at the launch of the web page – http://jadereviews.com/health-and-fitness/weight-loss-guide-reviews/master-cleanse-secrets-review/. It deals with detoxification and how it can enable you to feel healthier overall.

One of the first stuff you really have to do is understand why you aren’t feeling as good as you could be. What is that is leaving you exhausted or sad? What is making you feel older than you really are? What is draining your energy? More often than not, something in your way of life is going to be the reason. You are likely bogged down by work or by some other factor. Determine what it is and do something regarding it.

Another thing you really have to do is to introduce exercise into your life. Jog, run, take your dog for a walk or even just spend time playing with your children in the playrground. Get your heart-rate up and get some oxygen circulating in your body. Also, get some daylight and get your self warmed by the rays of the sunlight. Sunlight is significant in the synthesis of Vitamin D and this vitamin is known to be instrumental for your happiness. Just be sure you avoid harsh noon light and that you use sunscreen.

You also have to be sure that you eat better. Get more green vegetables in your diet. Pick the high-fiber preference whenever you can. Eat adequately and do not take more or less than what you need. Guarantee that you keep yourself fit moisturized. You will be getting vitamins and minerals from what you consume. Leafy green veggies, for example, are not only gonna help cleanse the colon, but it may even carry a lot of essential vitamins.

A full body cleanse could also be a good idea to use a product similar to Master Cleanse. This is gonna help flush out toxins in your body. Also, make sure that you really are getting enough laughter in your life. Stress is going, healthy, stressful and how do you suppose to feel joyous when you really are always stressed?

The Master Cleanse Secrets Review is a great start if you are searching for a way to start feeling healthier. Also, always keep in mind how significant exercise is. Be sure that you get enough sunlight and laughter in your everday life. Surround yourself with the things that make you truly happy. Soon enough you’ll find yourself more animated and you will feel significantly younger.

LOVE TO HUMANITY: D-bate - 29th january 2011

LOVE TO HUMANITY: D-bate - 29th january 2011

Cheshme Tmasha Amjad Islam Amjad

                                                    

Sasarti Drone Attack Abdul Qader Hasan

                                                 Daily Express
                                 

In Se Daro Javaid Choudri

                                     Daily Express

                                 

چیف جسٹس کا عدالتی احکام پر عملدرآمد، سپریم کورٹ میں کنٹریکٹ پر تعینات 2 ڈپٹی رجسٹرار فارغ کرنے کا حکم


اسلام آباد (نمائندہ جنگ) سپریم کورٹ نے کنٹریکٹ افسران کو عہدوں سے فارغ کرنے کے حوالے سے فیصلے پر اپنے ادارے سے ہی عملدرآمد کا آغاز کر دیا ہے اور ابتدائی مرحلہ میں سپریم کورٹ کے لاہور اور کراچی رجسٹری برانچوں میں کنٹریکٹ پر تعینات دو ڈپٹی رجسٹرار فارغ کر رہے ہیں ان میں کراچی کے ڈپٹی رجسٹرار ارجن رام تلریجہ اور لاہور سپریم کورٹ کے رجسٹری برانچ کے ڈپٹی رجسٹرار پرویز احمد شامل تھے جن کو ریٹائرمنٹ کے بعد کنٹریکٹ پر تعینات کیا گیا تھا جبکہ سپریم کورٹ کے کنٹریکٹ پر تعینات رجسٹرار ڈاکٹر فقیر حسین کا معاملہ بھی زیر غور آیا اور ڈاکٹر فقیر حسین سے لاء اینڈ جسٹس کمیشن کے سیکرٹری کا چارج واپس لے لیا ہے اور لاء اینڈ جسٹس کمیشن کے جوائنٹ سیکرٹری شیخ حبیب الرحمان کو ترقی دیتے ہوئے سیکرٹری کا چارج سونپ دیا ہے۔ ڈاکٹر فقیر حسین کو بھی ریٹائرمنٹ کے بعد کنٹریکٹ پر رجسٹرار کے عہدے کا چارج دیا گیا ہے سپریم کورٹ کے حج اسکینڈل کیس میں کنٹریکٹ افسران کے فیصلے کے حوالے سے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو بتایا گیا کہ اس فیصلے کا اطلاق سپریم کورٹ کے افسران پر بھی ہوتا ہے تو مجاز اتھارٹی نے مندرجہ ذیل احکامات جاری کر دیئے۔چیف جسٹس نے ہدایت کی ہے کہ دونوں ڈپٹی رجسٹرار کو رولز کے تحت ایک ماہ کا نوٹس دیتے ہوئے فارغ کر دیا جائے اور ان دونوں آسامیوں پر حقدار اسسٹنٹ رجسٹرارز کے ناموں کی فہرستیں پیش کی جائیں جبکہ رجسٹرار ڈاکٹر فقیر حسین کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ان کی رجسٹرار کے عہدے پر تعیناتی رولز کے مطابق ہے ان کی تعیناتی سے دوسرے افسران کی ترقی کی راہ میں رُکاوٹ پیدا نہیں ہوتی اس لئے ڈاکٹر فقیر حسین رجسٹرار کے عہدے پر کام جاری رکھیں گے

