Wednesday, February 16, 2011

News Beat with Fareeha Idrees 16th February 2011

Off The Record with Kashif Abbasi 16th February 2011

Islamabad tonight – 16th february 2011

Capital talk - 16th february 2011

Eid milad un nabi. 16th february 2011

News watch - 16th feb 2011

shah Mehmood Qureshi Press conference 16th Feb 2011

sare Rahe

’ایک ایشو پر تعلقات قربان نہیں ہو سکتے



پاکستان کے صدر زرداری نے ریمنڈ ڈیوس کے معاملے پر کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے سٹریٹیجک تعلقات کو کسی ایک ایشو پر نہ تو قربان کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی ان پر کوئی سمجھوتہ کیا جا سکتا ہے۔ سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ دو پاکستانی شہریوں کے قتل میں گرفتار امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کے حوالے سے دفترِ خارجہ میں بریفنگ میں ان کو بتایا گیا تھا کہ ریمنڈ کو مکمل استثنی حاصل نہیں ہے۔
صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے سٹریٹیجک تعلقات کو کسی ایک ایشو پر نہ تو قربان کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی ان پر سمجھوتہ کیا جا سکتا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق یہ بات صدر پاکستان اور امریکی سینیٹر جان کیری کی بدھ کو ملاقات کے بعد صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے کہی۔
اس سے قبل سینیٹر جان کیری نے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے بھی ملاقات کی۔ بدھ کی صبح جان کیری نے سب سے پہلے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔
فرحت اللہ بابر نے کہا کہ صدرِ پاکستان نے کہا کہ امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ اتنا سیدھا سادھا نہیں ہے جتنا کہ کئی بار پیش کیا جاتا ہے۔
صدرِ پاکستان نے امریکی سینیٹر سے ملاقات میں امید ظاہر کی کہ اس معاملے کا جلد حل تلاش کر لیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک پیچیدہ مسئلہ ہے اور اس کے حل کے لیے کئی پہلووں کا بغور جائزہ لیا جانا پڑ رہا ہے۔
صدرِ پاکستان نے امریکی سینیٹر سے ملاقات میں امید ظاہر کی کہ اس معاملے کا جلد حل تلاش کر لیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک پیچیدہ مسئلہ ہے اور اس کے حل کے لیے کئی پہلووں کا بغور جائزہ لیا جانا پڑ رہا ہے۔
فرحت اللہ بابر کے نقول صدرِ پاکستان نے مزید کہا کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے اس کی حساسیت اور اس سے جڑے جذبات کو مدِ نظر رکھنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ صدر کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ عدالت میں ہے اور امید ظاہر کی کہ پاکستان کی عدالتوں کا احترام کیا جائے گا۔
صدر کے ساتھ سینیٹر جان کیری کی ملاقات کے دوران پاکستان میں امریکی سفیر کیمرون منٹر بھی موجود تھے۔ پاکستان کی جانب سے وزیر داخلہ رحمان ملک، وزیر برائے قانون بابر اعوان، وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر اور سیکریٹری خارجہ سلمان بشیر بپی اس ملاقات میں موجود تھے۔
یاد رہے کہ منگل کو جان کیری نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کےتعلقات صرف ایک شخص کی وجہ سے خراب نہیں ہونا چاہئیں۔
لاھور میں صحافیوں کے ایک گروپ سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زیرِحراست امریکی شہری ایک سفارتکار ہے جس کے خلاف پاکستان میں کارروائی نہیں ہو سکتی لیکن امریکی محکمۂ انصاف پاکستانی شہریوں کے مبینہ قتل کے بارے میں ریمنڈ ڈیوس سے غیرجانبدارانہ تفیش کرے گا۔

The "DORN SPINAL THERAPY


Learn to treat the cervical vertebrae without any possibility to harm
Learn how to adjust any thoraxal or lumbal vertebra
Learn how you can see where a vertebra is out of alignment
Learn to treat the pelvis - the most important part for a vertical spine
Learn to measure the leg length - and do it r

 

