Saturday, March 19, 2011

لیبیا کا فوجی کارروائی روکنے کا اعلان


ل

لیبیا میں حکومت نے حکومت مخالف فورسز کے خلاف فوجی کارروائی فوری طور پر روکنے کا اعلان کیا ہے۔
لیبیا کے وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ قدم شہریوں کو محفوظ رکھنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کا لیبیا میں فوجی کارروائی کی اجازت دینا ایک غیر ذمہ دارانہ عمل تھا۔
ادھر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے لیبیا پر نو فلائی زون قائم کرنے اور ’شہریوں کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات‘ کی منظوری دینے کے بعد مغربی طاقتیں اس بات کا جائزہ لے رہی ہیں کہ لیبیا پر نو فلائی زون قائم کرنے کے فیصلے کو کس طرح نافذ کیا جائے۔
سلامتی کونسل کی اس قرارداد کا مقصد کرنل قدافی کی فوجوں کو ملک کے مختلف علاقوں میں باغیوں پر فضائی حملوں سے روکنا ہے تاہم قرارداد میں غیر ملکی افواج کی لیبیا میں زمینی کارروائی کی واضح طور پر ممانعت کی گئی ہے۔
فرانس کا کہنا ہے کہ لیبیا پر چند گھنٹوں میں فضائی حملے کیے جا سکتے ہیں تاہم اس حوالے سے تفصیل اور وقت کے تعین کے بارے میں واضح نہیں کیا گیا ہے جبکہ برطانیہ کے وزیراعظم نے کہا ہے کہ جمعہ کو برطانوی جنگی جہاز بحیرۂ روم کی جانب جانا شروع ہو جائیں گے۔
چند گھنٹوں میں فضائی حملے کیے جا سکتے ہیں تاہم اس حوالے سے تفصیل اور وقت کے تعین کے بارے میں واضح نہیں کیا گیا ہے
فرانس
وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے ہاؤس آف کامنز سے اپنے خطاب میں کہا کہ برطانوی جنگی جہاز بین الاقوامی آپریشن میں شرکت کریں گے جس کا مقصد لیبیائی عوام کو کرنل قذافی کی حامی فوج کے حملوں سے بچانا ہے۔
ُادھر یورپی اتحاد کے حکام کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد کے بعد لیبیا میں حکام نے فضائی حدود کو بند کر دیا ہے۔
قرارداد کی منظوری کے بعد باغیوں کے گڑھ بن غازی میں آتشبازی اور ہوائی فائرنگ کر کے اس کا خیرمقدم کیا گیا جبکہ لیبیا کی حکومت کے ترجمان ڈاکٹر خالد قیم نے سکیورٹی کونسل کی قرارداد کو ملک کی یکجہتی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
قرارداد کی منظوری سے کچھ دیر قبل کرنل قذافی نے پرتگالی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ ’اگر دنیا پاگل ہے تو ہم بھی پاگل ہو جائیں گے‘۔
قرارداد کی منظوری سے کچھ دیر قبل کرنل قذافی نے پرتگالی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ ’اگر دنیا پاگل ہے تو ہم بھی پاگل ہو جائیں گے‘۔
کرنل معمر قذافی کی حامی فوج باغیوں کے مضبوط گڑھ بن غازی کی جانب پیش قدمی کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ جمعہ کو میسراٹہ پر بمباری کی بھی اطلاعات ہیں۔ کرنل قذافی نے وعدہ کر رکھا ہے کہ ان کی فوج بن غازی کو واپس لے کر رہے گی اور اس ضمن میں’ کوئی رحم‘ نہیں کیا جائے گا۔
جمعہ کو فرانسیسی حکومت کے ترجمان فرینکوس بیرؤن نے کہا ہے کہ فضائی حملے کچھ گھنٹوں میں’ تیزی‘ سے کیے جا سکتے ہیں۔ لیکن انھوں نے کہا کہ ’ آپ کو یہ سمجھنا چاہیے کہ آج صبح یہ بات کرنا بہت جلدی ہے کہ کب، کیسے، کون سا ہدف اور یہ کس طرح کا ہو گا۔‘
خیال کیا جا رہا کہ امریکہ ان حملوں میں شامل نہیں ہو گا۔ توقع ہے کہ برطانیہ اور فرانس کے ساتھ ان کے عرب اتحادی ان حملوں میں شامل ہوں گے جب کہ ناروے بھی ان میں شامل ہو گا۔
خیال کیا جا رہا کہ امریکہ ان حملوں میں شامل نہیں ہو گا۔ توقع ہے کہ برطانیہ اور فرانس کے ساتھ ان کے عرب اتحادی ان حملوں میں شامل ہوں گے جب کہ ناروے بھی ان میں شامل ہو گا۔
عرب ملک قطر ان بین الاقوامی کوششوں میں شامل ہو گا جن کے تحت عام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا، قطر کی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ابھی یہ واضح نہیں کہ اس میں فوجی آپریشن بھی شامل ہو گا۔خطے کے کچھ دیگر ممالک بھی لیبیا کے خلاف کارروائی میں مدد کے لیے رضامند ہیں لیکن لیبیا کے پڑوسی ملک مصر نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین سے لیبیا پر کسی قسم کی کارروائی کی اجازت نہیں دے گا۔

No comments:

Post a Comment