Thursday, October 6, 2011


اکستان کی باگ ڈور صدر کے ہاتھ میں ہے حکومت لوگوں کو جو مرضی کہتی رہے۔ شاہد خاقان عباسی کی اسلام آباد ٹونائٹ میں گفتگو
ہم حکومت کے خلاف ملکی مسائل پر دھرنا بھی دینے جا رہے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی
عوام اب بیچین ہو چکے ہیں اور حکومت کے خلاف باہر آ چکے ہیں۔ ہمایوں اختر خان
حلات زیادہ خراب ہونے سے پہلے نئے الیکشن کروانے کی ضرورت ہے۔ ہمایوں اختر خان
سی او ڈی میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ عوام کے مینڈیٹ کا احترام کیا جائے گا اور حکومت گرانے کی کوشش نہیں کی جائے گی۔نثار کھوڑو.
میرا سوال ہے کہ ہم سے پہلی حکومتوں نے توانائی کے بحران کے لیے کیا کیا۔نثار کھوڑو
ساڑھے تین سال میں توانائی کا بحران حل ہونے کی بجائے بڑھ گیا ہے۔ شاہد خاقان عباسی
معیشت کے مسائل نے سیاست کو اوور ٹیک کر لیا ہے۔ شاہد خاقان عباسی
ملک کے معاشی مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے یہ کوئی مشکل بات نہیں ہے۔ ہمایوں اختر خان
میرے خیال میں نئی قیادت کو ملک کے مسائل حل کرنے کا موقع ملنا چاہئیے۔ ہمایوں اختر خان
ہم پر تنقید کرنے والے جب اقتدار میں تھے تو تھر کول فیلڈ منصوبے پر کام کیوں نہیں کیا۔ نثار کھوڑو
ساڑھے تین سال سے ایک غیر ملکی کمپنی تھر کول فیلڈ میں کام کرنے کی اجازت کی منتظر ہے۔ ہمایوں اختر خان
اب اگر حکومت نہیں ہٹی تو خدشہ ہے کہ غیر جمہوری قوتوں کا موقع مل جائے گا۔ شاہد خاقان عباسی
ہمارا ق لیگ کے ہم خیال گروپ سے اتحاد کا فیصلہ ہو چکا ہے۔ شاہد خاقان عباسی
یہ کیا بات ہے کہ ق لیگ کا جو حصہ میاں صاحب سے مل گیا اچھا ہے اور دوسرا برا ہے۔ نثار کھوڑو
ہم نے ٹکراو کی سیاست سے بچ کر چلنے کی کوشش کی ہے۔ نثار کھوڑو
بےنظیر نے تھر کول فیلڈ کے لئیے کنٹریکٹر بلایا لیکن اسے بھگا دیا گیا۔ نثار کھوڑو
پاکستان کا گروتھ ریٹ ڈھائی فیصد ہے جسے میں صفر سمجھتا ہوں۔ ہمایوں اختر خان
حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آنی چاہئیے تا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔ شاہد خاقان عباسی
لوگوں نے سڑکوں پر آ کر حکومت کے خلاف عدم اعتماد کا اظہار کر دیا ہے۔ شاہد خاقان عباسی
جب تک ق لیگ حکومت میں ہے تحریک عدم اعتماد نہیں لانی چاہئیے۔ ہمایوں اختر خان
تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لئیے ایم کیو ایم کی حمایت کی بھی ضرورت ہے۔ ہمایوں اختر خان
مسل لیگ ن انیس سو اٹھاسی میں بھی پیپلز پارٹی کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی لیکن ناکام ہوئی۔ نثار کھوڑو
Islamabad Tonight 5th October 2011

No comments:

Post a Comment