ـ 53 منٹ پہلے شائع کی گئی
- Adjust Font Size
لاہور (سلیم بخاری / اشرف ممتاز / دی نیشن رپورٹ) آئی ایس آئی کے ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ دو بے گناہ پاکستانیوں کے قاتل ریمنڈ ڈیوس کے امریکی سی آئی اے کے ساتھ تعلقات ہیں‘ آئی ایس آئی کے ذرائع نے ”دی نیشن“ کو بتایا کہ اس المناک واقعہ کے بعد سی آئی اے کے رویہ نے دونوں ممالک کے درمیان شراکت پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مقاصد کی ہم آہنگی سے قطع نظر یہ پیشگوئی کرنا مشکل ہو گا کہ آیا پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات اسی سطح پر قائم رہ سکیں گے جو کہ ریمنڈ ڈیوس کے اس واقعہ سے قبل تھے۔ دونوں ممالک کی ایجنسیوں کے درمیان تعلقات کی خرابی کی تمام تر ذمہ داری سی آئی اے پر ہو گی۔ اس ذریعہ کے مطابق آئی ایس آئی اور سی آئی اے کے درمیان پیشہ وارانہ تعلقات قریبی اور مستحکم رہے ہیں‘ ان میں نشیب و فراز آتے رہے مگر یہ کہنا کہ 9/11 کے واقعہ کے بعد یہ بدترین ہو گئے تھے یہ درست نہ ہو گا۔ ٹریک ریکارڈ اس بات کا گواہ ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کی لعنت سے نمٹنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے ہیں‘ امریکی ڈرون حملوں کے بارے میں اس ذریعے نے کہا کہ یہ صرف سی آئی اے کا آپریشن ہے‘ پاکستان یا آئی ایس آئی ہدف کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دے رہے۔ ان اطلاعات کے مطابق کہ ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری کے بعد ڈرون حملے رک گئے کیونکہ پاکستان اب اہداف کی نشاندہی نہیں کر رہا‘ آئی ایس آئی نے اسے سراسر بے بنیاد قرار دیا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان بھرپور طور پر جنوبی وزیرستان ایجنسی میں تحریک طالبان پنجاب کے خلاف آپریشنز کر رہا ہے اور یہاں سے ٹھوس نتائج برآمد ہونے کے بعد یہ شمالی وزیرستان کی صورتحال سے نمٹا جائے گا۔ واضح رہے کہ امریکہ وہاں آپریشن کےلئے بھرپور دباو ڈال رہا ہے۔ ان الزامات پر کہ آئی ایس آئی حقانی گروپ کے تحفظ کےلئے مدد دے رہی ہے اس ذریعے نے کہا کہ یہ محض ایک درپردہ الزام ہی ہے۔ ان ذرائع کے مطابق میڈیا کو ایسی رپورٹیں سی آئی ا ے کے تعاون سے دی جا رہی ہیں‘ یہ بات قابل افسوس ہے کہ متعدد مواقع پر سی آئی اے کی قیادت نے دونوں ایجنسیوں کے درمیان تعلقات کا احترام نہیں کیا اور آئی ایس آئی کے ساتھ متکبرانہ رویہ اختیار کیا گیا جس سے روابط کمزور ہوئے۔ ذرائع کے مطابق یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ سی آئی اے کی قیادت یہ سمجھنے میں ناکام رہی ہے کہ سی آئی اے کی خواہشات کی پروا کئے بغیر آئی ایس آئی اپنے ملک کے مفاد کےلئے کام کرتی ہے اور یہ کرتی رہے گی۔ ایک اور سوال پر ان ذرائع نے کہا کہ دباو کے ذریعے شراکت کے بارے میں سی آئی اے کی اس دقیانوسی اپروچ کے الٹ نتائج برآمد ہوں گے اور سی آئی اے تن تنہا ہو کر رہ جائے گی۔ آئی ایس آئی کا کہنا ہے کہ دشمنوں نے پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے پراپیگنڈا مہم کا آغاز کر دیا ہے اور مختلف ویب سائٹس کے ذریعے ملک پر بے بنیاد الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ دریں اثناء”یورپی ٹائمز“ کی ویب سائٹ "eutimes.net" کی رپورٹ کے مطابق روسی فارن انٹیلی جنس سروس (SVR) نے بتایا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس سے سی آئی اے کی انتہائی خفیہ دستاویزات برآمد ہوئی ہیں جن سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس علاقے میں کام کرنے والی امریکی ٹاسک فورس (TF373) القاعدہ کے دہشت گردوں کو ایٹمی اور جراثیمی مواد فراہم کر رہی ہے جسے بعدازاں امریکہ کے خلاف استعمال کرایا جائے گا۔ اس کے نتیجے میں ایسی جنگ شروع ہو گی جس کا مقصد عالمی اقتصادیات پر مغرب کی بالادستی کو ازسرنو قائم کرنا ہے جس کے بارے میں یہ خبردار کیا گیا ہے کہ چند ماہ کے اندر یہ تباہی کے دہانے پر پہنچنے والی ہے۔ ایس وی آر نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان کھلی جنگ شروع ہونے والی ہے جس سے برصغیر کی صورتحال انتہائی گھمبیر ہو جائے گی۔ اس رپورٹ کے مطابق ریمنڈ ڈیوس کا وزیرستان میں موبائل فون ٹریک ہونے کے بعد یہ معلوم ہوا ہے کہ وہ القاعدہ سے رابطے کر رہا تھا۔ رپورٹ کے مطابق ریمنڈ ڈیوس نے فائرنگ کی جس مہارت کا اظہار کیا اور اس کی گرفتاری کے بعد جو دستاویزات برآمد ہوئیں اس سے اس کا ثبوت ملتا ہے۔ امریکی ٹاسک فورس 373 بلیک آپریشنز یونٹ اس وقت افغان جنگ میں کام کر رہی ہے۔ پاکستانی قبائلی علاقے میں امریکی سپیشل فورسز کے سپاہی‘ سی آئی اے کے جاسوس اور فری لانس فوجی دندنا رہے ہیں۔ 1962ءمیں امریکہ میں نارتھ وڈز ”فالس فلیگ“ آپریشن کی تجاویز دی گئی تھیں جن کے مطابق سی آئی اے اور اس کے ایجنٹوں سے کہا گیا تھا کہ وہ امریکی شہروں اور دوسرے مقامات پر حملے کریں اور ان حملوں کا الزام کیوبا پر دیا جانا تھا تاکہ کمیونسٹ رہنما فیڈل کاسترو اور کیوبا کے خلاف کارروائی کا جواز پیش کیا جا سکے۔ ان تجاویز میں ہائی جیکنگ اور بم دھماکے وغیرہ کرنا شامل تھا۔ رپورٹ میں امریکی قومی سلامتی کے محکمہ کی اس وارننگ کا حوالہ بھی دیا گیا ہے کہ 9/11 کے حملوں کے بعد امریکہ پر حملوں کے شدید خطرات پائے جاتے ہیں۔ وکی لیکس بھی امریکی خفیہ دستاویزات کے حوالے سے بتا چکی ہے کہ القاعدہ امریکہ کے خلاف ایٹم بم استعمال کرنے ہی والی ہے۔
No comments:
Post a Comment