Wednesday, March 23, 2011

Love to Humanity 22 March 2011


Apas ki baat - 22nd march 201





NICL Scandal And Supreme Court


                                        
You might also like:






Sare Rahe 22 March 2011

(ن) لیگ مخالف اکٹھ کی تیاریاں شروع ہو چکی ہیں‘ آئندہ عام انتخابات کیلئے پنجاب میں ملک کی پانچ سیاسی و مذہبی جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے کیلئے گریٹ گیم پر کام شروع کردیا گیا ہے۔ 
”یہ غازی یہ تیرے پراسرار بندے“ جن میں تحریک انصاف‘ ایم کیو ایم‘ جماعت اسلامی‘ قاف لیگ وغیرہ ایک اکٹھ کا لٹھ تیار کرنے میں مصروف ہیں اور پنجاب پر سیاسی قبضہ کسی کے ہاتھ میں دینے کیلئے گریٹ گیم کھیلنے کا منصوبہ روبہ عمل ہے جس کا اصل ہدف مسلم لیگ قاف کے بجائے مسلم لیگ نون ہے۔ تحریک انصاف کے قائد جو کل تک ایم کیو ایم کو ایک خطرناک غدار جماعت سمجھتے تھے‘ آج پورے پنجاب کی سیاسی گیند اور بلا نائن زیرو کے حوالے کرنے چلے ہیں۔ وہ اپنی ان ناکتخدائی اداﺅں پر نظرثانی کرلیں‘ کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کا جو ایک امیج بننے لگا تھا اس کا انجام یہ ہو کہ وہ اپنی صورت ہی بگاڑ بیٹھیں اور جماعت اسلامی کیوں غیراسلامی سیاسی گیم کا حصہ بننے لگی ہے۔ اگر اکٹھ ہی بنانا ہے تو مسلم لیگ قاف کیخلاف بنایا جائے جو دس بار آمریت کو مسلط کرنے کا منشور کھتی ہے۔ یہ کہاں کی اینٹ ‘ کہاں کا روڑا‘ بھان متی نے کنبہ جوڑا۔ کیوں؟ کیا ان سب کو یہ تک ہوش نہیں کہ وہ پنجاب کی سیاست پر کس کا قبضہ کرانے چلے ہیں‘ ان کے ہاتھ یہی کچھ آئیگا کہ جائینگے گھر ”وانڑ وٹیندے“ میاں صاحب تو صحت یاب ہو گئے ہیں‘ پنجاب کیوں بیمار ہونے لگا ہے۔ نون لیگ اپنی طاقت کا اندازہ مت بھولے اور گیم کا پانسہ پلٹ دے۔ خان صاحب بھی اپنا وہ مشن یاد کریں‘ جب وہ غداری کا مقدمہ دائر کرکے لندن تک تعاقب کی باتیں کرتے تھے۔ اندر کے چور کو پکڑنا ہے تو یہ ساری جماعتیں مسلم لیگ قاف کو کوہ قاف روانہ کریں۔ مسلم لیگ نون اٹھے اور اپنی سیاسی جاگیر کو کسی کے ہاتھ نہ لگنے دے۔ 
٭....٭....٭....٭
گوجرانوالہ کے قصبے واہنڈو میں دولہا کے والد کی طرف سے منگوائے گئے جہاز سے تین گھنٹے تک دلہن کے گاﺅں اور باراتیوں پر دو لاکھ روپے کے نوٹ اور چار من پھول برسائے گئے۔ 
غریب ملک کے طبقہ امراءکی خرمستیاں تو دیکھیں کہ ایک طرف ایک سے زائد ڈش پر پابندی ہے اور دوسری جانب جہاز سے فضول خرچی برسائی گئی۔ خوشی کے اس اظہار کی اجازت کس نے دی اور اس عمل کو کیوں نہ روکا گیا؟ جہاں غریب لوگوں کی اکثریت خودکشیاں کر رہی ہے‘ وہاں ایک نو دولتیئے نے یوں اڑایا ہے‘ غریبوں کا مذاق۔ جیسے ساحر نے کہا تھا....
اک شہنشاہ نے دولت کا سہارا لے کر 
ہم غریبوں کی محبت کا اڑایا ہے مذاق 
اب واہنڈو قصبے کی مستقبل کی دلہنوں پر جہاز سے پھول اور نوٹ کون برسائے گا اور غربت زدہ باراتیں محرومیوں کی فضا میں نکلیں گی۔ امراءاور شوخیاں دکھائیں گے‘ غربا حسرتوں کے مزار بن جائینگے‘ جہاں مہنگائیاں‘ خودکشیاں‘ غداریاں‘ غلامیاں‘ دہشت گردیاں اور فاقے رقص کر رہے ہوں‘ وہاں اگر صدقہ و خیرات کے بجائے یہ سماں ہو کہ....ع