کھول آنکھ زمیں دیکھ فلک دیکھ فضا دیکھ

یونس کے عوام کی طرف سے ملک میں طویل دورِ آمریت، غربت و افلاس میں ہونے والے تشویشناک اضافے اور حکمرانوں کی طرف سے عوامی مشکلات و مسائل کو نظر انداز کرنے کے نتیجے میں ہونے والے زبردست مظاہروں نے مراکش، یمن اردن کے بعد مصر کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ مصری عوام نے صدر حسنی مبارک سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق صدارتی محل کے گھیراؤ کے دوران پولیس تشدد سے 20 افراد ہلاک ہو گئے جس کے بعد ملک بھر میں کرفیو لگا دیا گیا۔ صدر نے حکومت کو برطرف کر دیا اور قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی قسم کی سیاسی تبدیلی کے لئے مذاکرات کا عمل ضروری ہے لیکن ان کا خطاب بھی مظاہروں پر قابو نہ پا سکا اب تک 900 سے زائد افراد کے زخمی ہونے اور اس سے بھی زیادہ کو گرفتار کرنے کی خبریں منظر عام پر آ چکی ہیں اور ملک بھر میں جلاؤ گھیراؤ کا عمل جاری ہے۔
بلاشبہ کسی بھی جمہوری ملک میں کوئی بھی سیاسی تبدیلی آئین اور قانون کے ذریعے ہی ہونی چاہئے لیکن بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ اکثر و بیشتر مسلمان ممالک میں ایوان اقتدار میں بیٹھے ہوئے حکمران خود آئین و قانون کی پاسداری نہیں کرتے اور مختلف طریقوں سے دنیا کو آئین و قانون کی پاسداری کا تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ پاکستان میں سابق صدر مشرف نے 9 سال تک یہی طرز عمل اختیار کئے رکھا اور تیونس، مراکش، مصر، شام، اردن اور یمن میں بھی حکمرانوں کا طرز عمل ایسا ہی رہا۔ مصر میں حسنی مبارک کم و بیش 22 سال سے ایوان اقتدار میں بیٹھے ہیں اس سے پہلے صدر انوار السادات ، جمال عبدالناصر کے بعد طویل عرصہ تک اقتدار میں رہے ان کے انجام سے بھی ان کے بعد آنے والے حکمرانوں نے کوئی سبق نہیں سیکھا اور آج مصری عوام کا ردعمل اس کا عملی ثبوت ہے ہمارے حکمرانوں سمیت دوسرے مسلمان ملکوں کے حکمرانوں کو اس صورت حال کا غور سے جائزہ لینے کے بعد اپنے گریبانوں میں جھانکنا چاہئے۔ صرف عوام کو پرامن رہنے اور مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کا مشورہ دینا کافی نہیں۔ مصر کے عوام حسنی مبارک کے 22 سالہ دور اقتدار میں جس طرح دباؤ کا شکار رہے اس نے آخرکار انہیں سراپا احتجاج بن کر باہر نکلنے اور ایوان صدر کا گھیراؤ کرنے پر مجبور کر دیا ۔ اس سے پہلے تیونس کے عوام کے ردعمل نے ملک کے حکمران اور اس کے پورے خاندان کو ملک سے بھاگ جانے پر مجبور کر دیا۔ مصر نے اسرائیل ، امریکہ اور دوسرے مغربی ممالک سے دوستانہ تعلقات قائم کر کے انہیں اپنا آئیڈیل قرار دیا لیکن مصری حکمران یہ بھول گئے کہ ان کے ان آئیڈیل ملکوں میں تو ہر چار پانچ سال بعد آئین و قانون کے مطابق حکومتیں تبدیل ہوتی رہتی ہیں ۔حکمرانوں کو بہرحال عوام کی امنگوں کا احساس کرنا ہو گا ۔سابق صدر مشرف نے 9سال کے طویل عرصہ تک زیادہ کام پاکستانی عوام کی بجائے اپنے مغربی ممالک کی خوشنودی کے لئے کئے۔ اسی لئے مشرف کو ملک چھوڑنا پڑا اور اب مصر کے عوام بھی صدر حسنی مبارک سے یہی مطالبہ کر رہے ہیں جس کی بنیادی وجہ طاقت کا غلط استعمال اور عوام کے مسائل کو نظر انداز کرنا ہے۔
