Tuesday, August 9, 2011

لندن میں فسادات، کئی عمارتیں نذر آتش، لوٹ مار



لندن کےعلاقوں میں تیسرے روز بھی فسادات کا سلسلہ جاری ہے۔سنیچر کو شمالی لندن کے علاقے ٹوٹنہم میں ایک شخص کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے فسادات اب لندن کے مختلف علاقوں میں پھیل رہے ہیں۔برطانیہ کے دوسرے بڑے شہر برمنگھم میں بھی بدامنی کے واقعات پیش آئے ہیں۔
پیر کی رات ہنگامے لندن کے مختلف علاقوں میں پھیل گئے۔ سر کو ڈھانپےہوئے نوجوانوں نے شہر کے مختلف علاقوں میں زبردست لوٹ مار کی ہے اور جائیداد کو نقصان پہنچایا ہے۔
ٹوٹنہم کے بعد لندن کے مشرقی علاقے ہیکنی میں فسادات کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ ہیکنی کے علاوہ کروؤڈن، پیکہم، لیوشہم اور برکسٹن میں بھی ہنگامے ہوئے ہیں جہاں نوجوانوں نے پولیس پر حملہ کیا اور دوکانوں کو لوٹ کر نذر آتش کر دیا۔ پیر کی رات کرؤاڈن میں کئی عمارتوں کو نذر آتش کر دیا گیا۔اس کے علاوہ اینفیلڈ، والتھم سٹوو ،بارکنگ اور ایلنگ براڈوے میں بھی بدامنی کے واقعات پیش آئے ہیں۔فسادات کا سلسلہ رات گئے تک جاری رہا۔
فسادات کا سلسلہ سنیچر کے روز اس وقت شروع ہوا جب ایک نوجوان پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہوگیا تھا۔ پیر کی رات ہجوم نے کراؤڈن میں فرنیچر کی ایک بڑی دوکان کو نذر آتش کر دیا ۔
پیر لندن کے مشرقی علاقے ہیکنی میں اس وقت تشدد پھوٹ پڑا جب پولیس نے ایک شخص کو روک کر تلاشی لی لیکن اس سے کچھ بھی برآمد نہ ہوا۔
پیر کے روز فسادیوں نے لیوشہم میں کئی کاروں کو نذر آتش کیا۔ پیکہم کے علاقے میں ایک بس کو جلا دیا گیا۔گراؤڈن میں ایک بڑی فرنیچر کی دوکان سے آگ لگا دی گئی جس سے قریبی عمارتوں کو آگ لگا دی گئی۔
ہنگامہ کرنے والے افراد نے الیکٹرانکس کی دوکانوں کو خصوصی طور پر نشانہ بنایا جہاں سے انہوں نے ٹی وی ، کمپیوٹر، کیمرے کو چرا کر لےگئے ہیں۔
وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اٹلی میں اپنی چھٹیاں ختم کر کے واپس پہنچ رہے ہیں۔ایک حکومتی ترجمان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
وزیر داخلہ ٹریسا مے نے کہا کہ ٹوٹنہم سے شروع ہونے فسادات ناقابل قبول ہیں اور ان میں حصہ لینے والوں کو نتائج بھگتنے پڑیں گے۔
نوجوان لوٹ مار کر رہے تھے اور ہاتھوں میں چھڑیاں پکڑے بھاگ رہے تھے، اس موقع پر میں نے وہاں سے نکل جانا ہی مناسب سمجھا۔ میں صرف اتنا ہی بتا سکتا ہوں کہ نوجوان وہاں کچھ ہونے کے انتظار میں تھے
روڈا ڈاکر
ان فسادات میں پولیس، پولیس کی دو گاڑیوں، ایک بس اور عمارتوں پر پٹرول بموں سے حملے کیےگئے تھے۔
ایک شخص روڈا ڈاکر نے برکسٹن میں بدامنی کی صورتحال بتاتے ہوئے کہا ’میں نے ریلوے پل کی ایک سمت سے دھواں اٹھتے ہوئے دیکھا اور فضا میں ناگوار بو پھیلی ہوئی تھی۔
’نوجوان لوٹ مار کر رہے تھے اور ہاتھوں میں چھڑیاں پکڑے بھاگ رہے تھے، اس موقع پر میں نے وہاں سے نکل جانا ہی مناسب سمجھا۔ میں صرف اتنا ہی بتا سکتا ہوں کہ نوجوان وہاں کچھ ہونے کے انتظار میں تھے۔‘
پولیس کمانڈر کرسٹین جونز کا کہنا ہے ’ کچھ علاقوں میں تشدد، کچھ اضلاع میں لوٹ مار اور بدامنی کے پھیلنے جیسی صورتحال سے نمٹنے کا چیلنج درپیش ہے۔
’ہم نے پولیس یونٹس کو تعینات کر دیا ہے اور کسی بھی مجرمانہ سرگرمی سے جتنی جلدی ہو سکے نمٹ رہے ہیں۔‘
پولیس کمانڈر نے مزید کہا ’پولیس اہلکار ایک بار پھر خود کو خطرے میں ڈال کر ذمہ داروں کو گرفتار کر رہے ہیں تاکہ مزید جرائم نہ ہو سکیں اور مجھے پولیس کی بہادری اور لگن پر فخر ہے۔‘

No comments:

Post a Comment