جہازو! پھول برساﺅ میرا محبوب آیا ہے
تو سمجھو کسی نے جہنم میں اپنے لئے اے سی لگوایا ہے۔ زندہ باد غریب ملک کے امیر لوگو!
٭....٭....٭....٭
امیر جماعت اسلامی نے کہا ہے‘ انقلاب کی باتیں کرنے والوں کیخلاف انقلاب آنا چاہیے۔ 
سید صاحب سے گزارش ہے کہ جو انقلاب کی صلاحیت رکھتے ہیں اور انقلاب نہیں لاتے‘ ان کیخلاف کیا آنا چاہیے؟ جس ملک میں چند خاندانوں کی نرسری پھل پھول رہی ہو اور غربت پھندے سے جھول رہی ہو‘ وہاں جمہوریت‘ انتخاب‘ قانون‘ ادارے‘ حکومتیں بھی ایک طبقے ہی کی آبیاری کرینگی۔ حل تو انقلاب ہی ہے‘ جو ایسے لوگ پیدا کر دے کہ اچھی چیزیں‘ اچھی باتیں‘ نظام اور سسٹم فائدہ بھی دیں اور اگر نقار خانے میں طوطی کی طرح آوازیں ہی نکالنی ہیں تو منصورہ میں مظفر و منصور بن کر انقلاب برپا کرنے کے بجائے انقلاب کی باتیں کرنے والوں کیخلاف انقلاب کی ضرورت پر اس طرح سے زور دیجئے جیسے غلام آقا کی ٹانگوں پر زور لگاتا ہے‘ اس طرح اور نہیں تو آقا کی تھکن تو اترے گی۔ 
قوم ویران آنکھوں سے مسیحا کو ڈھونڈ رہی ہے اور حکمرانوں کی طرف پشت کرکے‘ ان رہنماﺅں کو دیکھتی ہے جو حکومت کی مخالفت میں بیانات دیتے ہیں‘ اخبارات‘ کیبل‘ انٹرنیٹ سے نمک حاصل کرکے اپنے سدا بہار زخموں پر چھڑکتی ہے کہ اسے اب اپنے زخم چاٹنے میں بھی اک گو نہ سکون ملتا ہے اور چہرے پر افلاس کا غازہ لگا کر دو شیزائیں گاتی ہیں....
میں نہ رہوں گی لیکن گونجیں گی آہیں میری گاﺅں میں 
اب نہ کھلے گی سرسوں اب نہ لگے کی مہندی پاﺅں میں 
بین کرینگے خواب کنوارے‘ دنیا والو صدقے تمہارے
٭....٭....٭....٭
ڈیرہ مراد جمالی کی ایک سرکاری گاڑی میں پراسرار چوہے نے افسران کو سخت خوف و ہراس میں مبتلا کردیا‘ جس کے بعد خوفزدہ افسروں نے عاملوں سے مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ہم تو ایک عرصے سے یہ جان گئے تھے کہ سرکار میں کوئی پراسرار چوہا گھس گیا ہے‘ جو ضرور کسی روز رونمائی کریگا۔ پھر افسران و حکمران سرکار کی گاڑی میں بیٹھنے سے خوفزدہ ہونگے اور اس طرح سرکار کی گاڑی رک جائیگی۔ چوہے تو پہلے سے سرکاری گاڑیوں میں موجود تھے اور بلاوجہ آنیاں جانیاں لگی ہوئی تھیں۔ ظاہر ہے چوہوں کو ناروا کارروائیوں سے باز رکھنے کیلئے ان پر بھی کوئی پراسرار چوہا مسلط ہو سکتا ہے۔ اس کو کہتے ہیں‘ علاج بالمثل۔ یہ خوفناک چوہا کسی حاکم حکمران کے اندر بھی گھس سکتا ہے اور سرکار کو اندر سے کتر کر رکھ سکتا ہے۔ پچھلی قوموں میں بھی جب کسی قوم نے بہت زیادہ بے اعتدالیاں شروع کر دیں تو ان پر ٹڈیاں‘ جوئیں‘ طوفان‘ اور مینڈک نازل کر دیئے گئے‘ جنہوں نے بدراہ قوم کو درست کرکے رکھ دیا۔ یہ چوہا ایک علامت ہے اور باعث عبرت‘ اگر حکمران افسران اور دیگر ذمہ داران نے خود کو ٹھیک نہ کیا تو پھر یہ پراسرار چوہا اپنی پوری قوم کو طلب کرکے انکی قرار واقعی مرمت کرا سکتا ہے۔ گویا سرکار ایک چوہے کی مار ہے‘ اس لئے قوم سے گزارش ہے کہ....
اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے
پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے





