انتہائی مطلوب شدت پسند رہنما الیاس کشمیری ہلاک
پاکستان کے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں امریکی جاسوس طیارے کے حملے میں مقامی لوگوں کے مطابق انتہائی مطلوب شدت پسند رہنما الیاس کشمیری ہلاک ہوگئے ہیں۔
ایک سرکاری اہلکار نے بھی تصدیق کی ہے کہ جاسوس طیارے کے حملے میں ہلاک ہونے والوں میں حرکت الجہاد الاسلامی کے رہنما الیاس کشمیری بھی شامل تھے۔
سرکاری اہلکار نے اپنا نام ظاہر نے کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا ہے کہ ڈرون حملے میں دیگر آٹھ شدت پسند بھی ہلاک ہوئے ہیں جن میں محمد ابراہیم، فاروق احمد ، امیر حمزہ ، محمد عثمان ، محمد نعمان، عمران اور عبدالقدوس شامل ہیں جبکہ ایک شخص کا نام معلوم نہیں ہو سکا۔
ہم اس کی تصدیق کرتے ہیں کہ ہمارے رہنما اور کمانڈر انچیف محمد الیاس کشمیری اپنے دیگر ساتھیوں سمیت تین جون کو رات گیارہ بج کر پندرہ منٹ پر ہونے والے ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں
ابو ہنزلا کاشیر
دریں اثناء برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق حرکت الجہاد الاسلامی کے ایک ابو ہنزلا کاشیر نامی ترجمان نے مقامی ٹیلی ویژن کو ایک بیان فیکس کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ’ ہم اس کی تصدیق کرتے ہیں کہ ہمارے رہنما اور کمانڈر انچیف محمد الیاس کشمیری اپنے دیگر ساتھیوں سمیت تین جون کو رات گیارہ بج کر پندرہ منٹ پر ہونے والے ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔‘
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ امریکہ عنقریب ہمارا بھرپور انتقام دیکھے گا، اور ہدف صرف امریکہ ہے۔‘
رائٹرز کے مطابق خود کو ترجمان ظاہر کرنے والے ابو ہنزلا کاشیر کے اس بیان کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
القاعدہ سے منسلک شدت پسند تنظیم حرکت الجہاد الاسلامی کے رہنما الیاس کشمیری کو کراچی میں مہران نیول بیس پر ہونے والے دہشت گردی حملے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا جاتا رہا ہے۔
اسلام آباد میں بی بی سی کی نامہ نگار کا کہنا ہے کہ الیاس کشمیری القاعدہ نیٹ ورک کے اتنے قریب تھے کہ ان کا نام اسامہ بن لادن کے ممکنہ جانشین کے طور پر بھی لیا جا رہا تھا۔
امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ حرکت الجہاد الاسلامی کو ہندوستان اور پاکستان میں ہونے والے کئی دہشت گرد حملوں کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے جن میں سنہ دو ہزار چھ میں کراچی میں امریکی قونصل خانے پر ہونے والا حملہ بھی شامل ہے جس میں چار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکہ نے سینتالیس سالہ الیاس کشمیری کے سر کی قیمیت پچاس لاکھ ڈالر مقرر کر رکھی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ اور پاکستان مشترکہ انٹیلیجنس ٹیم بنا کر جن پانچ شدت پسندوں کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں ان میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری، عطیہ عبدالرحمن، طالبان رہنماؤں ملا عمر اور سراج حقانی کے ساتھ الیاس کشمیری کا نام بھی شامل ہے۔
پشاور میں ہمارے نامہ نگار نے بتایا ہے کہ ایک سرکاری اہلکار کے مطابق جمعہ اور سنیچر کی درمیانی رات وانا بازار سے تقریباً بیس کلومیٹر دور جنوب مشرق کی جانب غواخواہ کے علاقے لمن میں ایک امریکی جاسوس طیارے سے مسلح شدت پسندوں کے ایک گروہ کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ ایک سیب کے باغ میں چائے پی رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ حملے میں نو افراد ہلاک جبکہ تین زخمی بتائے جاتے ہیں۔
اہلکار کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے تمام پنجابی طالبان بتائے جاتے ہیں لیکن ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوا کہ ہلاک ہونے والے پنجابی طالبان کون ہیں اور وہ اس باغ میں کیسے آئے تھے۔
ایک عینی شاید نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حملے کے بعد وہ گھر سے باہر نکل آئے لیکن اس وقت اندھیرا تھا اور وہ خوف کی وجہ سے جائے وقوعہ نہیں جا سکے۔البتہ سینچر کی صبح نماز کے فوراً بعد وہ خود جائے وقوعہ پہنچے۔انہوں نے کہا کہ حملے کے بعد لاشوں کو قریبی آبادی کے لوگوں نے اکھٹا کیا۔
جمعہ اور سنیچر کی درمیانی رات وانا بازار سے تقریباً بیس کلومیٹر دور جنوب مشرق کی جانب غواخواہ کے علاقے لمن میں ایک امریکی جاسوس طیارے سے مسلح شدت پسندوں کے ایک گروہ کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ ایک سیب کے باغ میں چائے پی رہے تھے۔
عینی شاید نے وہاں پر موجود شدت پسندوں کے ساتھیوں کے حوالے سے بتایا کہ حملے میں شدت پسند الیاس کشمیری بھی ہلاک ہوئے جو آدھ گھنٹہ پہلے ٹھٹائی کے علاقے سے اس باغ میں آئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ الیاس کشمیری دس دن پہلے خیبر ایجنسی سے وانا کے علاقے ٹھٹائی آئے تھے اور گزشتہ رات ایک گاڑی میں اپنے ساتھیوں سمیت اس علاقے میں پہنچےتھے۔
انہوں نے بتایا کہ امریکی جاسوس طیارے سے پہلے دو میزائل داغے گئے اور چند منٹ بعد اسی مقام پر دو اور میزائل داغے گئے جس سے پورا علاقہ گونج اٹھا۔
عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ مقامی افراد نے تمام لاشوں کو سفید چادروں میں لپیٹ کر کری کوٹ کے قریب غونڈئی کے ایک قبرستان میں دفنا دیا ہے۔