صوبہ بلوچستان کے ضلع نصیر آباد میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے لیے تیل لے جانے والے سولہ آئل ٹینکروں کو تباہ کر دیا ہے۔
نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک ڈرائیور بھی زخمی ہوا ہے۔
جمعہ اور سنیچر کی درمیانی شب کو پیش آنے والے واقعے کے بعد انتظامیہ نے ملزمان کی تلاش شروع کردی ہے، لیکن آخری اطلاع تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
دریں اثنا کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے نیٹو ٹینکرز پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
کوئٹہ سے بی بی سی کے نامہ نگار ایوب ترین کے مطابق بلوچستان کے ضلع نصیرآباد کے علاقے ڈیرہ مراد جمالی میں بعض نامعلوم افراد نے افغانستان میں تعینات نیٹو فورسز کے لیے تیل لے جانے والے آئل ٹینکرز پر کلاشنکوف سے فائرنگ شروع کردی جس کے باعث آئل ٹینکروں میں آگ بھڑک اٹھی اور آگ کے شعلوں نے دیگر آئل ٹینکروں کو بھی لپیٹ میں لے لیا۔
آئل ٹینکروں میں لگنے والی آگ کی وجہ سے سندھ اور پنجاب کو بلوچستان سے ملانے والی قومی شاہراہ کئی گھنٹے تک ٹریفک کے لیے بند رہی تاہم ڈیرہ مراد جمالی انتظامیہ کی جانب سے آگ پر قابو پانے کے بعد سڑک عام ٹریفک کے لیے کھول دی ہے۔
ڈپٹی کمشنر نصیر آباد فتح علی خجک کے مطابق بیر چوکی کے قریب جمالی پیٹرول پمپ کے ساتھ مقامی ہوٹل پر رات دو بجے کے قریب ایک کار میں پانچ مسلح افراد آئے اور انہوں نے نیٹو آئل ٹینکرز پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں سولہ ٹینکرز لاکھوں لیٹر تیل سمیت مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔
نامعلوم افرادکی فائرنگ سے ایک ڈرائیور محمد خان بھی زخمی ہوا ہے جنہیں فوری طور پر علاج کے لیے مقامی ہسپتال میں داخل کر دیاگیا ہے۔
آئل ٹینکروں میں لگنے والی آگ کی وجہ سے صوبہ سندھ اورصوبہ پنجاب کو بلوچستان سے ملانے والی قومی شاہراہ کئی گھنٹے تک ٹریفک کے لیے بند رہی، تاہم ڈیرہ مراد جمالی انتظامیہ کی جانب سے آگ پر قابو پانے کے بعد سڑک عام ٹریفک کے لیے کھول دی ہے۔
ڈیرہ مراد جمالی انتظامیہ کے مطابق واقعہ کے بعد نامعلوم ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے اُن تلاش شروع کردی ہے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان اعظم طارق نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
نامہ نگار دلاور خان وزیر کے مطابق نامعلوم مقام سے بات کرتے ہوئے طالبان ترجمان نے کہا کہ مستقبل میں بھی نیٹو سپلائی پر حملے جاری رکھے جائیں گے۔
No comments:
Post a Comment