سابق امریکی وزیر خارجہ کولن پاول نے سی آئی اے اور پینٹاگون سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وضاحت کریں کہ انہوں نے عراق میں حیاتیاتی ہتھیاروں کی موجودگی کے حوالے سے اطلاعات دینے والے شخص کے ناقابل بھروسہ ہونے کے حوالے سے انہیں کیوں خبردار نہیں کیا تھا۔
برطانوی اخبار گارڈین میں چھپنے والی ایک خبر کے مطابق عراقی باشندے رفیق احمد علوان الجنابی نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے جرمن انٹیلیجنس سے عراق میں بڑی تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے موجودگی کے حوالے سے جان بوجھ کر جھوٹ بولا تھا کیونکہ وہ صدر صدام کے اقتدار کا خاتمہ چاہتے تھے۔
کولن پاول نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے عراق میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے بارے میں جو بریفنگ دی تھی وہ اسی عراقی منحرف باشندے کی اطلاعات پر مبنی تھی جو اس نے جرمن انٹیلیجنس کو مہیا کی تھیں۔ کولن پاؤل نے کہا کہ انہیں ایک ایسے ذریعے سے اطلاع ملی ہے جو خود اس کا عینی شاہد ہے اور حیاتیاتی ہتھیاروں کی تیاری کے سارے عمل کو دیکھتا رہا ہے۔
کولن پاول نے کہا ہے کہ سی آئی اے اور ڈیفنس انٹیلیجنس ایجنسی (ڈی آئی اے) کو بتانا چاہیے تھے کہ جو شخص عراق میں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانےوالے ہتھیاروں کی اطلاع دے رہا ہے وہ قابل بھروسہ نہیں ہے۔
کولن پاول نے کہا ’میں چاہتا ہوں کہ اس کے بارے میں ایک انکوائری ہو تاکہ لوگوں کو اصل حقائق کا پتہ چل سکے۔ کئی سالوں سے میرے بارے میں اتنا جھوٹ پھیلایا گیا ہے میں چاہتا ہوں کہ سچائی سامنے آئے‘۔
کولن پاول ماضی میں عراق پر حملے کے حوالے سے اپنے کردار پر افسوس کا اظہار کرتے رہے ہیں۔
کولن پاؤل نے کہا کہ سی آئی اے اور ڈی آئی اے کو ایسے سوالوں کا جواب دینا چاہیے کہ وہ اس شخص کے بارے میں انہیں کیوں خبردار نہیں کیا گیا۔
عراقی منحرف رفیق احمد علوان الجنابی نےگارڈین اخبار کو بتایا ہے کہ وہ صدام حسین کی حکومت کو گرانا چاہتے تھے اس لیے انہوں نے حیاتیاتی ہتھیاروں سے متعلق جھوٹ گھڑا۔
رفیق احمد علوان نے کہا’میرے پاس موقع تھا کہ عراقی حکومت کو گرانے کے لیے کچھ گھڑ لوں ، تو میں نے یہ (جھوٹ) گھڑا۔ شاید میں ٹھیک تھا شاید میں غلط تھا‘۔
رفیق احمد علوان نے کہا کہ جرمن انٹیلیجنس کو معلوم تھا کہ میں جھوٹ بول رہا ہوں لیکن اس کے باوجود انہوں نے مجھ پر اعتماد کیا۔
جرمن انٹیلیجنس نے رفیق احمد علوان کے سابق اعلی افسر ڈاکٹر باسل لطیف سے رابطہ کیا اور ان سے دعوؤں کی تصدیق چاہی۔‘
ڈاکٹر باسل لطیف نے رفیق احمد علوان کے دعوؤں کی سختی سے تردید کی اور جرمن انٹیلیجنس کو بتایا کہ عراق کے پاس کوئی حیاتیاتی ہتھیار لے جانے والے موبائل یونٹ نہیں ہے۔
رفیق احمد علوان نے کہا کہ جب جرمن انٹیلینجس نے انہیں ڈاکٹر باسل لطیف سے حاصل ہونے والی اطلاعات کے بارے میں بتایا تو میں نے جواب دیا کہ ڈاکٹر باسل کہتے ہیں تو پھر نہیں ہوں گے لیکن اس کے باوجود انہوں نے مجھ پر اعتبار کیا۔‘
رفیق احمد علوان نے کہ ان کا صدام انتظامیہ کے ساتھ مسئلہ تھا اور میں اسے ختم کرنا چاہتا تھا اور مجھے یہ موقع مل گیا۔ انہوں نے کہ’ مجھےاور میرے بچوں کو فخر ہے کہ عراق میں آج جو تھوڑی بہت جمہوریت ہے اس میں ان ہمارا بھی کردار ہے۔‘
No comments:
Post a Comment