Wednesday, March 16, 2011

تابکاری کی سطح پھر بلند، پلانٹ سے عملہ ہٹا لیا گیا


 

جاپان کے کیبنٹ سکریٹری یوکیو ایڈانو
یوکیو ایڈانو کا کہنا ہے کہ تابکاری کی سطح میں اتار چڑھاؤ ہو رہا ہے
جمعہ کو زلزلے اور سونامی سے شدید متاثر ہونے والے جاپان کے فوکو شیما کے جوہری پلانٹ سے تابکاری کا اخراج کی سطح بڑھ جانے کے بعد ری ایکٹرز کو ٹھنڈا کرنے کی کوششیں روک دی گئی ہیں اور عملے کے پچاس ارکان کو پلانٹ سے باہر نکال لیا گیا ہے۔
تاہم حکومت کے بڑے ترجمان کا کہنا ہے کہ تابکاری کی سطح اب پھر کم ہونا شروع ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پلانٹ سے بدھ کی صبح جو دھواں نکلتا دکھائی دیا تھا وہ غالباً پانی کے بخارات تھے جو گیس کی شکل اختیار کر گئے۔ ترجمان نے یہ بھی کہا کہ ہو سکتا ہے کہ جس خول میں ری ایکٹر ہے اسے نقصان پہنچا ہو۔
دارالحکومت ٹوکیو میں تابکاری کی سطح میں معمولی اضافہ ہواہے لیکن بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ وہاں بظاہر زندگی معمول پر نظر آرہی ہے۔ کاروباری مراکز بھی کھلے ہیں تاہم لوگ خوراک اور پٹرول ذخیرہ کررہے ہیں۔
ہمارے نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ سڑکوں پر ٹریفک بہت کم ہے اور غیرملکی افراد ملک چھوڑ رہے ہیں۔ اس سے پہلے، بین الاقوامی ائرلائنز نے ٹوکیو کے لیے اپنی پروازیں منسوخ کردی تھیں۔
دریں اثناء تقریبا پانچ لاکھ زلزلہ اور سونامی متاثرین کے لیے عارضی پناہ گاہیں قائم کی گئی ہیں جہاں سے پانی، ایندھن، خوراک اور کمبلوں کی کمی کی اطلاعات ملی ہیں۔
خیال کیا جارہا ہے کہ جمعہ کے زلزلے اور سونامی سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد ساڑھے تین ہزار سے بڑھ گئی ہے جبکہ ہزاروں ابھی تک لاپتہ ہیں۔ جاپان کو اب تک نوے ممالک امداد کی پیشکش کرچکے ہیں۔
جاپان میں سٹاک مارکیٹ آج تیسرے دن نسبتاً بہتر رہی اور حکومت نے مسلسل تیسری بار اس میں کئی بلین ڈالر لگائے ہیں تاکہ معاشی مسائل پیدا نہ ہوں۔
فوکو شیما کے جوہری بجلی گھر کے ری ایکٹر نمبر چار میں جہاں اب تک چار دھماکے ہو چکے ہیں منگل کو دیر گئے ایک بار پھر آگ لگ گئی تھی جس سے تابکاری کے اخراج کا خدشہ ایک مرتبہ پھر بڑھ گیا۔ تاہم حکام کہتے ہیں کہ پلانٹ میں لگنے والی آگ اب بجھ گئی ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ ری ری ایکٹر میں آتشزدگی کا نیا واقعہ وہاں ہوا جہاں ایندھن پیدا کرنے والے استعمال شدہ راڈ رکھے جاتے ہیں۔
جاپانی خبر رساں ادارے کیوڈو کا کہنا ہے کہ خطرہ ہے کہ ری ایکٹر میں جہاں راڈز رکھے جاتے ہیں ابل رہا ہے اور مزید تابکاری کے اخراج کے امکان کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
وہ کمپنی جو فوکو شیما کے بجلی گھر کی منتظم ہے کہتی ہے کہ عمارت سے تابکاری کا زیادہ اخراج ہو رہا تھا لہذا اندر جانا ممکن نہیں رہا۔اس سے قبل کمپنی نے کہا تھا کہ انجینیئرز ری ایکٹرز کو آتشزدگی سے بچانے کے لیے اسے ٹھنڈا رکھنے والے نظام کی بحالی کی کوششیں کر رہے ہیں۔
جاپان کے وزیرِ اعظم نااوتو کین اور جوہری توانائی کے عالمی ادارے نے صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ وقت پر درست اطلاعات کی فراہمی کی ضرورت ہے۔
گزشتہ جمعہ کو جاپان کے شمال مشرق میں ملکی تاریخ کے ایک بدترین زلزلنے اور نتیجے میں سونامی کے بعد سے اب تک نہ صرف فوکوشیما کے جوہری بجلی گھر کو شدید نقصان پہنچا ہے بلکہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔ حکام نے تصدیق کی ہے کہ مرنے والوں کی تعداد تین ہزار سے بڑھ گئی ہے جبکہ ہزاروں لاپتہ ہیں۔
فوکو شیما کے جوہری بجلی گھر میں جہاں بحران کی صورتِ حال ہے، چھ نیوکلیئر ری ایکٹرز ہیں۔ عمارت میں اب تک کئی بار دھماکے ہو چکے ہیں۔
ری ایکٹر نمبر چار کو زلزے سے قبل ضروری دیکھ بھال کے لیے بند کر دیا گیا تھا لیکن یہاں وہ راڈز جو ایندھن تیار کرنے کے لیے ری ایکٹر میں لگے ہوتے ہیں، استعمال کیے جانے کے بعد رکھے ہوئے تھے جہاں منگل کو آگ لگ گئی۔
دریں اثناء جاپان میں اب تک آفٹر شاکس آ رہے ہیں۔ منگل کو دارالحکومت ٹوکیو کے جنوب مغرب میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جن کی شدت ریکٹر سکیل پر 6.2 تھی۔
ری ایکٹر میں آگ لگنے سے قبل جاپان میں حکومت نے کہا ہے کہ فوکوشمیا کے متاثرہ جوہری پلانٹ سے تابکاری کی سطح میں کمی آئی ہے۔
موسمیاتی رپورٹس کے مطابق جوہری پلانٹ سے تابکاری ہوا کے ذریعے جاپان کے شمال مشرقی ساحلی علاقے کی جانب اڑ رہی ہے۔
اس سے پہلے حکومت نے خبردار کیا تھا کہ جوہری بجلی گھر سے تابکاری کی سطح اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ انسانوں کو متاثر کر سکتی ہے۔
حکام نے خبردار کیا ہے کہ فوکوشیما کے متاثرہ جوہری پاور پلانٹ کے ارد گرد بیس سے تیس کلومیٹر کے علاقے سے ہر کسی کو باہر نکل جانا چاہیے یا وہ گھروں سے باہر نہ نکلیں۔حکام نے بیس سے تیس کلومیٹر کے دائرے میں فضائی پابندیاں بھی لگا دی ہیں تاکہ تابکاری پھیلانے کا سسبب نہ بنیں۔

No comments:

Post a Comment