doc1 a doc3 
          
doc3            doc4

      
NADEEM MALIKRaymond Davis Case Islamabad Tonight ? 15th February 2011 www.awaztoday.com Watch Islamabad Tonight ? 15th February 2011 | Tasneem Ahmad Qureshi PPPP, Iqbal Zafar Jhagra PML-N, Waseem Akhtar MQM and Siraj-Ul-Haq JI in fresh episode of Islamabad Tonight in AAJ Tv & discusses current issue with Nadeem Malik.
NADEEM MALIKThe second-in-command of the Georgian Embassy was sentenced to 7-21 years behind bars, and sent to a federal prison in Butner, North Carolina, for killing a girl in car acccident. He was removed from a federal prison in North Carolina in June 2000 and repatriated to finish serving his sentence in the Republic of Georgia. CNN.com - US - Georgian diplomat convicted in fatal crash goes home - June 30, 2000 web.archive.org WASHINGTON (CNN) -- A former Georgian diplomat, convicted in the high-speed crash that killed a teen-age U.S. girl three years ago, was returned to his home Friday in the Georgian capital of Tbilisi, where he was to finish serving his sentence.
NADEEM MALIKBritain severed diplomatic relations with Libya in 1984 and restored in 1999 after the Libyan Government admitted it bore "general responsibility" for WPC Fletcher's death, who was killed by the Libyan Embassy Guard in London. Libya also paid a six-figure sum in compensation to her family. BBC ON THIS DAY | 17 | 1984: Libyan embassy shots kill policewoman news.bbc.co.uk A police officer has been killed after shots were fired from the Libyan People's Bureau in central London.
NADEEM MALIKUS Senator John Kerry assured that Raymond Davis would be tried in US court, adding that Americans believe in rule of law. Kerry expressed deep sorrow on behalf of Americans over the killing of Pakistani citizens. He said the relationship between the two countries would not be allowed to derail over one issue.
NADEEM MALIK"We're going to be continuing to work with the Pakistani government to get this person released. Obviously, we're concerned about the loss of life. We're not callous about that, but there is a broader principle at stake," Barack Ob                                                                        

Do We want Freedom

                                               Daily Express
                                   

The Holy Proft and Humanity

                                      Daily Express
                         

Muaaf Qarze

                                            Daily Express

Government verses Supreemcoart

                                                Daily Express
 

’میں نے جھوٹ بولا تھا‘


 

عراق سے منحرف ہونے والے شخص جس نے سابق امریکی صدر بش کی انتظامیہ کو یہ یقین دلانے میں اہم کردار ادا کیا تھا کہ عراق کے پاس بائیولوجیکل ہتھیار ہیں اعتراف کیا ہے کہ وہ سب جھوٹ تھا۔
رفیق احمد علوان الجنابی نے جس کا خفیہ ادارے کے اہلکاروں نے خفیہ نام ’کرؤ بال‘ رکھا ہوا تھا کہا کہ اُس نے اس لیے جھوٹ بولا کیونکہ وہ صدام حسین کی حکومت کو گرانا چاہتے تھے۔
امریکہ نے برطانیہ کے بھرپور تعاون کے ساتھ عراق کے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کو بہانہ بنا کر سنہ دو ہزار تین میں عراق پر فوجی کشی کی تھی۔

