پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن میں لاکھوں روپے کی خورد برد کا انکشاف‘ اعلیٰ حکام کی آشیرباد کے باعث ذمہ داران کیخلاف کارروائی نہیں ہو سکی‘ ریکارڈ غائب۔
63 برس سے خورد برد کا بازار گرم ہے‘ کس کس کا ذکر کیا جائے‘ اگر پہلا خوردبرد باقاعدہ پکڑا جاتا اور ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جاتی تو آج نہ خورد ہوتا نہ برد‘ پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن میں لاکھوں کی خوردبرد سامنے آچکی ہے‘ یہاں تک تو میڈیا نے کام کر دکھایا‘ اس سے آگے خوردبرد‘ خوردبرد ہو جائیگا۔
مزے کی بات تو یہ ہے کہ ریکارڈ غائب کر دیا گیا ہے‘ اب اس کا تو ایک ہی حل ہے‘ متعلقہ پورے عملے کو نرغے میں لےکر ان کو یا تو جھوٹ سچ معلوم کرنے والی مشین سے گزارا جائے‘ یا پھر کسی بہت ”نیک نام“ تھانے سے رجوع کیا جائے۔ پنجاب پولیس ریکارڈ کے بغیر ریکارڈ نکال لے گی۔ قومی خزانہ خالہ جی کا باڑا بنا ہوا ہے‘ جس کا جی چاہتا ہے‘ وہاں جا کر ناشتہ کر آتا ہے۔ حالانکہ کرپٹ افراد کا ناشتہ کر لینا چاہیے تاکہ یہ بدرو یہیں پر رک جائے۔ ٹورازم کے اعلیٰ اہلکار بڑے ادنیٰ اہلکار ہیں جن کی آشیرباد کے باعث ذمہ داران کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہونے دی گئی۔ یہ بات ماننی پڑیگی کہ ہمارے ہاں کوئی جرم کسی اعلیٰ شخصیت کی پشت پناہی کے بغیر نہیں ہوتا‘ اس لئے تحقیقات سے ان نام نہاد اعلیٰ افراد کا کھوج لگانا چاہیے اور ان کو سربازار کوڑے مارنے چاہئیں تاکہ ان کو معلوم ہو کہ وہ کتنے خسیس ہیں‘ جو قوم کو لوٹنے جیسی خست میں ملوث ہیں۔
٭....٭....٭....٭
امریکہ میں مذہبی مباحثہ کے دوران ایک امریکی نے مسلمان شخص کی گردن میں چھرا گھونپ دیا اور کہا کہ یہ مسلمان مسائل کی جڑ ہیں۔
امریکیوں کے نزدیک خون مسلم کتنا ارزاں ہے، اس کا اندازہ اس سانحے سے لگایا جاسکتا ہے اسکے باوجود مسلمانوں کو انتہا پسند اور دہشت گرد کہا جاتا ہے اب اس سے زیادہ کھلی انتہا پسندی اور دہشت کیا ہوگی کہ محض مذہبی مباحثے کے دوران ایک مسلمان کو چھرا گھونپ دیا گیا، اسی طرح ریمنڈ نامی ایک امریکی مشٹنڈے نے دن دیہاڑے تین پاکستانیوں کو پاکستان میں مار دیا، جن میں سے ایک کی بیوی نے خودکشی کرلی، کیا یہ دہشت گردی نہیں، امریکہ پہلے اپنی دہشت گردی کو تو روکے پھر کہیں اور کا رخ کرے۔ پوپ بینی ڈکٹ اس طرح کی مسلمان مخالف دہشت گردیوں کےخلاف کیوں چپ ہیں، پاکستان کو ہمارے حکمرانوں نے اس سطح تک گرا دیا ہے کہ اب امریکی پاکستانیوں کا خون بہاناپَرپشہ کے برابر بھی نہیں سمجھتے۔ امریکہ کی غلامی نے ہمیں کہاں سے کہاں درکِ اسفل میں پہنچا دیا ۔ کیا ہم ایک پاکستانی کو چھرا گھونپنے کے المیے کو بھی بسرو چشم قبول کر لیں گے؟ حکمران تو اپنی حکمرانی میں چھرا گھونپنے کے ڈر سے ریت میں سر دبائے بیٹھے ہیں۔ اب کہاں گئے امریکہ کے آزادی اظہار خیال دعوے؟ اور کہاں گیا ایک آزاد جمہوری امریکہ کا وجود؟
امریکیوں کی کھلی شیطانی تو دیکھ