ہم اپنے ان کالموں میں حکمرانوں سے مسلسل کہتے چلے آ رہے ہیں کہ آپ محض باتوں، زبانی کلامی دعووں، الفاظ کے گورکھ دھندے اور شعبدہ بازی سے عوام کوبہلانے کی کوشش نہ کریں قوم کے اصل مسائل کو سمجھیں۔ یہ اچھا نہیں کہ آپ گرانی، اقربا پروری، لاقانونیت، خوفناک کرپشن، بے روزگاری پر قابو پانے کی بجائے سرکاری اور نیم سرکاری اداروں میں اپنے چہیتوں اور منظور نظر افراد کو مسلط کریں۔ پاکستان سٹیل ملز کے علاوہ بے شمار دوسرے اداروں میں یہی ہوتارہا۔ کراچی میں بدامنی مسلسل بڑھتی جارہی ہے اور حکمرانوں کی ساری کوشش اپنے اقتدار کو قائم رکھنے تک محدود ہے جبکہ عوام کو ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری نے اپنے شکنجے میں جکڑ رکھا ہے۔ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں گیس و بجلی کے بحران سے ہزاروں صنعتی ادارے بند اور لاکھوں غریب بے روزگار ہو گئے ہیں۔ غربت و افلاس اور فاقہ کشی سے تنگ آئے ہوئے والدین اپنے بچے فروخت کرنے اور خودکشیاں کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں ۔ صوبہ پختونخوا میں بھی بدامنی نے ناگفتہ بہ صورتحال پیدا کر دی ہے ۔ بلوچستان میں بدامنی بڑھتی جارہی ہے۔ ملک کی معیشت زبوں حالی کا شکار ہے تین سال میں غیرملکی قرضے 50 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ یہ وہی تین سال کا عرصہ ہے جب اقتدار موجودہ حکمرانوں کے ہاتھ میں رہا ۔اب لوگ صرف یہ چاہتے ہیں کہ میاں نواز شریف حالات کو سدھارنے کا دعویٰ کریں یا کوئی اور ۔ لیکن حکمران اور سارے سیاستدان غریب عوام کے دل کی آواز سنیں اور ان کے مسائل حل کرنے پر توجہ دیں ۔ الفاظ کی شعبدہ بازی بہت ہو چکی۔ ایسی باتوں کا وقت گزر گیا۔ غریب عوام کی قوت برداشت جواب دے چکی ہے ،گرانی نے ان کی کمر زمین سے لگا دی ہے دو سو روپے روزانہ کمانے والا ایک محنت کش 170 روپے کلو گھی خریدنے کی سکت نہیں رکھتا۔ ان تلخ حقائق کا اولین تقاضا یہ ہے کہ حکمران اپنی عیاشیاں ترک کر دیں اور خود کو ایک عام آدمی کی جگہ رکھ کر اس کے مسائل اور مشکلات کا احساس کریں۔ اگر حکمرانوں نے اصلاح احوال کی کوئی موثر کوشش نہ کی الفاظ کی شعبدہ بازی نہ چھوڑی تو حالات مصر اور تیونس، سے بھی زیادہ سنگین صورت اختیار کر جائیں گے اور پھر صورت حال پر قابو پانا ممکن نہیں رہے گا۔ اب تو کئی سیاسی لیڈر کہہ رہے ہیں کہ انقلاب پاکستان کے دروازے پر دستک دے رہا ہے جو بڑے بڑوں کو اپنے ساتھ بہا لے جائے گا۔

امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو برطانوی رکن پارلیمنٹ کا مشورہ
برطانیہ کی حکمران کنزرویٹو پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایک نہایت بااثر ممبر پارلیمنٹ روری اسٹیورٹ نے جیو کو دئیے جانے والے ایک انٹرویو میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اس حقیقت کا اعتراف کرلیں کہ وہ ا فغانستان کے خونریزتنازع کو حل کرنے کی اہلیت ہی نہیں رکھتے ۔افغانستان میں امریکی مشن اپنا راستہ کھو چکا ہے کیونکہ اس کے سامنے سیاسی سمجھوتے کی کوئی پالیسی موجود ہے نہ اسے اپنی حدود کا کوئی اندازہ ہے۔ اس لئے اسے یہاں اپنی فوج کا کردار کم کرنا چاہئے اور سمجھ لینا چاہئے کہ اس مسئلے کا کوئی فوجی حل موجود نہیں ۔ انہوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ مغربی دارالحکومتوں میں افغانستان ،طالبان اور القاعدہ کے مسئلے کو بہت بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے حالانکہ ان سے کسی مغربی ملک کو کوئی خطرہ درپیش نہیں، اسی تناظر میں انہوں نے پاکستان اور افغانستان کے موازنے کو حماقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغانستان سے کہیں زیادہ ترقی یافتہ اور حقیقی سول سوسائٹی پر مشتمل ایک بڑا اور مثالی ملک ہے اس لئے ان دونوں ممالک تقابل کرنا زمینی حقائق کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے۔اکیسویں صدی میں برطانیہ کے75سب زیادہ موثر لوگوں میں شمار ہونے اور38سال کی عمر میں پوری اسلامی دنیا کی سیاست پر دسترس حاصل کرلینے والے برطانوی پارلیمنٹ کے رکن موصوف کا امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو دیا جانے والا یہ مشورہ مبنی برحقیقت اور بہت بروقت ہے اور ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ کی اعلیٰ سول اور فوجی انتظامیہ خود اس بات کو محسوس کرچکی ہے کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل موجود نہیں اور اسے اپنی افواج کو بہر طور اس جنگ زدہ ملک سے نکالنا ہوگا۔ عالمی سیاست پر نظر رکھنے والے مبصرین اور افغانستان میں جنگ کی صورتحال کا مطالعاتی جائزہ لینے والے عربی ماہرین کا بھی یہی خیال ہے کہ صدر اوباما افغانستان اور بھارت کے دورے کے بعد اس سال پاکستان آنے کا جوارداہ رکھتے ہیں اس کا مقصد بھی یہی ہے کہ وہ افغانستان میں موجود امریکی و اتحاد ی افواج کو نکالنے کا کوئی محفوظ راستہ تلاش کرسکیں ۔امرواقعہ یہ ہے کہ امریکہ اپنے تمام تر دعوؤں کے باوجود ا ب افغانستان سے ناکامی کا داغ اپنے سینے پر سجائے واپس جانے کے لئے پر تول رہا ہے۔ ان حالات میں اس کے لئے بہتر یہی ہوگاکہ وہ افغانستان میں اقتدار کے مسائل افغان عوام کو خود حل کرنے دے اور اس سلسلے میں پاکستان پر دباؤ ڈالے نہ بھارت کو علاقائی کردار دینے کی کوئی کوشش کرے کیونکہ اس کے یہ سارے اقدامات بھی افغانستان پر جنگ مسلط کرنے کے فیصلے کی طرح الٹا نقصان دہ ہی ثابت ہوگی۔ افغانستان کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنے کا اول تو امریکہ سمیت کسی خارجی طاقت کو حق ہی نہیں پہنچتا لیکن اگر خطے کی مخصوص صورتحال کے پیش نظر امریکہ اور اس کے اتحادی ایسا کرنا بھی چاہتے ہیں تو انہیں یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ افغانستان کی اپنی ایک تاریخ ہے اور اس کے پڑوسی ملکوں کے ساتھ تعلقات اور روابط کی اپنی ایک خصوصی نوعیت ہے۔سب سے بڑھ کر یہ کہ ان روابط میں بھارت کا سرے سے کوئی کردار ہی نہیں بنتا۔ لہٰذا افغان عوام پر اس قسم کا کوئی فیصلہ مسلط کرنے کا انجام افغانستان پر حملے سے بھی زیادہ نقصان دہ ثابت ہوگا۔