شیری کیخلاف درخواست پر کارروائی کریں‘


شیری رحمان نے حال ہی میں توہینِ رسالت کے قوانین میں ترمیم کے اپنے بل کی پیروی نہ کرنے کا اعلان کیا تھا
ملتان میں ایک مقامی عدالت نے پولیس کو ہدایت کی ہے کہ پیپلز پارٹی کی سابق وفاقی وزیر اطلاعات شیری رحمان کے خلاف اس درخواست پر کارروائی کی جائے جس میں ان پر مذہبی معاملے میں توہین آمیز رویہ اختیار کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
ملتان کے ایک تاجر فہیم اختر گل نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ تیس نومبر سنہ دوہزار دس کو پاکستان کے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام ’دنیا مرے آگے‘میں شیری رحمان نے توہین رسالت کی سزا پر گفتگو کی اور ایسے الفاظ استعمال کیے جو توہین پر مبنی ہیں۔
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ اس نے اس سلسلے میں مقدمہ کے اندارج کے لیے ملتان کے تھانہ چلیک میں درخواست دی لیکن پولیس نے مقدمہ درج نہیں کیا اس لیے عدالت مقدمے کے اندارج کے احکامات جاری کرے۔
سماعت کے دوران ملتان میں انسانی حقوق کمیشن کے عہدیدار راشد رحمان ایڈووکیٹ شیری رحمان کی طرف سے عدالت میں پیش ہوئے انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ اول تو ایسا کچھ وقوع پذیر نہیں ہوا اور پھر جس ٹی وی پروگرام کی بات کی جارہی ہے وہ نہ تو ملتان میں ریکارڈ ہوا اور نہ ہی ملتان سے آن ائر گیا۔
ایڈیشنل سیشن جج مہر ناصر حسین نے اپنے فیصلے میں مقامی تھانے کو ہدایت کی ہے کہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ ایک سو چون کے تحت مدعی کا بیان درج کیا جائے جس کامطلب ہے کہ عدالت نے ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا ہے۔
وکیلِ صفائی
مقامی تھانے کے ایس ایچ او یوسف ہارون نے بھی عدالت میں اپنی تحریری رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ واقعہ ان کےتھانے یا ملتان کی حدود میں پیش نہیں آیا اس لیے مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔ راشد رحمان نے بی بی سی اردو کے علی سلمان کو بتایا کہ اس کے باوجود عدالت نے مقدمہ کے اندراج کے احکامات جاری کیے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ایڈیشنل سیشن جج مہر ناصر حسین نے اپنے فیصلے میں مقامی تھانے کو ہدایت کی ہے کہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ ایک سو چون کے تحت مدعی کا بیان درج کیا جائے جس کامطلب ہے کہ عدالت نے ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا ہے۔
مقامی تھانے کے محرر نے بی بی سی کو بتایا کہ ابھی تک انہیں مقدمے کے اندارج کے حوالے سے عدالت کے احکامات موصول نہیں ہوئے ہیں اور صرف وکلاء اور میڈیا کے نمائندوں کے فون ہی آرہے ہیں۔
ماربل کا کاروبار کرنے والے مدعی فہیم اختر گل نے ٹیلی فون پر بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مقدمہ کے لیے کارروائی شروع کرنے سے پہلے تمام مکتبہ فکر کے علماء سے فتویٰ حاصل کیے تھے اور تھانے میں درخواست دی تھی۔
یہ پروگرام اسلام آباد سے نشر ہوا اور پورے پاکستان میں دیکھا گیا۔اگر پروگرام دیکھنے کو مقدمے کے اندارج کی وجہ مان لیا جائے تو پھر کسی بھی پروگرام پر پورے پاکستان میں جگہ جگہ مقدمات درج ہونا شروع ہوجائے گا۔
راشد رحمان
مدعی نے کہا کہ انہوں نے تھانے میں درخواست دینے کے علاوہ سٹی پولیس چیف اور ایس ایس پی آپریشنز ملتان کے دفتر میں تحریری درخواست دی تھی۔ایک درخواست وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف اور ایک انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس کو بھیجی تھی لیکن مقدمہ درج نہیں ہوا جس پر انہیں عدالت سے رجوع کرنا پڑا۔
مدعی نے کہا کہ انہیں فیصلے کی نقل مل گئی ہے اور وہ جلد ہی اپنے وکلاء کے ہمراہ تھانے جاکر ایف آئی آر درج کرادیں گے۔
راشد رحمان ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ سے رجوع کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’یہ پروگرام اسلام آباد سے نشر ہوا اور پورے پاکستان میں دیکھا گیا۔اگر پروگرام دیکھنے کو مقدمے کے اندارج کی وجہ مان لیا جائے تو پھر کسی بھی پروگرام پر پورے پاکستان میں جگہ جگہ مقدمات درج ہونا شروع ہوجائے گا‘۔
انہوں نے کہا کہ پھر عجیب بات یہ بھی ہے کہ جس پروگرام کی مبینہ باتوں کے خلاف بات کی جارہی ہے اس پروگرام کے میزبان یا منتظیمین کے بارے میں مدعی نے کوئی اعتراض ہی نہیں کیا۔
خیال رہے کہ پیپلز پارٹی کی رکنِ قومی اسمبلی شیری رحمان نے ایوان میں نجی کارروائی کے دن ذاتی حیثیت میں ایک ترمیمی بل پیش کیا تھا جس میں ناموسِ رسالت کے قانون کے غلط استعمال کو رکوانے کے لیے تجاویز پیش کی گئی تھیں۔ بعد میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا تھا کہ اس بل کا پارٹی پالیسی سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ان کے کہنے پر شیری رحمان بل واپس لینے پر تیار ہوگئی تھیں۔

سیکس کا مقدمہ: برلسکونی پر فردِ جرم عائد



برلسکونی اور روبی
برلسکونی اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہیں
اطالوی وزیرِ اعظم سلویو برلسکونی کے خلاف پیسے دے کر کم عمر کی لڑکی سے سیکس کرنے اور اپنے عہدے کا غلط استعمال کرنے کے الزامات پر فردِ جرم عائد کر دی گئی ہے۔
جج کرسٹینا ڈی سینسو نے کہا کہ مقدمے کی کارروائی چھ اپریل سے شروع کی جائے گی۔ میلان میں استغاثہ نے فوری مقدمے کی درخواست کی تھی۔
برلسکونی نے کریما المحروغ عرف روبی نامی لڑکی کو جب وہ سترہ برس کی تھیں پیسے دے کر سیکس کرنے کی تردید کی ہے۔
انہوں نے اس بات کی بھی تردید کی کہ جب وہ لڑکی کسی اور جرم میں پکڑی گئی تو انہوں نے اپنی طاقت کا غلط استعمال کرتے ہوئے اسے چھڑانے کی کوشش کی۔
انہوں نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو رد کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد اور مضحکہ خیز قرار دیا۔
تاہم انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ جب روبی کو چوری کے شبہ میں پکڑا گیا تو انہوں نے پولیس کو فون ضرور کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت مصر کے سابق رہنما حسنی مبارک کے لیے یہ کر رہے تھے کیونکہ انہیں بتایا گیا تھا کہ روبی حسنی مبارک کی رشتہ دار ہیں۔
برلسکونی کے خلاف مظاہرہ
اٹلی میں ہزاروں خواتین نے وزیرِ اعظم کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے
روبی نے، جو کہ اب اٹھارہ برس کی ہو چکی ہیں، وزیرِ اعظم کے ساتھ ہم بستر ہونے کی تردید کی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ انہوں نے ایک پارٹی میں وزیرِ اعظم سے سات ہزار یورو تحفے میں لیے تھے۔
اتوار کو اٹلی کے ساٹھ کے قریب مختلف شہروں اور قصبوں میں خواتین نے وزیرِ اعظم کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے۔
جج نے کہا کہ وزیرِ اعظم برلسکونی کا فاسٹ ٹریک ٹرائل بدھ چھ اپریل کو صبح ساڑھے نو بجے میلان میں تین خواتین ججوں کی عدالت میں شروع کیا جائے گا۔
اگر برلسکونی کے خلاف جرم ثابت ہوتا ہے تو انہیں پندرہ سال تک سزا ہو سکتی ہے۔
بی بی سی کے نامہ نگار ڈنکن کینیڈی کے مطابق برلسکونی نے اپنے لمبے کیریئر میں اس سے بھی زیادہ سنجیدہ الزامات کا سامنا کیا ہے۔ ان کے خلاف تین دیگر مقدمات بھی ہیں لیکن یہ پہلی مرتبہ ہے کہ انہیں اپنے ذاتی کردار کی وجہ سے کسی مقدمے کا سامنا ہے۔
تاہم ارب پتی وزیرِ اعظم کے وکلاء کہتے ہیں کہ جج کے پاس ان کے خلاف مقدمہ شروع کرنے کا اختیار ہی نہیں ہے۔

