Sunday, June 5, 2011

انتہائی مطلوب شدت پسند رہنما الیاس کشمیری ہلاک


انتہائی مطلوب شدت پسند رہنما الیاس کشمیری ہلاک

الیاس کشمیری کو ہندوستان اور پاکستان میں ہونے والے کئی دہشت گرد حملوں کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے
پاکستان کے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں امریکی جاسوس طیارے کے حملے میں مقامی لوگوں کے مطابق انتہائی مطلوب شدت پسند رہنما الیاس کشمیری ہلاک ہوگئے ہیں۔
ایک سرکاری اہلکار نے بھی تصدیق کی ہے کہ جاسوس طیارے کے حملے میں ہلاک ہونے والوں میں حرکت الجہاد الاسلامی کے رہنما الیاس کشمیری بھی شامل تھے۔
سرکاری اہلکار نے اپنا نام ظاہر نے کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا ہے کہ ڈرون حملے میں دیگر آٹھ شدت پسند بھی ہلاک ہوئے ہیں جن میں محمد ابراہیم، فاروق احمد ، امیر حمزہ ، محمد عثمان ، محمد نعمان، عمران اور عبدالقدوس شامل ہیں جبکہ ایک شخص کا نام معلوم نہیں ہو سکا۔
ہم اس کی تصدیق کرتے ہیں کہ ہمارے رہنما اور کمانڈر انچیف محمد الیاس کشمیری اپنے دیگر ساتھیوں سمیت تین جون کو رات گیارہ بج کر پندرہ منٹ پر ہونے والے ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں
ابو ہنزلا کاشیر
دریں اثناء برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق حرکت الجہاد الاسلامی کے ایک ابو ہنزلا کاشیر نامی ترجمان نے مقامی ٹیلی ویژن کو ایک بیان فیکس کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ’ ہم اس کی تصدیق کرتے ہیں کہ ہمارے رہنما اور کمانڈر انچیف محمد الیاس کشمیری اپنے دیگر ساتھیوں سمیت تین جون کو رات گیارہ بج کر پندرہ منٹ پر ہونے والے ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔‘
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ امریکہ عنقریب ہمارا بھرپور انتقام دیکھے گا، اور ہدف صرف امریکہ ہے۔‘
رائٹرز کے مطابق خود کو ترجمان ظاہر کرنے والے ابو ہنزلا کاشیر کے اس بیان کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
القاعدہ سے منسلک شدت پسند تنظیم حرکت الجہاد الاسلامی کے رہنما الیاس کشمیری کو کراچی میں مہران نیول بیس پر ہونے والے دہشت گردی حملے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا جاتا رہا ہے۔
امریکی جاسوس طیارے سے پہلے دو میزائل داغے گئے اور چند منٹ بعد اسی مقام پر دو اور میزائل داغے گئے جس سے پورا علاقہ گونج اٹھا: عینی شاہدین
اسلام آباد میں بی بی سی کی نامہ نگار کا کہنا ہے کہ الیاس کشمیری القاعدہ نیٹ ورک کے اتنے قریب تھے کہ ان کا نام اسامہ بن لادن کے ممکنہ جانشین کے طور پر بھی لیا جا رہا تھا۔
امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ حرکت الجہاد الاسلامی کو ہندوستان اور پاکستان میں ہونے والے کئی دہشت گرد حملوں کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے جن میں سنہ دو ہزار چھ میں کراچی میں امریکی قونصل خانے پر ہونے والا حملہ بھی شامل ہے جس میں چار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکہ نے سینتالیس سالہ الیاس کشمیری کے سر کی قیمیت پچاس لاکھ ڈالر مقرر کر رکھی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ اور پاکستان مشترکہ انٹیلیجنس ٹیم بنا کر جن پانچ شدت پسندوں کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں ان میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری، عطیہ عبدالرحمن، طالبان رہنماؤں ملا عمر اور سراج حقانی کے ساتھ الیاس کشمیری کا نام بھی شامل ہے۔
الیاس کشمیری کو کراچی میں مہران نیول بیس پر ہونے والے دہشت گردی حملے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا جاتا رہا ہے
پشاور میں ہمارے نامہ نگار نے بتایا ہے کہ ایک سرکاری اہلکار کے مطابق جمعہ اور سنیچر کی درمیانی رات وانا بازار سے تقریباً بیس کلومیٹر دور جنوب مشرق کی جانب غواخواہ کے علاقے لمن میں ایک امریکی جاسوس طیارے سے مسلح شدت پسندوں کے ایک گروہ کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ ایک سیب کے باغ میں چائے پی رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ حملے میں نو افراد ہلاک جبکہ تین زخمی بتائے جاتے ہیں۔
اہلکار کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے تمام پنجابی طالبان بتائے جاتے ہیں لیکن ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوا کہ ہلاک ہونے والے پنجابی طالبان کون ہیں اور وہ اس باغ میں کیسے آئے تھے۔
ایک عینی شاید نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حملے کے بعد وہ گھر سے باہر نکل آئے لیکن اس وقت اندھیرا تھا اور وہ خوف کی وجہ سے جائے وقوعہ نہیں جا سکے۔البتہ سینچر کی صبح نماز کے فوراً بعد وہ خود جائے وقوعہ پہنچے۔انہوں نے کہا کہ حملے کے بعد لاشوں کو قریبی آبادی کے لوگوں نے اکھٹا کیا۔
جمعہ اور سنیچر کی درمیانی رات وانا بازار سے تقریباً بیس کلومیٹر دور جنوب مشرق کی جانب غواخواہ کے علاقے لمن میں ایک امریکی جاسوس طیارے سے مسلح شدت پسندوں کے ایک گروہ کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ ایک سیب کے باغ میں چائے پی رہے تھے۔
عینی شاید نے وہاں پر موجود شدت پسندوں کے ساتھیوں کے حوالے سے بتایا کہ حملے میں شدت پسند الیاس کشمیری بھی ہلاک ہوئے جو آدھ گھنٹہ پہلے ٹھٹائی کے علاقے سے اس باغ میں آئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ الیاس کشمیری دس دن پہلے خیبر ایجنسی سے وانا کے علاقے ٹھٹائی آئے تھے اور گزشتہ رات ایک گاڑی میں اپنے ساتھیوں سمیت اس علاقے میں پہنچےتھے۔
انہوں نے بتایا کہ امریکی جاسوس طیارے سے پہلے دو میزائل داغے گئے اور چند منٹ بعد اسی مقام پر دو اور میزائل داغے گئے جس سے پورا علاقہ گونج اٹھا۔
عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ مقامی افراد نے تمام لاشوں کو سفید چادروں میں لپیٹ کر کری کوٹ کے قریب غونڈئی کے ایک قبرستان میں دفنا دیا ہے۔

