جمعیتِ علمائے اسلام کے مرکزی راہ نما جناب حافظ حسین احمد مناسب مقدار میں ”آکسیجن“ فراہم ہوتے ہی ایک بار پھر میدانِ عمل میں سَر دَرکف اُتر آئے ہیں! اُنہوں نے ”آکسیجن ٹینٹ“ سے برآمد ہوتے ہی ارشاد فرما دیا کہ امریکا کے پاس ”سیاسی آکسیجن“ ختم ہو چکی ہے! موجودہ حکومت ”ہنگامی طبی امداد“ کے "EMERGENSHIA" میں پڑی ہے اور ایم کیو ایم کی فراہم کردہ ”ڈرپ“ کے سہارے مہیا ہونے والی توانائی پر چل رہی ہے!
جناب حافظ حسین احمد کے اس بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمارا معاشرہ ”برقی توانائی“ کے ساتھ ساتھ ”سیاسی توانائی“ کے بحران کی لپیٹ میں بھی آچکا ہے! یہ تو جناب نواز شریف کی ذاتِ گرامی ہے کہ ایوانِ رئیس الوزراءکے مکین کی نیک نامی کے اضافے کے لئے درکار خیرسگالی کی بلاتعطل اور مستحکم فراہمی کا ذریعہ بنی ہوئی ہے جبکہ جنابِ حافظ حسین احمد کے مطابق نون لیگ جناب سید یوسف رضا گیلانی کو بچانا اور پی پی قیادت اُنہیں ہٹانا چاہتی ہے! جناب حافظ حسین احمد نے ایک دل چسپ نکتہ پیدا کرتے ہوئے فرمایا، ”45 دن 90 دن کا نصف ہوتے ہیں جبکہ 90 دن ہر بار گیارہ سال پر محیط ہو جاتے ہیں! ایم کیو ایم نے پہلے پی پی پی پر ایک ”انجکشن“ آزمایا مگر ”ری ایکشن“ پر ایم کیو ایم کے حکماءکے ہاتھ پاﺅں پھول گئے اور اب موجودہ حکومت کو ”ڈرپ“ لگا کر سرہانے آبیٹھے ہیں! مریض Stable یا، مستحکم ہو، تو اپنا راستہ پکڑیں! جناب حافظ حسین احمد نے ”ڈرپ“ کے حوالے سے بھی ایک خوب صورت بات کی، ”ہونی کو ان ہونی کرنا اَن کے بس کی بات نہیں!“ جنابِ حافظ حسین احمد نے ایک اور بات بڑے مزے لے لے کر کی اور وہ یہ کہ ہمارے حکمرانوں نے یہ اعلان فرما کر کہ انہوں نے بلوچستان میں ڈرون حملوں کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے، یہ بات پایہ ثبوت تک پہنچا دی ہے کہ پاکستانی سرحدوں کے اندر ڈرون حملے انہی کی اجازت سے جاری رہے اور جاری ہیں! انہوں نے یہ بھی کہا کہ بلوچستان کے عوام ڈرون حملے روکنے کی جرات رکھتے ہیں! ”حکم رانوں“ کو چاہئے کہ وہ اپنی حالتِ زار پر توجّہ دیں، بلوچستان کے عوام ڈرون حملوں سے خود نمٹ لیں گے! ہم بہت سی باتوں پر حاشیہ آرائی سے گریز کرتے رہے ہیں حتیٰ کہ جناب آصف علی زرداری نے فرما دیا: نواز شریف تاثیر کے حوالے سے سستی شہرت حاصل کرنا چاہتے ہیں!اگر میں نہ چاہتا تو سید یوسف رضا گیلانی شریف برادران کو ملوث ہونے سے کیسے بچا لیتے! یہ اکیلی بات اس امر پر شاہد ہے کہ حافظ حسین احمد ٹھیک کہہ رہے ہیں کہ نون لیگ گیلانی سائیں کے قدم مضبوط کرنا چاہتی ہے اور پی پی قیادت گیلانی سائیں کو ساتھ بہا لے جانا چاہتی ہے! بہرطور جناب آصف زرداری کا فرمانا ہے کہ پیپلزپارٹی نعرہ بازی کی سیاست نہیں کرتی، یہ پارٹی مستقبل کی سیاست کرتی ہے لہٰذا پارٹی قیادت آئندہ عام انتخابات کے لئے تیار رہے اور اخبارات کی شاہ سرخیوں کی جگہ لوگوں پر نظر رکھے! اُن سے رابطے برقرار رکھے کیونکہ پنجاب میں ”گڈ گورننس کا فقدان“ پاکستان پیپلزپارٹی کے لئے انتخابات لے اُڑنے کا سبب بن سکتا ہے!