GEO Pakistan Nisar criticises president’s address




 Updated at: 2217 PST,  Tuesday, March 22, 2011
Nisar criticises president’s address ISLAMABAD: Leader of the opposition in the National Assembly Chaudhry Nisar Ali Khan Tuesday while criticising the presidential address to the joint session of the parliament said the address only fulfilled the constitutional requirement and not people’s requirement.

Talking to the media, Chudhry Nisar said President Asif Ali Zardari Zardari did not discuss the major problems including corruption, inflation, loadshedding being faced by the nation.

He said that the opposition registered its protest by staging a walkout during the address.

Nisar said those involved in release of Raymond Davis should admit their deed.

He said coalition partners MQM and PPP are satisfied and working together despite ongoing target killings in Karachi.





Court extends Kazmi�s physical remand




ISLAMABAD: Sessions Judge Muhammad Aslam Gondal on Monday extended the five-day physical remand of former federal minister for religious affairs Hamid Saeed Kazmi in the Hajj corruption scandal and handed him over to the Federal Investigation Agency (FIA).

The FIA had arrested Kazmi on March 15 from the courtroom when Special Judge (Central) Sohail Nasir had rejected his bail. On Monday, the FIA produced Kazmi in the court and informed the judge that up till now it had been proved that the minister was the main accused in the scandal and he had instructed former Hajj director general, Rao Shakeel Ahmed, to hire costly buildings for pilgrims.
Wajid Gillani, counsel for Kazmi, told the court that his client was willing to cooperate with the FIA and the allegations against him were baseless. Gillani also filed two applications in the court, out of which one had been approved and the other was disposed off.
In the first application he said Kazmi had a backbone problem and requested the court to allow a medical check up of the minister as soon as possible. In the second application, Gillani requested that Kazmi be allowed to visit President Asif Ali Zardari�s father in the PIMS but the court rejected this request.
Talking to media, Kazmi said that the FIA had failed to produce any evidence against him and he was willing to fully cooperate with the agency now and would also do so in the future. He said the FIA along with some elements was deliberately trying to involve him in the scandal.
Separately on Monday, during the hearing of Kazmi�s case more than a 100 people protested in his favour and said that all cases against the minister were false.
End.