Savere Savere ,........Nazir Naji 5 Jun 2011

Karva Such ...........Tariq Butt 5 Jun 2011

Footpath ..............Tahir Server Meer 5 Jun 2011

Narm Ghurm .............. Zahida Hina 5 Jun 2011

Gher Siyasi Baten .......Abdul Qader Hasan 5 Jun 2011

Budget 2011-2012 Pakistan Announced, Detailed Repor

1101256287 1 Budget 2011 2012 Pakistan Announced, Detailed Report

1101256292 1 Budget 2011 2012 Pakistan Announced, Detailed Report 1101256297 1 Budget 2011 2012 Pakistan Announced, Detailed Report 1101256292 2 Budget 2011 2012 Pakistan Announced, Detailed Report 1101256302 1 Budget 2011 2012 Pakistan Announced, Detailed Report 1101256302 2 Budget 2011 2012 Pakistan Announced, Detailed Report 01 03 Budget 2011 2012 Pakistan Announced, Detailed Report

اور جب صحافیوں نے ڈکٹیشن لینے سے انکار کردی



ای میل
فرانس جو کہ علمی اور ثقافتی لحاظ سے دنیا کے لئے قابل تقلید مقام رکھتاہے اور پیرس کے دانشور پورے عالم میں اپنے علم و دانش کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں اور تاریخ کے طالبعلم اس سے اپنے علم کی پیاس کوبجھاتے اور علم کی شمع کو روشن رکھتے ہیں۔ لیکن بدقسمتی ہماری پاکستانی کمیونٹی اور صحافی برادری کی جو اس علمی اور علم دوست معاشرے میں رہتے ہوئے بھی اس سے فیضیاب نہیں ہو سکے بلکہ انتہائی دکھ کی بات ہے کہ ہماری سیاست اور صحافت درباری اورخوشامدی دور سے نہیں نکل سکی ۔کسی چیز کی نشاندہی کو اپنے اوپر تنقید اور تنقید کو تہمت سمجھا جاتا ہے اور سچ لکھنے والوں اور غلطیوں کی نشاندہی کرنے والوں کو دشمن اورقصیدہ گو درباری صحافیوں کو گود میں بٹھایا جاتا ہے اور ایسی ذہنیت رکھنے والے لوگوں کی عقل پر ماتم ہی کیا جا سکتا ہے۔
پاکستان پریس کلب پیرس فرانس ایک عشرہ قبل فرانس میں موجود شعبہ صحافت سے وابستہ افراد کی مخلصانہ کاوشوں سے معرض وجود میں آیا اور پاکستانی کمیونٹی کے تمام طبقوں نے اسے سراہا۔ پریس کلب کی شہرت اور صحافیوں کے کمیونٹی میں اثر و نفوذ نے چندنام نہاد راہنماؤں کی نیندیں حرام کردیں۔جن لوگوں کو کمیونٹی میں کوئی جانتا نہ تھا جب ایسے لوگ صحافیوں کی بدولت کمیونٹی میں جانے پہچانے لگے تو پھر وہ صحافیوں کو ڈکٹیشن دینے لگے ۔
میرے ہاتھوں سے تراشے ہوئے پتھر کے صنم
آج بت خانے میں بھگوان بنے بیٹھے ہیں
