Wednesday, March 16, 2011

جوہری پلانٹ میں تیسرا دھماکہ: ’تابکاری اب انسانوں کو متاثر کر سکتی ہے


جوہری پلانٹ میں تیسرا دھماکہ: ’تابکاری اب انسانوں کو متاثر کر سکتی ہے‘

فوکوشیما کے جوہری بجلی گھر کا بحران سنگین ہو گیا ہے، ری ایکٹر نمبر دو میں منگل کی صبح ایک اور دھماکہ ہوا اور ری ایکٹر نمبر چار میں آگ لگ گئی۔ جاپان کے ایک اعلیٰ اہلکار نے کہا ہے کہ ری ایکٹرز سے تابکاری کی سطح اب اتنی بڑھ گئی ہے کہ انسانوں کو متاثر کر سکتی ہے۔
جاپان کے وزیرِ اعظم نے کہا کہ متاثرہ پاور پلانٹ کے ارد گرد بیس کلومیٹر کے علاقے سے ہر کسی کو فوری طور پر باہر نکل جانا چاہیے۔ وہ لوگ جو پلانٹ سے تیس میل کے فاصلے پر ہیں، انھیں کہا گیا ہے کہ وہ گھروں سے باہر نہ نکلیں۔
جاپان میں فرانس کے سفارت خانے نے کہا ہے کہ ہلکے درجے کے تابکاری اثرات ہواؤں کے ذریعے کچھ ہی گھنٹوں میں دارالحکومت ٹوکیو تک پہنچ سکتے ہیں۔
تابکاری کی سطح بلند ہونے پر بی بی سی اور دنیا کے کئی دوسرے صحافتی اداروں نے اپنے نامہ نگاروں کو زلزلے سے متاثرہ علاقوں سے باہر نکل جانے کو کہا ہے۔
منگل کی صبح ہونے والے دھماکے سے قبل ری ایکٹرز کو ٹھنڈا کرنے کی کوششیں کامیاب نہ ہونے کے بعد جاپان نے صورتِ حال کو مزید بگڑنے سے بچانے کے لیے عالمی مدد مانگی تھی۔
گزشتہ چار دنوں میں فوکوشیما کے جوہری بجلی گھر میں ہونے والا منگل کو ہونے والا یہ تیسرا دھماکہ ہے۔ دھماکے کے بعد ایک وزیر نے کہا کہ عین ممکن ہے کہ ری ایکٹر کے راڈز پگھل گئے ہوں۔ پلانٹ کے نزدیک تابکاری کی سطح بھی زیادہ ہو رہی ہے۔پلانٹ میں کام کرنے والے عملے کے کچھ ارکان کو باہر نکال لیا گیا ہے۔
پیر کو ری ایکٹر نمبر تین میں ہائیڈروجن کے دھماکے میں گیارہ افراد زخمی ہوگئے تھے اور عمارت تباہ ہوگئی تھی۔ اس دھماکے کی آواز پچیس میل دور تک سنی گئی تھی۔ اس سے قبل سنیچر کو ری ایکٹر نمبر ایک میں بھی دھماکہ ہوا تھا۔
امریکہ میں جوہری ریگولیٹرز کے مطابق جاپان کی طرف سے انھیں درخواست موصول ہوئی ہے کہ فوکو شیما کے جوہری بجلی گھر میں لگے ری ایکٹرز کے لیے پانی اور دیگر وسائل کی ضرورت ہے۔
پیر کی صبح فوکو شیمیا کے جوہری بجلی گھر کے تین نمبر ری ایکٹر میں دھماکہ ہوگیا تھا جس میں کچھ افراد زخمی ہوگئے تھے۔ جاپان کے انجینیئرز ان ری ایکٹرز میں درجۂ حرارت کو کم کرنے کی مسلسل کوششیں کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں سمندر سے کئی ٹن پانی بھی پمپ کیا گیا ہے مگر صورتِ حال پر قابو نہیں پایا جا سکا۔