کچھ بھی نہ دیکھ خون مسلم کی ارزانی تو دیکھ
٭....٭....٭....٭
قمر کائرہ کے نام سے لوگوں کو لوٹنے والے گروہ کا انکشاف‘ گروہ نے فون پر قمر کائرہ بن کر اہم شخصیات سے لاکھوں روپے لوٹ لئے۔
یہ کیسی اہم شخصیات ہیں جو قمر کائرہ کی آواز تک نہیں پہچانتے‘ وفاقی وزیرنے کہا کہ اس گروہ کیخلاف کارروائی کی جائے۔ یہ معاملہ تو خاصا پیچیدہ ہے‘ اس لئے اس میں خود وزیر موصوف خود بھی اس کا کھوج لگائیں۔ پولیس گروہ سے چاہے تو سچ اگلوا سکتی ہے محض انکشاف تو کافی نہیں۔
قمر کائرہ صاحب نہایت شریف وزیر ہیں‘ مگر لگتا ہے کہ وہ نوسر بازوں کے ہتھے چڑھ گئے ہیں۔ ان لوگوں کو بھی اس کیس میں شامل تحقیقات کیا جائے‘ جنہوں نے جعلی آواز پر لاکھوں روپے دے دیئے۔ کہیں یہ نوسرباز ”ہم سب امید سے ہیں“ کا کھیل تو نہیں رچا رہے ؟ بہرحال پولیس کو اس مسئلے میں مکمل اختیار دیدیا جائے تو لوگوں کو ایک آدھ دن میں پتہ چل جائیگا کہ اصل معاملہ کیا ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ پولیس کہہ اٹھے‘ میں جو بولا تو اس نے کہا‘ یہ آواز اسی خانہ خراب کی سی ہے۔ بہرحال وزیروں کو اپنی اپنی آواز کا بیمہ کرالینا چاہیے‘ کیونکہ آواز چوری بھی ہو سکتی ہے اور اپدیشک افراد اس سے ناجائز فائدہ بھی اٹھا سکتے ہیں۔
٭....٭....٭....٭
امریکی سی آئی اے کے سابق افسر بروس ریڈل نے کہا ہے‘ پاکستان جہادی ریاست بن سکتا ہے‘ جو امریکہ کیلئے ڈراﺅنا خواب ہو گا۔
سی آئی اے بنیادی طور پر شیطان کا ماﺅتھ پیس ہے‘ آخر اسکی زبان پر آہی گیا کہ امریکہ دراصل جہاد سے خوفزدہ ہے۔ وہ یہ بھی جانتا ہو گا کہ جہاد مسلمانوں کے ارکان خمسہ میں شامل ہے‘ جن میں سے کسی ایک کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہو سکتا‘ اس لئے ایک پاکستان ہی نہیں‘ یہ خطرہ تو ہر اس خطے میں موجود ہے‘ جہاں جہاں قرآن پڑھا جاتا ہے اور اللہ کے فضل سے ساری دنیا میں پڑھاا جاتا ہے اور حرمین شریفین میں تو حفاظ ہزاروں کی تعداد میں ٹولیوں کی صورت میں بیٹھ کر اسے دہرانے کا اور یاد رکھنے کا اہتمام کرتے ہیں اور یہ صرف سعودی عرب نہیں ساری دنیا کے مسلمان حفاظ ہوتے ہیں۔ امریکہ درحقیقت یہ چاہتا ہے کہ مسلمانوں اور بالخصوص پاکستانیوں سے ان کا حقِ دفاع چھین لے‘ جسے مسلمان اپنی اصطلاح میں جہاد کہتے ہیں۔ امریکہ جب بھی مسلمانوں کو تصور میں لاتا ہے‘ تو اسے دن کے اجالے میں بھی ڈراﺅنے خواب نظر آتے ہیں۔ یہ بات بروس ریڈل کے کان میں شیطان نے پھونکی ہو گی کہ باطل کا جب کبھی زوال ہو گا‘ جہاد کے ذریعے ہو گا‘ اس لئے امریکی حکمران ہر دور میں باﺅلے کتے کی طرح جہادیوں کو سونگھتے رہے ہیں۔امریکہ کے غلام مسلمان حکمران آخر کب تک اس پانچویں رکن جہاد کو روک پائینگے؟
پھونکوں سے یہ ”چراغِ نور“ بجھایانہ جائیگا
ضروری وضاحت
8 فروری کے کالم ”سرراہے“ میں مشرف کی ہجو میں ایک شعر تراشا گیا جو مولانا جامیؒ کی ایک نعت کے شعر سے مشابہ ہے‘ اس سے خدانخواستہ ہماری نیت کسی کے جذبات مجروح کرنے کی نہیں تھی‘ اگر اس سے کسی قاری کے جذبات مجروح ہوئے تو اس کیلئے بے حد معذرت ۔