اور جب صحافیوں نے ڈکٹیشن لینے سے انکار کردیا تو سازشوں کے تانے بانے شروع ہوگئے ۔دو برس قبل جب فرانس میں پہلی علاقائی تنظیم کی بنیاد رکھی گئی تو پریس کلب کے صحافیوں نے اپنی تحریروں میں متنبہ کیا کہ ایسی تنظیموں کے قیام سے کمیونٹی مزیدتقسیم ہوگی،یہ تنبیہ علاقائی لیڈروں کو پسند نہ آئی اور صحافیوں کو سچ کی سزا دینے کے لئے ہزاروں یورو خرچ کرکے ایک نئے پریس کلب پاک پریس کلب فرانس کی بنیاد رکھ دی گئی۔جس کی وجہ سے فرانس میں پاکستانی کمیونٹی جو کہ پہلے بھی انتشار کا شکار تھی مزید انتشار کا شکار ہو گئی۔پیرس میں دو پریس کلبوں کے قیام کے باوجود صحافیوں کی اکثریت نے آپس کے باہمی احترام میں کمی نہ آنے دی ، جسکی وجہ سے صحافیوں کو آپس میں لڑانے کی سازش کرنے والوں کو منہ کی کھانی پڑی۔ صحافیوں کی تقسیم پوری پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ ساتھ پاکستانی صحافیوں کے لئے بھی باعث ندامت تھی۔ اس تقسیم کو ختم کرنے کے لئے مختلف احباب نے کاوشیں کی لیکن کوئی خاص کامیابی نہ ہوئی لیکن جب فرانس کی ممتاز صحافی اور سماجی خاتون رہنما اور پاک پریس کلب فرانس کی چئیر پرسن محترمہ شاہ بانو میر نے دونوں پریس کلب کے ارکان کو اکٹھا کرنے کا کام شروع کیا تو دونوں پریس کلب کے ذمہ داران نے خوشی اور آمادگی کا اظہار کیا ۔ محترمہ شاہ بانو میر کے گھر پر پہلی نشست 5 فروری کو ہوئی ، اس نشست میں ان کی معاونت سیاسی و سماجی شخصیت چوہدری صفدر برنالی نے کی ، اس میٹنگ میں تمام گلے شکوے سننے کے بعد تمام شرکا ء اس بات پر آمادہ دکھائی دئیے کہ صحافیوں کا ایک ہی پلیٹ فارم ہونا چاہئے جس میں سیاستدانوں کی مداخلت نہ ہو اور صحافی بھی کمیونٹی کے اتحاد کے لئے اپنا کردار ادا کریں ۔پہلی نشست کے بعدمزید رابطوں اور گفت و شنید کے بعدگیارہ مئی کو ایک بار پھر محترمہ شاہ بانو میر کے ہاں رکھی گئی جسمیں پاکستان پریس کلب پیرس فرانس کے صدر صاحبزادہ عتیق الر حمن اور جنرل سیکریٹری میاں محمد امجد اور پاک پریس کلب فرانس کی چئیر پرسن محترمہ شاہ بانو میر ، صدر چوہدری شبیر بھدر اور سینئیر نائیب صدر مرزا خالد بشیر اور پیرس کی سیاسی اور سماجی شخصیت چوہدری صفدر برنالی بھی شریک تھے ۔ دو گھنٹے کی بحث و تمحیص کے بعد اصولی فیصلہ کیا گیا کہ تمام صحافی پاکستان پریس کلب پیرس فرانس رجسٹرڈ کے پلیٹ فارم پر اکٹھے ہوں گے اور صحافیوں اور کمیونٹی کے اتحاد کے لئے اپنے تعلقات بروئے کار لائیں گے۔جسکے بعدایک مشترکہ منشو ر تیار کیا گیا۔تمام معاملات طے ہونے کے بعدایک پریس ریلیز تیار کی گئی جسے چوہدری شبیر بھدر صاحب نے تحریر کیا ، اور اس پریس ریلیز پر تمام لوگوں نے اپنے دستخط بھی کئے اور اس اتحاد پر ایک دوسرے کو مبارکباددی۔