Sunday, March 20, 2011

لیبیا کے فوجی ٹھکانوں پر اتحادی افواج کی بمباری جاری



برطانیہ، فرانس اور امریکہ کی افواج لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ اتحادی افواج اقوام متحدہ کی قرار داد کے تحت لییبا کے اوپر نو فلائی زون قائم کرنے اور لیبیا کے عوام کو کرنل قدافی کے جبر سے آزاد کرانے کے لیے فوجی کارروائی کر رہے ہیں۔
ادھر کرنل معمر قدافی کی حکومت کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ’وحشیانہ صلیبی‘ حملوں میں معصوم شہری مارے جا رہے ہیں اور ہسپتال زخمیوں سے بھر چکے ہیں۔ کرنل قدافی نے کہا ہے کہ وہ کسی صورت ہار نہیں مانیں گے اور اپنی سرزمین پر مرنے کے لیے تیار ہیں۔
امریکی محکمہ دفاع نے کہا ہے کہ لیبیا کے فوجی ٹھکانوں پر ایک سو بارہ کروز میزائل داغے گئے ہیں۔ امریکہ فرانس اور برطانیہ کو لیبیا پر حملے کرنے کے لیے مدد فراہم کر رہا ہے لیکن امریکی طیارے براہ راست لیبیا کے خلاف کارروائی میں شامل نہیں ہیں۔
امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ امریکی فوجی لیبیا میں کسی زمینی کارروائی میں حصہ نہیں لیں گے اور وہ اقوام متحدہ کی قرارداد کو نافذ کرنے کے لیے بننے اتحاد میں شامل ہیں اور ایک محدود فوجی کارروائی میں حصہ لے رہے ہیں۔
فرانس کے صدر نکولس سرکوزی نے کہا ہے کہ فرانس کے جیٹ طیاروں نے کرنل قدافی کی افواج کے خلاف پہلا وار کیا اور لیبیا فوج کی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ برطانوی ایئرفورس لیبیا کے خلاف کارروائی میں حصہ لے رہی ہے۔
اس سے پہلے ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جن میں کہا گیا کہ کرنل قدافی کی حامی افواج نے باغیوں کے گڑھ بن غازی پر حملہ کیا ہے ۔
مغربی ممالک کا ابتدائی ہدف کرنل قدافی کی افواج کو اپاہج کرنا ہے تاکہ وہ باغیوں کے خلاف کوئی موثر کارروائی نہ کر سکیں۔
لیبیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایک فرانسیی طیارے کو مار گرایا ہے۔ فرانس کی جانب اس کوئی تردید یا تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
امریکی صدر براک اوباما نے کہ وہ ایسی صورت میں خاموش تماشائی نہیں بن سکتے ہیں جب جابر حکمران اپنے عوام سے کہیں کہ ان پر رحم نہیں کیا جائے گا۔ امریکی صدر براک اوباما نے واضح کیا کہ کوئی امریکی فوجی لیبیا کے خلاف زمینی کارروائی میں حصہ نہیں لے گے۔
برطانوی وزارت دفاع نے کہا کہ ایک برطانوی آبدوز سے لیبیا کے ٹھکانوں پر میزائل داغے گئے ہیں۔
ذرائع نے بی بی سی عریبک کو بتایا ہے کہ اتحادی افواج کے طیارروں نے ابھی تک سوانی کے شمالی علاقوں میں حملے کیے گئے ہیں جہاں فوجی تنصیبات ہیں۔
کینیڈا نے بھی لیبیا کی افواج کے خلاف کارروائی کے لیے اپنے طیارے روانہ کیے ہیں۔ اٹلی نے اپنے ہوائی اڈے اتحادی افواج کے حوالے کر دیئے ہیں جہاں سے لیبیائی افواج کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کا کہنا ہے کہ فرانس کے بیس کے قریب جہاز اس کارروائی میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ توقع ہے کہ دیگر ممالک کی ائر فورس اور نیوی بھی فرانس کی کارروائی میں شامل ہو جائے گی۔
لیبیا کے خلاف کارروائی سے پہلے پیرس میں ایک اجلاس ہوا جس میں فرانس، برطانیہ ، جرمنی ، اقوام متحدہ کے سربراہان، اور عرب لیگ کے نمائندے شریک ہوئے۔اس اجلاس میں فوجی کارروائی کے بارے میں جائزہ لیا گیا۔
سکیورٹی کونسل کی قرار داد کی منظوری کے بعد امریکہ کے لہجے میں یک لخت تلخی آ گئی ہے اور صدر اوباما نے جمعہ کو اپنے سخت ترین بیان میں کہا ہے کہ اگر کرنل قدافی اب بھی اقتدار سے علیحدہ نہ ہوئے تو امریکہ کی فوج بھی لیبیا کے خلاف کارروائی میں شریک ہو جائیں گی۔
اس سے قبل امریکہ، برطانیہ، فرانس اور کچھ نامعلوم عرب ممالک نے لیبیا کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس نے باغیوں کے گڑھ بن غازی کی طرف پیش قدمی کو نہ روکا اور اپنی فوجوں کو باغیوں کے قبضے سے چھڑائے ہوئے علاقےمسراٹہ اور زاویہ سے واپس نہ بلایا تو اس کے خلاف فوجی کارروائی شروع کر 

No comments:

Post a Comment