63 برس سے خورد برد کا بازار گرم ہے‘ کس کس کا ذکر کیا جائے‘ اگر پہلا خوردبرد باقاعدہ پکڑا جاتا اور ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جاتی تو آج نہ خورد ہوتا نہ برد‘ پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن میں لاکھوں کی خوردبرد سامنے آچکی ہے‘ یہاں تک تو میڈیا نے کام کر دکھایا‘ اس سے آگے خوردبرد‘ خوردبرد ہو جائیگا۔
مزے کی بات تو یہ ہے کہ ریکارڈ غائب کر دیا گیا ہے‘ اب اس کا تو ایک ہی حل ہے‘ متعلقہ پورے عملے کو نرغے میں لےکر ان کو یا تو جھوٹ سچ معلوم کرنے والی مشین سے گزارا جائے‘ یا پھر کسی بہت ”نیک نام“ تھانے سے رجوع کیا جائے۔ پنجاب پولیس ریکارڈ کے بغیر ریکارڈ نکال لے گی۔ قومی خزانہ خالہ جی کا باڑا بنا ہوا ہے‘ جس کا جی چاہتا ہے‘ وہاں جا کر ناشتہ کر آتا ہے۔ حالانکہ کرپٹ افراد کا ناشتہ کر لینا چاہیے تاکہ یہ بدرو یہیں پر رک جائے۔ ٹورازم کے اعلیٰ اہلکار بڑے ادنیٰ اہلکار ہیں جن کی آشیرباد کے باعث ذمہ داران کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہونے دی گئی۔ یہ بات ماننی پڑیگی کہ ہمارے ہاں کوئی جرم کسی اعلیٰ شخصیت کی پشت پناہی کے بغیر نہیں ہوتا‘ اس لئے تحقیقات سے ان نام نہاد اعلیٰ افراد کا کھوج لگانا چاہیے اور ان کو سربازار کوڑے مارنے چاہئیں تاکہ ان کو معلوم ہو کہ وہ کتنے خسیس ہیں‘ جو قوم کو لوٹنے جیسی خست میں ملوث ہیں۔
٭....٭....٭....٭
امریکہ میں مذہبی مباحثہ کے دوران ایک امریکی نے مسلمان شخص کی گردن میں چھرا گھونپ دیا اور کہا کہ یہ مسلمان مسائل کی جڑ ہیں۔
امریکیوں کے نزدیک خون مسلم کتنا ارزاں ہے، اس کا اندازہ اس سانحے سے لگایا جاسکتا ہے اسکے باوجود مسلمانوں کو انتہا پسند اور دہشت گرد کہا جاتا ہے اب اس سے زیادہ کھلی انتہا پسندی اور دہشت کیا ہوگی کہ محض مذہبی مباحثے کے دوران ایک مسلمان کو چھرا گھونپ دیا گیا، اسی طرح ریمنڈ نامی ایک امریکی مشٹنڈے نے دن دیہاڑے تین پاکستانیوں کو پاکستان میں مار دیا، جن میں سے ایک کی بیوی نے خودکشی کرلی، کیا یہ دہشت گردی نہیں، امریکہ پہلے اپنی دہشت گردی کو تو روکے پھر کہیں اور کا رخ کرے۔ پوپ بینی ڈکٹ اس طرح کی مسلمان مخالف دہشت گردیوں کےخلاف کیوں چپ ہیں، پاکستان کو ہمارے حکمرانوں نے اس سطح تک گرا دیا ہے کہ اب امریکی پاکستانیوں کا خون بہاناپَرپشہ کے برابر بھی نہیں سمجھتے۔ امریکہ کی غلامی نے ہمیں کہاں سے کہاں درکِ اسفل میں پہنچا دیا ۔ کیا ہم ایک پاکستانی کو چھرا گھونپنے کے المیے کو بھی بسرو چشم قبول کر لیں گے؟ حکمران تو اپنی حکمرانی میں چھرا گھونپنے کے ڈر سے ریت میں سر دبائے بیٹھے ہیں۔ اب کہاں گئے امریکہ کے آزادی اظہار خیال دعوے؟ اور کہاں گیا ایک آزاد جمہوری امریکہ کا وجود؟
امریکیوں کی کھلی شیطانی تو دیکھ
کچھ بھی نہ دیکھ خون مسلم کی ارزانی تو دیکھ
٭....٭....٭....٭
