برطانیہ کی کراؤن پراسیکیوشن سروس (سی پی ایس) کے مطابق تینوں کھلاڑی سابق کپتان سلمان بٹ اور دو تیز بولر محمد آصف اور محمد عامر اور ایک سپورٹس ایجنٹ مظہر مجید کے خلاف کرپشن اور دھوکہ دہی کی سازش کا الزام ہے۔
سی پی ایس کے کرائم ڈویژن کے سربراہ سائمن کلیمنٹس کے مطابق یہ فردِ جرم ان الزامات کے بعد لگائی جا رہی ہے کہ مظہر مجید نے کسی تیسری پارٹی سے پیسے لے کر 26 اور 27 اگست 2010 کو لارڈز ٹیسٹ کے دوران ان کھلاڑیوں کو پہلے سے طے شدہ وقت پر نو بالز کروانے کے لیے کہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم اس بات پر مطمئن ہیں کہ سزا کے حقیقی امکانات کے لیے کافی شواہد موجود ہیں اور مقدمہ چلانا عوام کے مفاد میں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ جب تک عدالت میں ان کے خلاف جرم ثابت نہیں ہوتے تب تک وہ بے قصور سمجھے جائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کھلاڑیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ رضاکارانہ طور پر الزامات کا سامنا کرنے کے لیے برطانیہ آئیں جیسا کہ انہوں نے گزشتہ سال ستمبر میں وعدہ کیا تھا کہ واپس آئیں گے۔
سائمن کلیمنٹس نے کہا کہ اگر مظہر مجید نہیں آتے تو ہم ان کو برطانیہ کے حوالے کرنے کی درخواست کریں گے۔
پاکستان کے تینوں کھلاڑیوں کے خلاف سپاٹ فکسنگ کے مقدمے کی سماعت کرنے والا ٹربیونل بھی دوحہ پانچ فروری یعنی کل اپنا فیصلہ سنانے والا ہے۔
تینوں کھلاڑی اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
جنوری کے شروع میں ٹربیونل نے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
اس وقت دوحہ میں ذرائع ابلاغ کو بریفنگ دیتے ہوئے ٹربیونل کے سربراہ مائیکل بیلوف نے بتایا تھا کہ فیصلہ پانچ فروری کو دوبارہ سماعت پر سنایا جائے گا اور اس وقت تک تینوں کھلاڑی معطل رہیں گے۔
محمد عامر کے وکیل نے بھی ٹریبونل سے درخواست کی تھی کہ وہ فیصلہ کرنے میں جلدی نہ کرے اور تمام شواہد کا بغور جائزہ لینے کے بعد ہی اس مقدمے کا فیصلہ کیا جائے۔
برطانوی وکیل مائیکل بیلوف کی سربراہی میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے تین رکنی ٹریبونل نے چھ جنوری سے گیارہ جنوری تک قطر کے دارالحکومت دوحہ میں تینوں کھلاڑیوں کے خلاف سپاٹ فکسنگ کے الزامات کی سماعت کی۔
گزشتہ سال اگست کو انگلینڈ کے اخبار نیوز آف دی ورلڈ نے دعوٰی کیا تھا کہ مظہر مجید نامی ایک ایجنٹ نے اس کے ایک نمائندے سے ڈیڑھ لاکھ برطانوی پونڈ اس لیے وصول کیے کہ انگلینڈ کے خلاف لارڈز ٹیسٹ میں دو پاکستانی فاسٹ بولر محمد آصف اور محمد عامر طے شدہ موقع پر نو بال کروائیں گے اور اخبار کے مطابق یہ کام کپتان سلمان بٹ کی مرضی سے ہوا۔
ان خبروں کے سامنے آنے کے بعد مظہر مجید کو سکاٹ لینڈ یارڈ نے حراست میں لیا تاہم انہیں جلد ہی رہا کر دیا گیا۔ آئی سی سی نے پاکستان کے تین کھلاڑیوں پر کرکٹ کونسل کے آرٹیکل دو کی کئی دفعات کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے انہیں عارضی طور پر معطل کر دیا تھا۔ تینوں پاکستانی کھلاڑیوں سے شمالی لندن کے تھانے میں کرکٹ میں جوئے کے حوالے سے پوچھ گچھ بھی کی گئی۔
No comments:
Post a Comment