Friday, February 11, 2011

خونیں انقلاب کی دستک--- لمحہ فکریہ


خونیں انقلاب کی دستک--- لمحہ فکریہ

پروفیسر محمد مظفر مرزا ـ 5 گھنٹے 20 منٹ پہلے شائع کی گئی
مسلمان اس وقت جاگتا ہے جب ذلت و خواری اور موت کا گہرا کنواں اپنے سامنے نظر آتا ہے عالم اسلام کے جتنے بھی ممالک جن کی تعداد تقریباً57 ہے۔ امت مسلمہ کا حصہ تو ہیں لیکن امت واحدہ اور قرآنی و نظریات و تصورات کی روشنی میں یک جا نہیں ہو سکے۔ سیاسی، معاشی قومی، دینی اور نظریاتی اور مفاداتی مصلحتوں کی نذر ہو جاتے ہیں۔ حسنی مبارک نے تقریباً 30 سال امریکہ کا باجگزار اور خادم ہونے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی بالآخر اسلام کے پیروکاروں کو اور قرآنی نظریات کے علمبرداروں کو اتنے عرصے کے بعد شرم و حیا تو آئی اور انہوں نے تمام مصر کو آگ و خون کی نذر کرنا شروع کر دیا لیکن یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا مصری قوم کو 30 سال کے بعد ہوش آنا تھا کہ ہم کسی غیر آقا کے علمبردار اور باجگزار بن گئے ہیں کیا مصری حکمرانوں کو شرم نہ آئی کہ وہ مسلمان ہونے کے ناطے کن لوگوں کے غلام ہو گئے۔ آج حسنی مبارک پر کائنات کی تمام زمین تنگ ہو رہی ہے اور یہی کیفیت رضا شاہ پہلوی جنہوں نے ایران کو دوسرا امریکہ بنا دیا تھا اسی طرح ہی زمین تنگ ہو گئی تھی اور ان کو پناہ دینے والا کوئی نہ تھا۔ تیونس کے احوال ہمارے سامنے ہیں اور حکمرانوں کے لئے عالم اسلام کیلئے لمحہ فکریہ ہے جن پر عالم اسلام کے علاوہ اللہ کی ساری زمین تنگ ہو کر رہ گئی ہے۔ لیبیا کے معمر قذافی کا حشر عنقریب ہونے والا ہے اور مصر جیسے حالات و واقعات ہونے والے ہیں۔ دیگر وہ ممالک جن میں اردن بھی شامل ہے ان کی بھی عنقریب قیمت خیز حالات کی گھنٹی بجنے والی ہے۔ مخلص مسلمان ملک سوڈان کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا اور اسرائیلیت اور امریکی زہر اس سرزمین 
میں سرایت کر گیا ہے۔ مشرق وسطی اور افریقہ کے اسلامی ممالک اب اسلام کی نشاۃ ثانیہ سے انحراف نہیں کر سکتے یہ اکیسویں صدی کی انتہائی اہم تحاریک ہیں اور دنیائے سیاست کیلئے ایک چیلنج لہذا اب اسلامی ممالک کو انتہائی احتیاط اور دانش مندی سے کام لیتے ہوئے اپنی اپنی اصلاح کرنی چاہئے اور اس ضمن میں پاکستان صف اول میں شمار کیا جاتا ہے۔ جہاں خونیں انقلاب دستک دیتا ہوا نظر آ رہا ہے۔

No comments:

Post a Comment