سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود 200ریٹائرڈ بیوروکریٹس کو دوبارہ ملازمت
ـ 2 گھنٹے 5 منٹ پہلے شائع کی گئی- Adjust Font Size
اسلام آباد + لاہور +کراچی + پشاور + کوئٹہ (دی نیشن رپورٹ) اگرچہ سپریم کورٹ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو یہ واضح ہدایت کر رکھی ہے کہ وہ ریٹائرڈ افسروں کی مدت ملازمت مےں توسیع دیں اور نہ ہی کنٹریکٹ پر رکھا جائے، اس وقت چاروں صوبوں مےں یہ عمل اسی طرح سے جاری ہے۔ بلوچستان مےں تاہم قدرے ”تحمل“ کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق 200 سیکشن افسروں کو دوبارہ ملازمت دی گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے ایسے افراد کی فہرست طلب کی ہے اور ان افسروں کو اسی کیٹگری مےں رکھا جا رہا ہے۔ موجودہ حکومت سے اعلیٰ وفاقی پوسٹوں پر صدر کے سیکرٹری اور سیکرٹری جنرل کے عہدہ سمیت 9سابق بیوروکریٹس کو دوبارہ ملازمت دی ہے ان مےں صدر کے سیکرٹری جنرل سلمان فاروقی کو وفاقی وزیر کا درجہ حاصل ہے۔ ملک آصف حیات صدر کے سیکرٹری ہےں۔ سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) اطہر علی اور سیکرٹری دفاعی پیداوار لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسرار احمد گھمن کو بھی دوبارہ تقرری دی گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق پنجاب حکومت نے گذشتہ دو سال مےں قواعد سے ہٹ کر 100 ریٹائرڈ افسروں کو دوبارہ ملازمت دی ہے اور ان مےں سے زیادہ تر افسر مسلم لیگ ن کی حکومت کے فیورٹ تصور کئے جاتے ہےں، پنجاب مےں جنہیں دوبارہ تقرری دی گئی ان مےں سندھ کے سابق آئی جی پولیس رانا مقبول احمد سیکرٹری پبلک پراسیکیوشن ڈپارٹمنٹ ہےں۔ جنرل (ر) ضیاءالدین جن کا کورٹ مارشل ہوا تھا انہیں چیئرمین سی ایم آئی ٹی بنایا گیا، ایک اور مثال سابق سیکرٹری پنجاب اسمبلی ابوالحسن نجمی کی بھی ہے جنہیں قواعد نرم کر کے 66سال کی عمر مےں دوبارہ تقرری دی گئی ہے۔ خیبر پی کے مےں 3ریٹائرڈ سینئر حکام کو ایک سال کی توسیع دی گئی ہے۔ سندھ مےں گریڈ 17سے 22 کے 93 ریٹائرڈ بیوروکریٹس ابھی تک اپنے عہدوں پر کام کر رہے ہےں۔ بلوچستان مےں پولیس ڈپارٹمنٹ مےں کنٹریکٹ پر صرف ایک بھرتی کی گئی ہے اس کے علاوہ کسی کو نہیں رکھا گیا۔
No comments:
Post a Comment