دوسرے دن جب یہ پریس ریلیز بمعہ تصاویر مختلف اخبارات اور ویب سائیٹس کی زینت بنی تو پاک پریس کلب سے وابستہ ایک سیاسی اورایک علاقائی تنظیم نے اس کو اپنے خلاف سمجھا حالانکہ اس میں کسی کے خلاف کچھ نہیں تھا اگر کچھ تھا تو صرف پاک پیرس کلب فرانس کے ارکان کا اعتراف حقیقت اور اس بات کا عز م تھا کہ وہ رجسٹرڈ پریس کلب کے تحت اکٹھے چلنے کواولیت دیتے ہیں۔ اتحاد کی خبر کی اشاعت کے بارہ گھنٹے کے اندر پاک پریس کلب کی ایگزیکٹو جو کہ ایک سیاسی اورعلاقائی تنظیم کے عہدیداروں پر مشتمل ہے نے ایک ہنگامی اجلاس میں پاک پریس کلب کے صدر چوہدری شبیر بھدر صاحب کو طلب کیا اور اس اتحاد کے حوالے سے ان سے سختی سے باز پرس کی جس پرپیرس کے سینئیرصحافی چوہدری شبیر بھدر صاحب نے اپنا استعفی پیرس کے سیاستدانوں کے حوالے کردیا اور سیاستدانوں کے شدید ترین دباؤ کی وجہ سے دوسرے دن اپنے ہی ہاتھوں سے لکھی ہوئی تحریر کی تردید کردی جسکا ہمیں نہایت افسوس ہے ۔انہی سیاستدانوں کے ایماء پر صحافیوں کے اس اتحاد کے خلاف خبریں بھی لگوائی گئیں اور اتحاد کی خبروں کو غلط ثابت کر نے کی کوشش کی گئی تاکہ صحافی ایک دوسرے کے خلاف ہوجائیں اور سیاستدان انکی لڑائی کا تماشہ دیکھیں۔ پاک پریس کلب کی ایگزیکٹو نے جب اتحاد کا فیصلہ ماننے سے انکار کیا تو پاک پریس کلب کی چئیر پرسن محترمہ شاہ بانو میر اور سینئیر نائیب صدر مرزا خالد بشیر صاحب نے اتحاد کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے پریس کلب کی ایگزیکٹو کی ہٹ دھرمی کے خلاف اپنے استعفی دے دئے اور اخبارات کو بیانات بھی جاری کردئے کہ ہم نے جس دستاویز پر دستخط کئے ہیں ہم اس پر قائم ہیں ۔ محترمہ شاہ بانو میر اور مرزا خالد بشیر صاحب کے اس اصولی مؤقف اور اپنے درست فیصلے کیخلاف کسی بھی قسم کے ناروا دباؤ کو قبول نہ کرنے پر پوری پاکستانی کمیونٹی نے انہیں خراج تحسین پیش کیا۔ اور ان کے استعفی ہمارے مؤقف کی سچائی کا سب سے بڑا ثبوت ہیں۔ پاکستان پریس کلب پیرس فرانس کے پلیٹ فارم سے آج سارا سچ ہم نے پاکستانی کمیونٹی کے سامنے رکھ دیا ہے تاکہ سب کو پتہ چل جائے کہ صحافیوں نے اتحاد کے لئے مثبت کوشش کی اور کن لوگوں نے اسے سبوتا ژ کیا ۔
ہمارا عزم ہے کہ پاکستان پریس کلب پیرس فرانس کے اراکین ہمیشہ کی طرح کمیونٹی کے اتحاد کے لئے کام کرتے رہیں گے اور اپنے قلم سے کمیونٹی کی اچھائیوں کو اجاگر کرتے رہیں گے اور خامیوں کی نشاندھی کرتے رہیں گے اور قلم کی حرمت پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔
صاحبزادہ عتیق الر حمن صدر پاکستان پریس کلب پیرس فرانس
میاں محمد امجد جنرل سیکریٹری پاکستان پریس کلب پیرس فرانس

