قرآن حکیم کی روشنی میں اللہ کا علم
والدين کا رشتہ دنيا ميں انسان کا اہم ترين رشتہ ہے اور کوئی اس کی اہميت سے انکار نہيں کر سکتا ليکن ايک تعلق اس رشتے سے بہت زيادہ اہم ہے اور سچ يہ ہے کہ خالق کا تعلق اولين ہے اور بہت گہرا ہے کيونکہ والدين نے توليد کيا جبکہ خالق نے تخليق کيا۔ والدين نے تو اس وقت سے جانا جب ہم دنيا ميں آئے ليکن اللہ تو يہ فرماتا ہے کہ:
سورة النجم ( 53 )
... إِنَّ رَبَّكَ وَاسِعُ الْمَغْفِرَةِ هُوَ أَعْلَمُ بِكُمْ إِذْ أَنشَأَكُم مِّنَ الْأَرْضِ وَإِذْ أَنتُمْ أَجِنَّةٌ فِي بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ فَلَا تُزَكُّوا أَنفُسَكُمْ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنِ اتَّقَى {32}
بلاشبہ تیرے رب کا دامنِ مغفرت بہت وسیع ہے۔ وہ تمہیں اُس وقت سے خوب جانتا ہے، جب اُس نے زمین سے تمہیں پیدا کیا اور جب تم اپنی ماؤں کے پیٹوں میں ابھی جَنین ہی تھے۔ پس اپنے نفس کی پاکی کے دعوے نہ کرو، وہی بہتر جانتا ہے کہ واقعی متقی کون ہے۔
سورة آل عمران ( 3 )
إِنَّ اللّهَ لاَ يَخْفَىَ عَلَيْهِ شَيْءٌ فِي الأَرْضِ وَلاَ فِي السَّمَاء {5} هُوَ الَّذِي يُصَوِّرُكُمْ فِي الأَرْحَامِ كَيْفَ يَشَاء لاَ إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ {6}
زمین و آسمان کی کوئی چیز اللہ سے پوشیدہ نہیں ہے۔ وہی تو ہے جو تمہاری ماؤں کے پیٹوں میں تمہاری صورتیں جیسی چاہتا ہے ،بناتا ہے۔ اُس زبردست حکمت والے کے سوا کوئي اورخدا نہیں ہے۔
اور پھر انسان دنيا ميں زندگی اللہ ہی کے رحم و کرم پر گزارتا ہے کبھی بھی اس کے علم، قدرت و اختيار سے باہر نہيں جاتا۔ اس کی کائنات سے بھاگ کر کہيں جا نہيں سکتا:
يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ إِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَن تَنفُذُوا مِنْ أَقْطَارِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ فَانفُذُوا لَا تَنفُذُونَ إِلَّا بِسُلْطَانٍ {33} سورة الرحمن (55)
"اے گروہ جن و انس اگر تم زمین و آسمانوں کی سرحدوں سے نکل کر بھاگ سکتے ہو تو بھاگ دیکہو ۔ نھیں بھاگ سکتے ۔ اس کے لیے بڑا زور چاہیے"
اسی ليے رب اپنے باغيوں کو بھی ڈھيل ديتا ہے تاکہ شايد سمجھ کر سدھر جائيں يا بصورت ديگر خبيثوں کی ساری خباثتيں سامنے آ جائيں اور ان کے خلاف کيس مضبوط ہو جائيں۔ پکڑنے کی جلدی اسے نہيں کيونکہ باطل کی طاقت سے اس کے اقتدار کو کوئی خطرہ نہيں اور پھو نکوں سے يہ چراغ بجھنے والا نہيں۔ اس کی گرفت سے کوئی بھاگ نہيں سکتا۔ جسے جب اورجہاں وہ پکڑنا چاہے پکڑ لے کيونکہ:
سورة هود ( 11 )
۔۔۔مَّا مِن دَآبَّةٍ إِلاَّ هُوَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا ۔۔۔ {56}
کوئی جاندار ایسا نہیں جس کی چوٹی اس کے ہاتھ میں نہ ہو۔
وہ تو فرماتا ہے کہ ميں آدمی اور اس کے دل کے درميان حائل ہو ں اور اس کی شہ رگ سے زيادہ اس سے قريب ہو ں:
سورة الأنفال ( 8 )
۔۔۔ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ {24}
اور جان رکھوکہ اللہ آدمی اوراس کے دل کے درمیان حائل ہے اور اسی کی طرف تم سمیٹے جاؤ گے۔
سورة ق ( 50 )
وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِهِ نَفْسُهُ وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ {16}
ہم نے انسان کو پیدا کیا ہے اور اس کے دل میں اُبھرنے والے وسوسوں تک کو ہم جانتے ہیں۔ ہم اس کی رگِ گردن سے بھی زیادہ اُس سے قریب ہیں۔
No comments:
Post a Comment