مستقبل کس کے لئے باز و کشادہ رکھتا ہے؟ یہ تو مستقبل ہی بتائے گا! مگر عوام کا مستقبل کیا ہے؟ یہ کوئی نہ بتاتا ہے، نہ بتا سکتا ہے! کیونکہ عوام کس رُخ اڑان بھریں گے؟ یہ بات صرف عوام جانتے ہیں! اَن کے قائدین نہیں!
جناب حافظ حسین احمد کے اس بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمارا معاشرہ ”برقی توانائی“ کے ساتھ ساتھ ”سیاسی توانائی“ کے بحران کی لپیٹ میں بھی آچکا ہے! یہ تو جناب نواز شریف کی ذاتِ گرامی ہے کہ ایوانِ رئیس الوزراءکے مکین کی نیک نامی کے اضافے کے لئے درکار خیرسگالی کی بلاتعطل اور مستحکم فراہمی کا ذریعہ بنی ہوئی ہے جبکہ جنابِ حافظ حسین احمد کے مطابق نون لیگ جناب سید یوسف رضا گیلانی کو بچانا اور پی پی قیادت اُنہیں ہٹانا چاہتی ہے! جناب حافظ حسین احمد نے ایک دل چسپ نکتہ پیدا کرتے ہوئے فرمایا، ”45 دن 90 دن کا نصف ہوتے ہیں جبکہ 90 دن ہر بار گیارہ سال پر محیط ہو جاتے ہیں! ایم کیو ایم نے پہلے پی پی پی پر ایک ”انجکشن“ آزمایا مگر ”ری ایکشن“ پر ایم کیو ایم کے حکماءکے ہاتھ پاﺅں پھول گئے اور اب موجودہ حکومت کو ”ڈرپ“ لگا کر سرہانے آبیٹھے ہیں! مریض Stable یا، مستحکم ہو، تو اپنا راستہ پکڑیں! جناب حافظ حسین احمد نے ”ڈرپ“ کے حوالے سے بھی ایک خوب صورت بات کی، ”ہونی کو ان ہونی کرنا اَن کے بس کی بات نہیں!“ جنابِ حافظ حسین احمد نے ایک اور بات بڑے مزے لے لے کر کی اور وہ یہ کہ ہمارے حکمرانوں نے یہ اعلان فرما کر کہ انہوں نے بلوچستان میں ڈرون حملوں کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے، یہ بات پایہ ثبوت تک پہنچا دی ہے کہ پاکستانی سرحدوں کے اندر ڈرون حملے انہی کی اجازت سے جاری رہے اور جاری ہیں! انہوں نے یہ بھی کہا کہ بلوچستان کے عوام ڈرون حملے روکنے کی جرات رکھتے ہیں! ”حکم رانوں“ کو چاہئے کہ وہ اپنی حالتِ زار پر توجّہ دیں، بلوچستان کے عوام ڈرون حملوں سے خود نمٹ لیں گے! ہم بہت سی باتوں پر حاشیہ آرائی سے گریز کرتے رہے ہیں حتیٰ کہ جناب آصف علی زرداری نے فرما دیا: نواز شریف تاثیر کے حوالے سے سستی شہرت حاصل کرنا چاہتے ہیں!اگر میں نہ چاہتا تو سید یوسف رضا گیلانی شریف برادران کو ملوث ہونے سے کیسے بچا لیتے! یہ اکیلی بات اس امر پر شاہد ہے کہ حافظ حسین احمد ٹھیک کہہ رہے ہیں کہ نون لیگ گیلانی سائیں کے قدم مضبوط کرنا چاہتی ہے اور پی پی قیادت گیلانی سائیں کو ساتھ بہا لے جانا چاہتی ہے! بہرطور جناب آصف زرداری کا فرمانا ہے کہ پیپلزپارٹی نعرہ بازی کی سیاست نہیں کرتی، یہ پارٹی مستقبل کی سیاست کرتی ہے لہٰذا پارٹی قیادت آئندہ عام انتخابات کے لئے تیار رہے اور اخبارات کی شاہ سرخیوں کی جگہ لوگوں پر نظر رکھے! اُن سے رابطے برقرار رکھے کیونکہ پنجاب میں ”گڈ گورننس کا فقدان“ پاکستان پیپلزپارٹی کے لئے انتخابات لے اُڑنے کا سبب بن سکتا ہے!
مستقبل کس کے لئے باز و کشادہ رکھتا ہے؟ یہ تو مستقبل ہی بتائے گا! مگر عوام کا مستقبل کیا ہے؟ یہ کوئی نہ بتاتا ہے، نہ بتا سکتا ہے! کیونکہ عوام کس رُخ اڑان بھریں گے؟ یہ بات صرف عوام جانتے ہیں! اَن کے قائدین نہیں!
No comments:
Post a Comment