خیبر: تین ملازمین کے گلے کاٹ دیے گئے
پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں حکام کا کہنا ہے کہ نیٹو فورسز کو سامان لے جانے والے گاڑیوں کے ایک اڈے پر کام کرنے والے تین افراد کو مسلح افراد نے گلا کاٹ کر ہلاک کردیا ہے جبکہ دس گاڑیوں کو بھی آگ لگائی ہے۔
خیبر ایجنسی کے ایک پولیٹکل اہلکار نے ہمارے نامہ نگار رفعت اللہ اورکزئی کو بتایا کہ یہ واقعہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب تحصیل لنڈی کوتل کے علاقے ریلوے سٹیشن کے قریب پیش آیا۔ انہوں نے کہا کہ نامعلوم شدت پسندوں نے افغانستان جانے والی گاڑیوں کےلیے قائم نیٹو گاڑیوں کے ایک ٹرمینل پر رات کی تاریکی میں حملہ کردیا اور وہاں چوکیدار اور محافظ کی حیثیت سے کام کرنے والے تین افراد کو گلا کاٹ کر ہلاک کردیا۔
ہلاک ہونے والے تمام افراد کا تعلق مقامی خواگا خیل شنواری قبیلے سے بتایا جاتا ہے۔ سرکاری اہلکار کے مطابق مرنے والے افراد کی لاشیں ان کے ورثاء کے حوالے کردی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلح افراد نے آڈھے پر موجود آئل ٹینکروں اور کنٹینرز کو بھی پٹرول چھڑک کر آگ لگائی جس سے دس گاڑیوں کو جزوی طورپر پر نقصان پہنچا ہے۔
اہلکار نے مزید بتایا کہ ٹرمینل میں موجود گاڑیاں افغانستان میں تعینات اتحادی افواج کو سامان اور تیل فراہم کرکے واپس پہنچی تھیں جبکہ ان کے ڈرائیور اور کلینرز بھی سامان سے خالی گاڑیاں پارکنگ میں کھڑی کرکے اپنے گھروں کو چلے گئے تھے۔ ابھی تک کسی تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
خیال رہے کہ طورخم اور لنڈی کوتل کے مقامات پر نیٹو گاڑیوں کے ٹھہرنے کےلیے دس کے قریب چھوٹے چھوٹے اڈے اور نجی ٹرمینل قائم ہیں۔ یہ اڈے مقامی طورپر بنائے گئے ہیں جبکہ حکومت کی طرف سے ان کی حفاظت کےلیے کسی قسم کے اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کو سامان اور تیل سپلائی کرنے والے گاڑیوں پر بم حملوں یا انھیں نذرآتش کرنے کے واقعات تو گزشتہ کئی سالوں سے جاری ہے۔ تاہم یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ گاڑیوں کے ٹرمینل میں کام کرنے والے محافظوں اور چوکیداروں کو گلا کاٹ کر ہلاک کیا گیا ہ
No comments:
Post a Comment