بے نظیر انٹر نیشنل ایئرپورٹ پرعتیقہ اوڈھو سے شراب برآمد


بے نظیر انٹر نیشنل ایئرپورٹ پرعتیقہ اوڈھو سے شراب برآمد

راولپنڈی : بے نظیر انٹر نیشنل ایئرپورٹ پر معروف اداکارہ اور آل پاکستان مسلم لیگ کی نائب صدر عتیقہ اوڈھو کے سامان سے شراب برآمد ہوئی۔ جس پر اے ایس ایف نے عتیقہ اوڈھوکوآف لوڈ کردیا ۔عتیقہ اوڈھو بے نظیر ایئر پورٹ سے کراچی جارہی تھیں۔
واضح رہے کہ عتیقہ اوڈھو کو گزشتہ ہفتے پاکستان کے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے اپنی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کی نائب صدر بنایا تھا۔

Khabarnaak - 4th june 2011

Hum sab umeed se hain - 4th june 2011

Geo dost - 4th june 2011

FAISALA AAP KA, June 04, 2011 SAMAA TV

Awaaz with Kamran Shahid, June 04, 2011 SAMAA TV

Zer-e-Bahas, June, 04, 2011 SAMAA TV

Taxi News, June 04, 2011 SAMAA TV

Notice Taken on Geo News

Idraak 4th June 2011,Hinduism in Pakistan

Hasb E Haal 4th June 2011

Sirf Sach 4th June 2011

Policy Matters 4th June 2011,Hamid Mir,haroon rasheed

Do Tok 4th June 2011, Firdos Ashiq Awan

Sawal Yeh Hai 4th June 2011

In Session 4th June 2011

jurnalist will Investigate