Saturday, July 2, 2011

’تبدیلی کی لہر سے سعودی عرب محفوظ نہیں‘

               
ہمیں قومی بحث کا آغاز کرنا چاہیے: سعودی شہزادی
سعودی عرب کے سابق بادشاہ عبدالعزیز کی سب سے چھوٹی صاحبزادی شہزادی بسما بنت سعود ال سعود نے کہا ہے کہ دنیائے عرب کو اپنی لپیٹ میں لینے والی تبدیلی کی موجودہ لہر سے سعودی عرب بھی محفوظ نہیں ہے۔
یہ بات انہوں نے بی بی سی عربی کے نامہ نگار طارق ناصر سے ایک خصوصی انٹرویو میں کہی۔ انہوں نے سعودی عرب میں مزید آزادی کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کے بقول ’تبدیلی کی جغرافیائی ہواؤں سے کوئی بھی محفوظ نہیں ہے جنہوں نے عرب دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ ہم محفوظ ہیں وہ غلطی پر ہیں۔ ہر ایک اس سے متاثر ہوسکتا ہے اور ہر کسی کو اس جانب ضرور توجہ دینی چاہیے، ہمیں قومی بحث کا آغاز کرنا چاہیے اور چیلنجوں کے سر اٹھانے کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔‘
انہوں نے کہا ’اس سے پہلے کہ یہ ایک چیلنج بن جائے، آئیں ہم آزادی دے دیں۔‘
سعودی عرب کی پولیس پر تبصرہ کرتے ہوئے شہزادی نے کہا ’جب میرے مرحوم والد نے، خدا انہیں اپنی رحمت میں رکھے، اسے قائم کیا تو اس کا مقصد تھا کہ ایسا معاشرہ تشکیل دیا جائے جہاں لوگ باہمی احترام کے ساتھ رہیں، اور جہاں رشوت ستانی اور بدعنوانی نہ ہو۔‘
انہوں نے کہا کہ اس کے ذریعے خواتین کی جانب کچھ حد تک معاشرتی دباؤ میں تبدیلی آئی اور یہ ہی ترجیحی ہدف تھا۔ تاہم ان (پولیس) کی توجہ خواتین کے چہروں اور دستانوں کی جانب مبذول ہوگئی اور وہ ایسے معاملات میں الجھ گئے جو خطرناک راستوں کو جاتا ہے اور آج ہم یہ سب کچھ اپنے معاشرے میں دیکھ رہے ہیں اور ہم ایسا معاشرہ بن چکے ہیں جو خوف کے عالم میں زندہ ہے۔

No comments:

Post a Comment