Government over drafting

                                         Daily Express

کیری لوگر بل: ’کور کمانڈرز کا دباؤ ہے‘



وکی لیکس کی جانب سے جاری کی گئی امریکی سفارتی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے امریکی سفیر کو بتایا کہ کیری لوگر بل کے بارے میں ان پر کور کمانڈرز کا بہت زیادہ دباؤ ہے۔
یہ دستاویز سات اکتوبر سنہ دو ہزار نو کی ہے جب امریکی سفیر ڈبلیو این پیٹرسن کی جنرل کیانی اور ڈائرکٹر جنرل آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل شجاع پاشا سے ملاقات ہوئی۔
دستاویز کے مطابق امریکی سفیر کی ملاقات جنرل کیانی اور جنرل پاشا کے ساتھ چھ اکتوبر کو ہوئی۔ اس ملاقات میں دونوں نے کہا کہ کیری لوگر بل کے حوالے سے جنرل کیانی پر کور کمانڈرز کا بہت دباؤ ہے۔
تاہم جنرل کیانی نے کہا کہ ان کو معلوم ہے کہ کیری لوگر بل کے پیچھے نائب صدر بائیڈن اور سینیٹر کیری ہیں جو پاکستان کے حمایتی ہیں۔ لیکن جنرل کیانی نے کہا کہ سات اکتوبر کو ہونے والی کور کمانڈر میٹنگ میں ان پر کیری لوگر بل کے حوالے سے پوچھا جائے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ وہ بل پر ایک بیان جاری کرنا چاہتے ہیں لیکن ان کو سمجھ نہیں آ رہی کہ وہ کیا کہیں۔
امریکی سفیر کے مطابق وزیر اعظم نے بتایا تھا کہ قومی اسمبلی میں کیری لوگر بل پر بحث چند روز چلے گی لیکن آخر میں اس پر ووٹ نہیں کیا جائے گا۔ سفیر کے مطابق جنرل کیانی کا بھی یہی خیال ہے کہ حکومت اس بل پر ووٹ نہیں ہونے دے گی۔
وکی لیکس کی دستاویز کے مطابق جنرل کیانی نے کہا کہ کیری لوگر بل میں وہ اس شرط پر کافی نالاں ہیں جس کے مطابق اندازہ لگایا جائے گا کہ فوج پر سول حکومت کا کتنا کنٹرول ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ شرط کیوں عائد کی گئی ہے جبکہ ان کا حکومت پر قبضہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
’اگر حکومت کا تختہ الٹنا ہوتا تو میں مارچ میں لانگ مارچ کے دوران کر لیتا۔‘
جنرل کیانی نے کہا کہ سات اکتوبر کو ہونے والی کور کمانڈر میٹنگ میں ان پر کیری لوگر بل کے حوالے سے دباؤ ڈالا جائے گا اور ان کو صورتحال سنبھالنے میں مشکل پیش آ رہی ہے۔
امریکی سفیر کے مطابق وزیر اعظم نے بتایا تھا کہ قومی اسمبلی میں کیری لوگر بل پر بحث چند روز چلے گی لیکن آخر میں اس پر ووٹ نہیں کیا جائے گا۔ سفیر کے مطابق جنرل کیانی کا بھی یہی خیال ہے کہ حکومت اس بل پر ووٹ نہیں ہونے دے گی۔
دستاویز کے مطابق امریکی سفیر نے لکھا ہے کہ جنرل کیانی ہی نے حکومت کو بل کو قومی اسمبلی میں لانے کا کہا تھا تاکہ حکومت یہ کہہ سکے کہ اسمبلی کو بل کے حوالے سے اعتماد میں لے لیا گیا تھا۔

وزیرستان آپریشن

اس دستاویز کے مطابق جنرل کیانی نے امریکی سفیر کو بتایا کہ پاکستان فوج وزیرستان میں آپریشن کا آغاز دو سے چار ہفتوں میں کردے گی۔ لیکن جنرل کیانی نے کہا کہ صدر زرداری چاہتے ہیں کہ یہ آپریشن بہار تک ملتوی کردیا جائے۔
جنرل کیانی نے مزید بتایا کہ انہوں نے پنجاب کے وزیر اعلیٰ اور چوہدری نثار سے رات گئے جو ملاقات کی تھی اور جس کا میڈیا میں بہت چرچا تھا وہ بھی ان کو وزیرستان آپریشن کے بارے میں اعتماد میں لینے کے لیے کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف سے سیاست پر بات چیت نہیں ہوئی تھی۔
امریکی سفیر نے لکھا ہے کہ ایک حالیہ ملاقات میں شہباز شریف نے بھی کہا کہ وزیرستان میں فوجی آپریشن نہایت اہم ہے۔

بھارت

جنرل کیانی نے بھارت کے ساتھ تعلقات پسِ پردہ مذاکرت دوبارہ شروع کرنے کے حوالے سے صدر زرداری سے بات کی جائے۔
جنرل کیانی نے کہا کہ ان کے خیال میں صدر زرداری ابھی اس کے لیے تیار نہیں ہیں۔
جنرل کیانی اور جنرل پاشا دونوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ پسِ پردہ مذاکرات کامیاب ہوں اور ان کو ریاض خان پر پورا اعتماد ہے۔

Front Line 29th January 2011

D-bate - 29th january 2011

Choraha - 29th january 2011

Hum Sab Umeed Se Hein 29th January 2011

IN SESSION PROG 29JAN11

Dunya TV-HASB-E-HAAL-29-01-2011