حج اسکینڈل، اثاثوں کی تحقیقات



وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے حج اسکینڈل میں شامل زیر تفتیش افراد کے مالی اثاثوں کی تفصیلات جمع کرنا شروع کردی ہے۔
ایف آئی اے نے سابق وفاقی وزیر برائے مذہبی امور حامد سعید کاظمی اور وزیر مملکت شگفتہ جمانی سمیت چودہ افراد کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات قومی رجسٹریشن اتھارٹی یعنی نادرا سے طلب کرلی ہیں۔
نادرا کے ریکارڈ کے مطابق حامد سعید کاظمی کے پانچ، وزیر مملکت برائے مذہبی امور شگفتہ جمانی کے آٹھ، سابق ڈی جی حج راؤ شکیل احمد کے دو، زین افتخار سوکھیرا کے چار اور عبداللہ محمود کھوکھر کے تیئس اکاؤنٹس ہیں۔
اسی طرح چودھری محمد ظہیر، رضا محمد، نسیم اقبال، محمد اشرف جمالی جو سعودی عرب میں رہائش پذیر ہیں ان کا ایک، بحراللہ ہزارو، سیکریٹری مذہبی امور سرور رضا قزلباش اور آفتاب اسلام راجہ کا ایک ایک اکاؤنٹ ہے۔
ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ افراد اور شخصیات کا کسی نہ کسی طرح سے حج کے معاملات سے تعلق ہے، وہ اس بات کی تحقیق کر رہے ہیں کہ ان اکاؤنٹس میں کتنی اور کہاں سے رقومات کی منتقلی ہوئی ہے۔
یہ اکاؤنٹس اسلام آباد، لاہور، کراچی اور ملتان کے مختلف بینکوں میں کھولے گئے ہیں جن میں سرکاری اور نجی بینک شامل ہیں۔ ایف آئی اے حکام نے ان بینکوں کی انتظامیہ کو لیٹر کے ذریعے رقومات کی منتقلی کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نےحج انتظامات میں ہونے والی مبینہ بدعنوانی سے متعلق میڈیا پر آنے والی خبروں پر از خودنوٹس لیا تھا اور اس کی سماعت کے لیے ایک پانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔
ایف آئی اے نے اس حوالے سے ایک ایف آئی آر بھی درج کی ہے، جس میں کہا گیا کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کی ریوو کمیٹی کی ہدایت پر کی گئی ابتدائی رپورٹ میں ثابت ہوا ہے کہ سابق ڈی جی حج راؤ شکیل احمد نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔
انہوں نے محمد شفیع اور دیگر کی معاونت سے سعودی عرب میں حاجیوں کی رہائش کے لیے مہنگے داموں ستاسی عمارتیں کرائے پر حاصل کیں، جن کے لیے تیس سے پچاس فیصد پیشگی ادائیگی کی گئی جبکہ پندرہ فیصد ادائیگی کی جاتی ہے۔ اس طرح کیبنٹ ڈویزن اور وزارت مذہبی امور کی ہدایت کی خلاف ورزی کی گئی۔
یاد رہے کہ حج اسکینڈل کے بعد مذہبی امور کے وفاقی وزیر سعید کاظمی اور اس کی نشاندھی کرنے والے وفاقی وزیر اعظم سواتی کو ہٹادیا گیا تھا۔ اعظم سواتی کی برطرفی پر جمیعت علما اسلام فضل الرحمان نے حکومت سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔
سابق ڈی جی حج راؤ شکیل احمد اس وقت وفاقی تحقیقاتی ادارے کی حراست میں ہیں۔

