Tuesday, March 22, 2011

’ورثاء کے معاملے پر حکام سے جواب طلب‘


 

فائل فوٹو، لاہور ہائی کورٹ
مقدمے کی آئندہ سماعت اٹھائیس مارچ کو ہوگی
لاہور ہائی کورٹ نے امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے دو پاکستانی شہریوں کے ورثاء کے مبینہ طور پر لاپتہ ہونے کے معاملے پر سیکرٹری داخلہ پنجاب سے تفصیلی جواب طلب کر لیا ہے۔
ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس چودھری افتخار حسین نے سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ بتائیں کہ مقتولین کے ورثاء کہاں ہیں۔
جسٹس چودھری افتخار حسین یہ حکم مقامی وکیل ملک منصف اعوان کی درخواست پر کارروائی کے بعد دیا۔
درخواست میں یہ کہاگیا کہ امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے بعد مقتولین فیضان اور فہیم کے ورثا غائب ہیں ان کو بازیاب کرایا جائے۔
سولہ مارچ کو امریکی اہلکار کی رہائی عمل میں آئی تھی
لاہور سے نامہ نگار عبادالحق کا کہنا ہے کہ لاہور پولیس کے سربراہ یعنی سی سی پی او اسلم ترین نے عدالت میں پیش ہو کر اپنا تحریری جواب پیش کیا جس میں عدالت کو بتایا گیا کہ فیضان اور فہیم کے ورثاء کے گھروں پر تالے پڑے ہیں اور ان کے پڑوسی یہ بتانے سے گریز کر رہے ہیں کہ وہ لوگ کہاں چلے گئے ہیں۔
جسٹس چودھری افتخار حسین چودھری نے سی سی پی او اسلم ترین کے تحریری جواب کو نامکمل قرار دیا۔
سی سی پی او کے تحریری جواب پر درخواست گزار وکیل منصف اعوان نے کہا کہ پولیس حکام نے یہ جاننے کی کوشش ہی نہیں کی کہ مقتولین کے ورثا کہاں ہیں۔
سماعت کے دوران پنجاب حکومت کے وکیل ولی محمد خان نے کہا کہ مقتولین کے ورثا دیت کی وصولی کے بعد جہاں چاہیں جا سکتے ہیں اور درخواست گزار وکیل کو یہ درخواست دائر کرنے کا کوئی استحقاق نہیں ہے کیونکہ وہ متاثرہ فریق نہیں ہیں۔
عدالت نے حکومتی وکیل کے موقف کو مسترد کر دیا اور کہا کہ درخواست گزار مقتولین کے ورثاء کی طرف سے مقدمہ کی پیروی کر چکے ہیں۔
سی سی پی او کے تحریری جواب پر درخواست گزار وکیل منصف اعوان نے کہا کہ پولیس حکام نے یہ جاننے کی کوشش ہی نہیں کی کہ مقتولین کے ورثا کہاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس جواب سے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ فیضان اور فہیم کے گھر والے کہاں ہیں اور کس حال میں ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس چودھری افتخار حسین نے ہدایت کی کہ سیکرٹری داخلہ چار روز میں درخواست کے بارے میں اپنا جواب دیں جبکہ درخواست پر آئندہ سماعت اٹھائیس مارچ کو ہوگی۔
درخواست میں یہ کہا گیا کہ امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کو مقتولین کے ورثاء نے بیس کروڑ روپے کی دیت کے تحت معاف کر دیا ہے جس کے بعد سولہ مارچ کو امریکی اہلکار کی رہائی عمل میں آئی ہے جبکہ مقتولین کے ورثاء پندرہ مارچ سے غائب ہیں اور ان کے گھروں پر تالے پڑے ہیں جبکہ ان کے پڑوسیوں کو یہ نہیں معلوم کہ یہ لوگ کہاں چلے گئے ہیں۔
درخواست گزار وکیل نے استدعا کی ہے کہ ان ورثاء کو عدالت میں پیش کیا جائے یا پھر ان کے بارے میں عدالت کو بتایا جائے یہ لوگ اب کہاں ہیں۔

No comments:

Post a Comment