Thursday, May 5, 2011

شاید وہ زندہ ہو!


فائل فوٹو
صدر اوبامہ تصاویر جاری کرنے کے حق میں نہیں
سوال یہ ہے کہ جب امریکی گوانتانامو کے پابہ زنجیر قیدیوں کی تصاویر اور ویڈیوز دکھا سکتے ہیں، ابو غریب کی تصاویر افشا ہوسکتی ہیں، صدام حسین کی گرفتاری کے مناظر کو بطور ٹرافی ہر زاویے سے دکھایا جاسکتا ہے ، صدام کے بیٹوں اودے اور قصی کی لاشوں کی تصاویر ریلیز ہوسکتی ہیں ، القاعدہ کے خالد شیخ محمد کی بعد از حراست اور ابو مصعب الزرقاوی کی بعد از مرگ تصاویر جاری ہوسکتی ہیں تو پھر امریکہ اپنے دشمن نمبر ایک اسامہ بن لادن کی تصاویر جاری کرنے سے کیوں انکاری ہے۔
یہ وہ سوال ہے جو اس وقت پاکستان کے عام لوگوں میں بالخصوص اور باقی دنیا میں بالعموم گفتگو کا محور ہے اور کوئی واضح جواب نہ ملنے کا خلا چے مے گوئیوں اور بھانت بھانت کی قیاس آرائیوں سے پر ہو رہا ہے۔
صدر اوبامہ اس لیے تصاویر جاری کرنے کے حق میں نہیں کیونکہ ان کے خیال میں سر پر دو گولیاں لگنے کے سبب اسامہ چہرہ مسخ ہو گیا تھا اور ایسی تصاویر جاری کرنے سے مسلمان دنیا میں بالخصوص اشتعال پھیل سکتا ہے۔
امریکی ذرائع یہ بھی کہتے ہیں کہ اسامہ کی لاش کو سمندر برد کرنے سے پہلے نہ صرف کفنایا گیا بلکہ نیوی کے ایک مسلمان اہلکار نے اس کی نمازِ جنازہ بھی ادا کی۔
اگر یہ مان لیا جائے کہ اسامہ واقعی غیر مسلح تھا تو پھر اسے زندہ پکڑنے کے بجائے گولی کیوں ماری گئی۔ کیا امریکہ کا نمبر ایک دشمن امریکہ کے لیے زندہ زیادہ قیمتی تھا یا مردہ ۔اگر اس کے گھر سے برآمد ہونے والا مواد امریکی قیمتی سمجھ کر ساتھ لے جا سکتے ہیں تو انتہائی ماہر انتیس کمانڈوز غیر مسلح زندہ اسامہ کو ساتھ لے جانے کے بجائے اس کی لاش کیوں لے گئے۔
میری ایک ریٹائرڈ پولیس افسر سے بات ہوئی جسے بہت سے دیگر لوگوں کی طرح تصاویر جاری نہ کرنے کا امریکی جواز خاصا کمزور لگ رہا ہے۔بقول اس کے ’جو ملزمان پولیس مقابلوں میں سر پر گولیاں لگنے سے مارے جاتے ہیں ان کے خون آلود چہرے بھی کفنانے سے پہلے پانی سے صاف کر کے زخموں کو روئی یا کسی اور شے سے چھپانے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ چہرہ کم ازکم اس قابل ضرور ہو جائے کہ اس کی تصویر بنائی جاسکے۔کیا یہ بات امریکی نہیں جانتے ؟‘
بقولِ پولیس افسر امریکی حکام نے پہلے یہ کہا کہ اسامہ کو اس لیے ہلاک کیا گیا کہ وہ مسلح تھا، پھر ایک روز بعد یہ کہا گیا کہ وہ غیر مسلح تھا۔ سوال یہ ہے کہ جب امریکی صدر سمیت نیشنل سیکورٹی کونسل کی پوری قیادت یہ مقابلہ براہِ راست بذریعہ وڈیو دیکھ رہی تھی تو کیا اسے یہ نظر نہیں آیا کہ اسامہ مسلح ہے یا غیر مسلح۔ اس کے بعد بھی قومی سلامتی کے مشیر جان برینن کو اپنی بریفنگ میں مسلح اور وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی کو اپنی بریفنگ میں اسامہ کو غیر مسلح کہنے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔
اگر یہ مان لیا جائے کہ اسامہ واقعی غیر مسلح تھا تو پھر اسے زندہ پکڑنے کے بجائے گولی کیوں ماری گئی۔ کیا امریکہ کا نمبر ایک دشمن امریکہ کے لیے زندہ زیادہ قیمتی تھا یا مردہ ۔اگر اس کے گھر سے برآمد ہونے والا مواد امریکی قیمتی سمجھ کر ساتھ لے جا سکتے ہیں تو انتہائی ماہر کمانڈوز غیر مسلح زندہ اسامہ کو ساتھ لے جانے کے بجائے اس کی لاش کیوں لے گئے۔
فی الحال تو جو بھی کہانی آ رہی ہے وہ امریکی یا حساس پاکستانی ذرائع سے ٹکڑوں کی شکل میں آرہی ہے۔اگر عینی شاہدوں کی وڈیو جاری ہوجائے تو پھر اس بات کی کوئی اہمیت نہیں رہے گی کہ امریکی حکومت تصاویر جاری کرتی ہے یا نہیں کرتی۔
بقولِ پولیس افسر امریکی حکام اگر تصاویر جاری کرنے سے ہچکچا رہے ہیں تو پھر میری عقل بھی یہ تسلیم کرنے سے ہچکچا رہی ہے کہ وہ مردہ اسامہ اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔
عین ممکن ہے کہ سرکاری ریکارڈ میں ہلاکت دکھائے جانے کے باوجود اسامہ اب تک کسی امریکی تفتیشی کمرے میں زندہ ہو اور اس سے القاعدہ نیٹ ورک اور ایمن الظواہری سمیت القاعدہ کے روپوش ارکان کے بارے میں ہر ممکن راز اگلوانے کی کوشش کی جارہی ہو اور پھر اسے ہلاک کرکے کسی نامعلوم قبر یا سمندر میں اتار دیا جائے۔
لیکن میری یہ تھیوری غلط بھی ہوسکتی ہے بشرطیکہ پاکستانی حکام اسامہ کی زندہ بیوی یا بیٹی کی ویڈیو جاری کردیں جو اس کارروائی کے سب سے اہم عینی شاہد ہیں۔
فی الحال تو جو بھی کہانی آ رہی ہے وہ امریکی یا حساس پاکستانی ذرائع سے ٹکڑوں کی شکل میں آ رہی ہے۔اگر عینی شاہدوں کی وڈیو جاری ہوجائے تو پھر اس بات کی کوئی اہمیت نہیں رہے گی کہ امریکی حکومت تصاویر جاری کرتی ہے یا نہیں کرتی۔
مجھے نہیں معلوم کہ آپ اس ریٹائرڈ پولیس افسر کے دلائل کو سنجیدگی سے لیتے ہیں یا نہیں لیکن جب تک پورا سچ سامنے نہیں آتا چے مے گوئیوں کا بازار اسی طرح گرم رہے گا۔

No comments:

Post a Comment