’لگتا ہے حکومت ٹکراؤ پر اتر آئی ہے‘



چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے حج انتظامات میں بدعنوانی کے مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ کرتے ہوئے ایسا ثاتر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ جیسے حکومت ٹکراؤپر اُتر آئی ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ نے حج انتظامات میں بدعنوانی کے مقدمے کی سماعت کی تو سیکریٹری اسٹبلشمنٹ ڈویژن کے وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ نے عدالت کو بتایا کہ اعلی عہدوں پر فائض کنٹریکٹ ملازمین کے بارے میں وزیر اعظم نے سمری وزارت قانون کو بھجوا دی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ گُزشتہ سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا تھا کہ وزیر اعظم کی طرف سے اس معاملے میں جو کمیٹی بنائی گئی ہے اُس نے پندرہ افسران کا کنٹریکٹ ختم کرنے کی منظوری دی ہے تو ایسی صورت حال میں ابھی تک اُن کا کنٹریکٹ منسوخ نہیں کیے گئے۔
بینچ میں شامل جسٹس خلیل الرحمن رمدے نے کہا کہ چاہیے تو یہ تھا کہ پہلے ان افسران کے کنٹریکٹ منسوخ کیے جاتے اور پھر سمری وزارت قانون کو بھجوائی جاتی۔
سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اُنہوں نے اس ضمن میں وزیر اعظم سے رابطہ کرنے کی کوشش کی ہے چونکہ وہ بیرون ملک دورے پر ہیں اس لیے اُن سے رابطہ نہیں ہورہا جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ وہ سترہ فروری تک عدالت کو اس ضمن میں آگاہ کریں کہ عدالتی احکامات پر ابھی تک عمل درآمد کیوں نہیں ہوا۔
اُنہوں نے کہا کہ حکومت کنٹریکٹ پالیسی کا از سرنو جائزہ لے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے یعنی ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل وسیم احمد اور سندھ پولیس کے سربراہ صلاح الدین بابر خٹک کے کنٹریکٹ سے متعلق فائلوں کا جائزہ لیا ہے اور ان دونوں افراد کو قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کنٹریکٹ پر رکھا گیا۔
اُنہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ پولیس کو وزیر اعظم سیکرٹریٹ کے زبانی احکامات پر سنہ دوہزار نو میں کنٹریکٹ پر بھرتی کیا گیا جبکہ اس کے بعد دوبارہ زبانی احکامات پر اس کنٹریکٹ میں ایک سال کی توسیع کی گئی۔
اُنہوں نے کہا کہ ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اُنہوں نے ممبئی حملہ سازش کیس کے مقدمے کی تحقیقات کیں اس لیے اُنہیں کنٹریکٹ پر ایف آئی اے میں تعینیات کیا گیا ہے جبکہ اس مقدمے کا حتمی چالان سابق ڈی جی ایف آئی اے طارق کھوسہ کے دور میں متعلقہ عدالت میں جمع کروایا جاچکا ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ کیا تو پھر عدالت ان افراد کے خلاف خود کارروائی کرے گی۔
واضح رہے کہ وسیم احمد کو حج انتظامات میں بدعنوانی کے مقدمے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم سے الگ کردیا گیا تھا۔ عبدالحفیظ پیرزادہ نے عدالت سے استدعا کی کہ حج سکینڈل کیس کو کنٹریکٹ ملازمین سے علحیدہ کردیا جائے ۔ عدالت نے یہ استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کنٹریکٹ پر رکھے گئے افسران کی وجہ سے اس مقدمے کی تفتیش خراب ہوئی ہے۔
حج سکینڈل کے مقدمے کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ایڈشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے طویل رخصت پر چلے گئے ہیں اور وہ ان دنوں کینڈا میں اپنی بیوی کا علاج کروارہے ہیں۔
جسٹس خلیل الرحمن رمدے کا کہنا تھا کہ جب بھی کوئی افسر عدالت کے ساتھ تعاون کرتا ہے تو یا اُس کا تبادلہ کردیا جاتا ہے یا پھر اُسے رخصت پر بھیج دیا جاتا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ آئین میں ترمیم کرالی جائے کہ بدعنوانی میں ملوث کسی بھی بااثر آدمی پر عدلیہ ہاتھ نہیں ڈالے گی۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس مقدمے کی تفتیش میں روڑے اٹکائے جا رہے ہیں۔
عدالت کو بتایا گیا کہ اس مقدمے کے اہم ملزم احمد فیض کے انٹرپول نے وارنٹ جاری کردیے ہیں۔ عدالت نے تفتیشی ٹیم کو ہدایت کی کہ اس مقدمے میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں روزانہ کی بنیاد پر عدالت کو آگاہ کیا جائے۔
واضح رہے کہ اس مقدمے کے اہم ملزم اور سابق وفاقی وزیر برائے مذہبی امور حامد سعید کاظمی ان دنوں عبوری ضمانت پر ہیں۔ عدالت نے اس مقدمے کی سماعت یکم مارچ تک کے لیے ملتوی کردی۔

ڈی این اے کی مدد سے قدیم انسان کی شناخت



سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے سائبیریا سے ملنے والی ہڈی کو ڈی این اے ٹیکنالوجی کی مدد سے قدیم انسان کی ایک نئی قسم کے طور پر شناخت کر لیا ہے۔