قمر کائرہ کے نام سے لوگوں کو لوٹنے والے گروہ کا انکشاف‘ گروہ نے فون پر قمر کائرہ بن کر اہم شخصیات سے لاکھوں روپے لوٹ لئے۔
یہ کیسی اہم شخصیات ہیں جو قمر کائرہ کی آواز تک نہیں پہچانتے‘ وفاقی وزیرنے کہا کہ اس گروہ کیخلاف کارروائی کی جائے۔ یہ معاملہ تو خاصا پیچیدہ ہے‘ اس لئے اس میں خود وزیر موصوف خود بھی اس کا کھوج لگائیں۔ پولیس گروہ سے چاہے تو سچ اگلوا سکتی ہے محض انکشاف تو کافی نہیں۔
قمر کائرہ صاحب نہایت شریف وزیر ہیں‘ مگر لگتا ہے کہ وہ نوسر بازوں کے ہتھے چڑھ گئے ہیں۔ ان لوگوں کو بھی اس کیس میں شامل تحقیقات کیا جائے‘ جنہوں نے جعلی آواز پر لاکھوں روپے دے دیئے۔ کہیں یہ نوسرباز ”ہم سب امید سے ہیں“ کا کھیل تو نہیں رچا رہے ؟ بہرحال پولیس کو اس مسئلے میں مکمل اختیار دیدیا جائے تو لوگوں کو ایک آدھ دن میں پتہ چل جائیگا کہ اصل معاملہ کیا ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ پولیس کہہ اٹھے‘ میں جو بولا تو اس نے کہا‘ یہ آواز اسی خانہ خراب کی سی ہے۔ بہرحال وزیروں کو اپنی اپنی آواز کا بیمہ کرالینا چاہیے‘ کیونکہ آواز چوری بھی ہو سکتی ہے اور اپدیشک افراد اس سے ناجائز فائدہ بھی اٹھا سکتے ہیں۔
٭....٭....٭....٭
امریکی سی آئی اے کے سابق افسر بروس ریڈل نے کہا ہے‘ پاکستان جہادی ریاست بن سکتا ہے‘ جو امریکہ کیلئے ڈراﺅنا خواب ہو گا۔
سی آئی اے بنیادی طور پر شیطان کا ماﺅتھ پیس ہے‘ آخر اسکی زبان پر آہی گیا کہ امریکہ دراصل جہاد سے خوفزدہ ہے۔ وہ یہ بھی جانتا ہو گا کہ جہاد مسلمانوں کے ارکان خمسہ میں شامل ہے‘ جن میں سے کسی ایک کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہو سکتا‘ اس لئے ایک پاکستان ہی نہیں‘ یہ خطرہ تو ہر اس خطے میں موجود ہے‘ جہاں جہاں قرآن پڑھا جاتا ہے اور اللہ کے فضل سے ساری دنیا میں پڑھاا جاتا ہے اور حرمین شریفین میں تو حفاظ ہزاروں کی تعداد میں ٹولیوں کی صورت میں بیٹھ کر اسے دہرانے کا اور یاد رکھنے کا اہتمام کرتے ہیں اور یہ صرف سعودی عرب نہیں ساری دنیا کے مسلمان حفاظ ہوتے ہیں۔ امریکہ درحقیقت یہ چاہتا ہے کہ مسلمانوں اور بالخصوص پاکستانیوں سے ان کا حقِ دفاع چھین لے‘ جسے مسلمان اپنی اصطلاح میں جہاد کہتے ہیں۔ امریکہ جب بھی مسلمانوں کو تصور میں لاتا ہے‘ تو اسے دن کے اجالے میں بھی ڈراﺅنے خواب نظر آتے ہیں۔ یہ بات بروس ریڈل کے کان میں شیطان نے پھونکی ہو گی کہ باطل کا جب کبھی زوال ہو گا‘ جہاد کے ذریعے ہو گا‘ اس لئے امریکی حکمران ہر دور میں باﺅلے کتے کی طرح جہادیوں کو سونگھتے رہے ہیں۔امریکہ کے غلام مسلمان حکمران آخر کب تک اس پانچویں رکن جہاد کو روک پائینگے؟
پھونکوں سے یہ ”چراغِ نور“ بجھایانہ جائیگا
ضروری وضاحت
8 فروری کے کالم ”سرراہے“ میں مشرف کی ہجو میں ایک شعر تراشا گیا جو مولانا جامیؒ کی ایک نعت کے شعر سے مشابہ ہے‘ اس سے خدانخواستہ ہماری نیت کسی کے جذبات مجروح کرنے کی نہیں تھی‘ اگر اس سے کسی قاری کے جذبات مجروح ہوئے تو اس کیلئے بے حد معذرت ۔
No comments:
Post a Comment