’ورثاء کے معاملے پر حکام سے جواب طلب‘


 

فائل فوٹو، لاہور ہائی کورٹ
مقدمے کی آئندہ سماعت اٹھائیس مارچ کو ہوگی
لاہور ہائی کورٹ نے امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے دو پاکستانی شہریوں کے ورثاء کے مبینہ طور پر لاپتہ ہونے کے معاملے پر سیکرٹری داخلہ پنجاب سے تفصیلی جواب طلب کر لیا ہے۔
ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس چودھری افتخار حسین نے سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ بتائیں کہ مقتولین کے ورثاء کہاں ہیں۔
جسٹس چودھری افتخار حسین یہ حکم مقامی وکیل ملک منصف اعوان کی درخواست پر کارروائی کے بعد دیا۔
درخواست میں یہ کہاگیا کہ امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے بعد مقتولین فیضان اور فہیم کے ورثا غائب ہیں ان کو بازیاب کرایا جائے۔

سولہ مارچ کو امریکی اہلکار کی رہائی عمل میں آئی تھی
لاہور سے نامہ نگار عبادالحق کا کہنا ہے کہ لاہور پولیس کے سربراہ یعنی سی سی پی او اسلم ترین نے عدالت میں پیش ہو کر اپنا تحریری جواب پیش کیا جس میں عدالت کو بتایا گیا کہ فیضان اور فہیم کے ورثاء کے گھروں پر تالے پڑے ہیں اور ان کے پڑوسی یہ بتانے سے گریز کر رہے ہیں کہ وہ لوگ کہاں چلے گئے ہیں۔
جسٹس چودھری افتخار حسین چودھری نے سی سی پی او اسلم ترین کے تحریری جواب کو نامکمل قرار دیا۔
سی سی پی او کے تحریری جواب پر درخواست گزار وکیل منصف اعوان نے کہا کہ پولیس حکام نے یہ جاننے کی کوشش ہی نہیں کی کہ مقتولین کے ورثا کہاں ہیں۔
سماعت کے دوران پنجاب حکومت کے وکیل ولی محمد خان نے کہا کہ مقتولین کے ورثا دیت کی وصولی کے بعد جہاں چاہیں جا سکتے ہیں اور درخواست گزار وکیل کو یہ درخواست دائر کرنے کا کوئی استحقاق نہیں ہے کیونکہ وہ متاثرہ فریق نہیں ہیں۔
عدالت نے حکومتی وکیل کے موقف کو مسترد کر دیا اور کہا کہ درخواست گزار مقتولین کے ورثاء کی طرف سے مقدمہ کی پیروی کر چکے ہیں۔
سی سی پی او کے تحریری جواب پر درخواست گزار وکیل منصف اعوان نے کہا کہ پولیس حکام نے یہ جاننے کی کوشش ہی نہیں کی کہ مقتولین کے ورثا کہاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس جواب سے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ فیضان اور فہیم کے گھر والے کہاں ہیں اور کس حال میں ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس چودھری افتخار حسین نے ہدایت کی کہ سیکرٹری داخلہ چار روز میں درخواست کے بارے میں اپنا جواب دیں جبکہ درخواست پر آئندہ سماعت اٹھائیس مارچ کو ہوگی۔
درخواست میں یہ کہا گیا کہ امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کو مقتولین کے ورثاء نے بیس کروڑ روپے کی دیت کے تحت معاف کر دیا ہے جس کے بعد سولہ مارچ کو امریکی اہلکار کی رہائی عمل میں آئی ہے جبکہ مقتولین کے ورثاء پندرہ مارچ سے غائب ہیں اور ان کے گھروں پر تالے پڑے ہیں جبکہ ان کے پڑوسیوں کو یہ نہیں معلوم کہ یہ لوگ کہاں چلے گئے ہیں۔
درخواست گزار وکیل نے استدعا کی ہے کہ ان ورثاء کو عدالت میں پیش کیا جائے یا پھر ان کے بارے میں عدالت کو بتایا جائے یہ لوگ اب کہاں ہیں۔



Sub Jhoot .......... Amer Jaleel 23 March 2011


 



No comments:

Post a Comment