فائل فوٹو

سائنسی جریدے نیچر میں ’ایکس وومن‘ کے نام سے شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق ہومینن نامی یہ انسان نما مخلوق وسطی ایشیا میں تیس ہزار سال سے لے کر اڑتالیس ہزار سال پہلے رہتی تھی۔ بین الاقوامی ماہرین کی ایک ٹیم نے فوسل سے حاصل ہونے والے مورثی مواد کی جانچ پڑتال کی ہے۔ جس کی مدد سے اس قدیم انسان کی جدید انسان اور انسان سے مشابہ مخلوق’ نیندر تھل‘ میں تمیز کرنے میں مدد ملی ہے۔
لندن کے نیچرل ہسٹری میوزیم میں انسانی اعضاء پر تحقیق کرنے والے پروفیسر کرس سٹینگر نے اس دریافت کو ’بہت جوش دلانے والی پیش رفت‘ قرار دیا ہے۔ ڈی این اے کے کام کی وجہ سے وسطی اور مشرقی ایشیا میں انسانی ارتقا کے عمل کو سمجھنے کا ایک نیا راستہ ملا ہے اس سے پہلے ابھی تک اس عمل کو سمجھنے میں مشکل کو سامنا تھا۔
اس دریافت کی وجہ سے امکانات پیدا ہوئے ہیں کہ ماضی میں انسان کی تین روپ ہو سکتے ہیں۔ ان میں ہومو سیپیئنز، انسان سے مشابہ مخلوق (نیندر تھل) اور ایکس وومن کی نمائندگی کرنے والی مخلوق شامل ہے، جو ہو سکتا ہے کہ ایک دوسرے سے ملی ہوں اور جنوبی ایشیا میں ان کی ملاقات ہوئی ہو۔
دو ہزار آٹھ میں آثار قدیمہ کے ماہرین کو سائبیریا التائی کے پہاڑوں میں ایک غار کی کھدائی کے دوران ہاتھ کی پانچویں انگلی کی ہڈی ملی تھی۔ بین الاقوامی ماہرین کی ایک ٹیم نے ہڈی سے ڈی این اے حاصل کرنے کے بعد اس کا موازنہ موجودہ انسان اور انسان سے مشابہ مخلوق (نیندر تھل) سے کیا تھا۔
نیندر تھل مخلوق اور موجود جدید انسانی ارتقاء کی لائنز کوئی پچاس ہزار سال قبل ایک دوسرے سے منشتر ہوتی ہیں۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سائیبریا کے غار سے ملنے والی باقیات اس سے پہلے نامعلوم انسانی نسل سے جا ملتی ہیں جس نے افریقہ سے ایک نامعلوم مقام کی جانب نقل مکانی کی تھی۔
ماہرین کی ٹیم میں شامل روسی اکیڈمی آف سائنس کے پروفیسر سٹینگر کا کہنا ہے کہ سائبیریا کے پہاڑوں میں نیندر تھل مخلوق کوئی چالیس ہزار قبل رہائش پذیر تھی اور اسی زمانے میں جدید انسان کی بھی اسی علاقے میں موجودگی کے شواہد ملتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’ ایک سازشی سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا صرف ایشیا میں جدید انسان اور نیندر تھل کا ملاپ ہوا ہو یا ہو سکتا ہے کہ ان دونوں میں اور لیپ ( ایک چیز کا بڑھ کر دوسری کو ڈھانپ لینا) ہوا ہو۔

فالج کا نقصان کم کرنے میں ہلدی مددگار



ایک تحقیق کے مطابق فالج کے بعد انسانی جسم کو ہونے والے نقصان کو ٹھیک کرنے میں ہلدی بہت مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
لاس اینجلس میں ایک میڈیکل سینٹر میں تحقیق کاروں نے خرگوشوں پر ریسرچ کے بعد اب انسانوں پر اس کے استعمال کی تیاری شروع کر دی ہے۔
ہلدی سے تیار کی جانے والی دوا دماغ کے خلیوں تک پہنچتی ہے اور پٹھوں اور دماغی عمل کے مسائل کو کم کرتی ہے۔
فالج کے لیے کام کرنے والی تنظیم کہنا ہے کہ یہ پہلی اہم تحقیق ہے جس سے یہ ثابت ہوا ہے کہ ہلدی فالج کے مریضوں کے لیے مفید ثابت ہو سکتی ہے۔
بھارت میں صدیوں سے ہلدی کا استعمال آیورویدک دواؤں میں کیا جاتا رہا ہے اور متعدد تجربوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہلدی کے کئی فائدے ہیں۔
خرگوشوں پر کیے جانے والے تجربے سے یہ ثابت ہوا ہے کہ انسانوں میں فالج کا اثر ہونے کے تین گھنٹوں بعد انسانوں پر اس دوا کا اثر ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ایسے علاج کے لیے اس وقت موجود دوا بھی اتنا ہی وقت لیتی ہے۔
تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر پال لیپچک کا کہنا ہے کہ اس دوا سے فالج کے بعد دماغی خلیوں کو زندہ رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ حالانکہ انسانوں پر اس دوا کے تجربے کی تیاری کی جا رہی ہے لیکن اس دوا سے عام علاج میں ابھی وقت لگ سکتا ہے۔
’سٹروک ایسو سی ایشن‘ کی ڈاکٹر شرلین احمد کا کہنا ہے کہ ہلدی صحت کے لیے کتنی مفید ہے یہ بات پہلے سے ہی سب جانتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسے علاج کی ضرورت ہے جس سے فالج کے فوراً بعد دماغی خلیوں کی حفاظت کی جا سکے اور مریض جلدی صحت یاب ہو سکے۔