جمعہ کو شمال مشرقی جاپان میں تاریخ کے ایک بدترین زلزلے اور اس کے نتیجے میں سونامی سے جہاں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے ہیں وہیں فوکو شیما کے جوہری بجلی گھر کو نقصان پہنچا ہے۔ یہاں ایک ری ایکٹر میں جمعہ کو دھماکہ ہوا تھا جبکہ پیر کو ایک اور ری ایکٹر میں دھماکہ ہوگیا۔ لاکھوں افراد کو تابکاری سے بچاؤ کے پیشِ نظر علاقے سے باہر نکالا گیا ہے اور درجنوں افراد کو تابکاری سے بچاؤ کی ادویات بھی دی گئی ہیں۔
جاپان نے جوہری توانائی کے لیے اقوامِ متحدہ کے ادارے آئی اے ای اے سے بھی امداد کے لیے کہا ہے۔
نقصان زدہ بجلی گھر کے آپریٹر نے کہا ہے کہ ایک ری ایکٹر میں فیول راڈ ایک بار پھر شدید خطرے میں ہیں۔ محض چند گھنٹے پہلے ان راڈز کی وجہ سے ہنگامی صورتِ حال پیدا ہوگئی تھی تاہم اس پر قابو پا لیا گیا تھا۔
ادھر آئی اے ای اے کے سربراہ یوکیا امینو نے امید ظاہر کی ہے کہ جاپان کا جوہری بحران چرنوبل بحران میں نہیں بدلے گا۔ سابق سویت یونین میں چرنوبل کا جوہری بحلی گھر جو یوکرین میں واقع تھا، سنہ انیس سو چھیاسی میں پھٹ گیا تھا۔
دریں اثناء جمعہ کے زلزلے سے متاثر ہونے والے علاقوں میں کئی لاکھ افراد چوتھی رات بھی پانی، خوراک، بحلی یا گیس کے بغیر گزار رہے ہیں۔
نئے اعداد و شمار کے مطابق زلزلے اور سونامی سے پانچ لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ پیر کو ساحلی علاقوں سے تقریباً دو ہزار لاشیں ملی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ چار ہزار افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ ابھی بھی ہزاروں افراد لاپتہ ہیں۔میاگی کے علاقے میں دو ہزار لاشیں ملی ہیں جبکہ اوجیکا اور منامی سنرکو کے علاقوں میں ایک ایک ہزار افراد کی لاشیں ملی ہیں۔ یہ دونوں ہی علاقے سونامی سے تباہ ہوئے ہیں۔
گزشتہ روز جاپان کے وزیرِ اعظم نے کہا تھا کہ جمعہ کا زلزلہ اور سونامی دوسری جنگِ عظیم کے بعد جاپان کے لیے سب سے بڑا اور بدترین بحران ہے۔
پیر کو حکومت نے سٹاک مارکیٹ کو بچانے کے لیے سات ٹریلن ین ( چھیاسی بلین ڈالر) ملکی معیشت میں لگائے ہیں۔پیر کو جمعہ کے زلزلے اور سونامی کے بعد جب مارکیٹ کھلتے ہی شدید گرواٹ کا شکار ہوگئی تھی۔
جاپان کے ایک بہت بڑے حصے میں بجلی دستیاب نہیں ہے اور جہاں دستیاب ہے وہا پر بھی پیر سے بجلی کی راشننگ کی جائے گی جو اپریل تک جاری رہ سکتی ہے۔ اس راشننگ کا شکار دارالحکومت ٹوکیو بھی ہوگا۔ ان مقامات پر تین گھنٹے تک بجلی فراہم نہیں کی جائے گی۔
جاپانی حکومت نے ایک لاکھ فوج کو عام لوگوں کی مدد کے لیے کام پر لگا دیا ہے۔ تاہم حکومت پر تنقید کی جا رہی ہے کہ وہ صورتِ حال سے بہتر انداز میں نبرد آزما نہیں ہو رہی۔
ادھر جاپان کی سٹاک مارکیٹ منگل کو دوسرے روز بھی شدید مندی سے دو چار رہی۔ حکومت نے صورتِ حال کو سنبھالنے کے لیے کئی ٹریلن ین معیشت میں لگائے ہیں۔

No comments:

Post a Comment