سونی ایرکسن کا پلے سٹیشن فون


سونی ایرکسن کا پلے سٹیشن فون

سونی پر پلے سٹیشن کے موبائل ورژن کو نئی شکل دینے کے لیے بےحد دباؤ تھا
موبائل بنانے والی کمپنی سونی ایکرسن نے ایک ایسا فون متعارف کروایا ہے جس میں پورٹیبل پلے سٹیشن گیمنگ نظام بھی موجود ہے۔
’ایکسپیریا پلے‘ نامی اس فون کو بارسلونا میں جاری ورلڈ موبائل کانگریس میں منظرِ عام پر لایا گیا ہے اور اسے مارچ میں فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا۔
اس فون کی بازگشت کافی عرصے سے سنی جا رہی تھی اور یہی وجہ تھی اسے متعارف کروائے جانے کے موقع پر شائقین کی بڑی تعداد موجود تھی۔
یہ فون گوگل کے اینڈرائڈ آپریٹنگ سسٹم کے تحت کام کرتا ہے اور اس میں باہر نکلنے والا کی پیڈ نصب ہے۔ اس فون میں الیکٹرونک آرٹس کی فیفا سیریز کے علاوہ اسیسنز کریڈ، دی سمز اور ڈنجن ڈیفنڈر جیسے گیمز موجود ہوں گے۔
میرے نزدیک یہ سونی یہ عمدہ چال ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ گیمنگ کی دنیا میں انہیں ایپل سے لاحق خطرے پر سنجیدگی سے کام کر رہے ہیں۔
جانی منکلے
سونی پر اپنے گیمنگ پلیٹ فارم پلے سٹیشن کے موبائل ورژن کو نئی شکل دینے کے لیے بےحد دباؤ تھا۔ سنہ 2004 میں سامنے آنے والا پلے سٹیشن پورٹیبل چھوٹی موٹی تبدیلیوں کے علاوہ اب تک اپنی پرانی شکل میں ہی موجود تھا اور یہ حالیہ برسوں میں اس کی فروخت میں کمی کی بڑی وجہ سمجھی جا رہی تھی۔
یوروگیمر ڈاٹ نیٹ سے تعلق رکھنے والے جانی منکلے نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ ’میرے نزدیک یہ سونی یہ عمدہ چال ہے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ گیمنگ کی دنیا میں انہیں ایپل سے لاحق خطرے پر سنجیدگی سے کام کر رہے ہیں‘۔
سونی ایرکسن کے علاوہ ورلڈ موبائل کانگریس میں ایل جی کمپنی نے تھری ڈی خصوصیات کا حامل پہلا موبائل فون متعارف کروایا۔ اس فون میں تھری ڈی تصاویر اور ویڈیو بنانے اور انہیں یو ٹیوب پر اپ لوڈ کرنے کی سہولت شامل ہے۔

استثنٰی عدالت میں ثابت کریں گے:امریکہ



ریمنڈ ڈیوس
’پاکستان کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ریمنڈ ڈیوس کو رہا کر دے‘
امریکی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ پاکستانی عدالت میں ثابت کرے گی کہ دو پاکستانی شہریوں کے قتل کے الزام میں گرفتار امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کو سفارتی استثنٰی حاصل ہے۔
چھتیس سالہ ریمنڈ ڈیوس نے ستائیس جنوری کو لاہور میں دو پاکستانی شہریوں کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا اور ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ قدم اپنی حفاظت میں اٹھایا تھا کیونکہ وہ دونوں انہیں لُوٹنا چاہتے تھے۔
تاہم پاکستانی پولیس نے ان کے اس دعوے کو رد کر دیا ہے اور ان پر قتل اور ناجائز اسلحہ رکھنے کے دو مقدمات قائم کیے گئے ہیں۔
عدالت نے انہیں گزشتہ جمعہ کو چودہ دن کے لیے ریمانڈ پر بھیج دیا ہے اور حکومتِ پاکستان سے کہا ہے کہ وہ امریکی حکومت کے ان دعوؤں کی تصدیق یا تردید کرے کہ ڈیوس کو سفارتی استثنٰی حاصل ہے۔
پیر کو امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان پی جے کراؤلی نے صحافیوں کو بتایا کہ ’جمعرات کو ہم عدالت میں درخواست داخل کریں گے جس میں تصدیق کی جائے گی کہ انہیں سفارتی استثنٰی حاصل ہے اس لیے انہیں رہا کیا جائے‘۔
جمعرات کو ہم عدالت میں درخواست داخل کریں گے جس میں تصدیق کی جائے گی کہ انہیں سفارتی استثنٰی حاصل ہے اس لیے انہیں رہا کیا جائے۔
فلپ کراؤلی
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ریمنڈ ڈیوس کو رہا کر دے کیونکہ انہیں سفارتی استثنٰی حاصل ہے۔ پی جے کراؤلی نے کہا کہ ’ہم بین الاقوامی قوانین کا احترام کرتے ہیں اور پاکستان سمیت دیگر مماالک سے بھی یہی امید کرتے ہیں‘۔
ریمنڈ ڈیوس اس وقت لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں اور ان کے مقدمے کی اگلی سماعت پچیس فروری کو ہونا ہے۔
یہ تاحال واضح میں نہیں کہ ریمنڈ ڈیوس لاہور میں کیا کر رہے تھے اور اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے نے اب تک صرف یہی کہا ہے کہ وہ امریکی سفارتخانے کے ملازم ہیں اور انتظامی اور تکنیکی عملے کا حصہ ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی محکمۂ دفاع کے ریکارڈ کے مطابق ریمنڈ ڈیوس امریکی سپیشل فورسز کے سابق رکن ہیں اور انہوں نے دس سالہ ملازمت کے بعد سنہ 2003 میں امریکی فوج چھوڑی تھی۔

ویانا کنونشن کے تحت ریمنڈ کو رہا کریں:اوباما



ہم ویانا کنونشن کا احترام کرتے ہیں اور دوسرے ملکوں کو بھی اس کنونشن کا پاس رکھناچاہیے: اوباما
امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ پاکستان پر ویانا کنونشن لاگو ہوتا ہے اس لیے پاکستانی حکومت اس کا پاس رکھتے ہوئے ریمنڈ ڈیوس جو کہ امریکی سفارت کار ہیں کو رہا کرے۔
واشنگٹن میں پریس کانفرنس کے دوران صدر براک اوباما نے کہا کہ دنیا کے ہر ملک جس نے ویانا کنونشن پر دستخط کیے، وہ اس کا پاس رکھتا آیا ہے اور مستقبل میں بھی اسے رکھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ’ویانا کنونشن کے تحت اگر ہمارا کوئی سفارتکار کسی بھی ملک میں موجود ہے تو اس ملک کی مقامی عدالت میں اس پر کوئی کارروائی نہیں کی جا سکتی ۔ہم اس قانون کے تناظر میں ہر اس سفارت کار کی عزت کرتے ہیں جو امریکہ میں موجود ہے۔اور ویانا کنونشن پر دستحظ کرنے والے ملک پاکستان سے ہم یہ امید کرتے ہیں کہ وہ اسی معاہدے کے تحت ریمنڈ ڈیوس کی شناحت ایک سفارتکار کے طور پر قبول کرے۔‘
امریکی صدر نے کہا کہ اس کنونشن کا یہ ایک اہم اصول اس لیے ہے کہ اگر پوری دنیا میں اور ان علاقوں میں بھی جو خطرناک سمجھے جاتے ہیں۔ امریکی سفارتکار موجود ہیں تو ہو سکتا ہے کہ اس ملک کی حکومت کے ساتھ چند معاملات پر ہمارا اختلاف رائے ہو اور ہمارے سفارتکاروں یا سفارت خانے کے اہلکاروں کو ان تک سخت پیغامات پہنچانے ہوں تو ایسے میں وہ مقامی عدالت کے ہاتھوں قانونی پیچیدگیوں کا شکار ہو سکتے ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ایک سفارتکار اپنے فرائض سرانجام نہیں دے سکتا۔
انہوں نے کہا کہ اس لیے ہم ویانا کنونشن کا احترام کرتے ہیں اور دوسرے ملکوں کو بھی اس کنونشن کا پاس رکھناچاہیے۔
’ہم ریمنڈ ڈیوس کو رہائی دلانے کے لیے پاکستانی حکومت کے ساتھ بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ریمنڈ ڈیوس کے ساتھ تصادم میں انسانی جان کے ضیاع پر ہمیں دکھ ہے، ایسا نہیں ہے کہ ہمیں ان کا خیال نہیں لیکن ویانا کنونشن ایک جامع اصول ہے جس کا پاس ہمیں رکھنا ہو گا۔‘
دوسری جانب امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ سینیٹر جان کیری بھی پاکستان کے دورے پر ہیں۔
انھوں نے لاہور میں صحافیوں کے ایک گروپ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کےتعلقات صرف ایک شخص کی وجہ سے خراب نہیں ہونا چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زیرِحراست امریکی شہری ایک سفارتکار ہے جس کے خلاف پاکستان میں کارروائی نہیں ہو سکتی لیکن امریکی محکمۂ انصاف پاکستانی شہریوں کے مبینہ قتل کے بارے میں ریمنڈ ڈیوس سے غیرجانبدارانہ تفیش کرے گ