Tuesday, June 14, 2011

طلباء میں کمی سے ڈھائی ارب پونڈ کا نقصان


  

رواں سال مئی سے اب تک تینتیس تعلیمی اداروں کے لائسنس منسوخ کیے گئے ہیں: سرکاری اعداد و شمار
برطانیہ میں سرکاری تخمینے کے مطابق ملک میں تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے آنے والے غیر ملکی طالب علموں کی تعداد میں کمی کے منصوبے سے بچت کی بجائے ڈھائی ارب پونڈ کے قریب نقصان ہوگا۔
پیر کو برطانوی دفترِ داخلہ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق غیر ملکی طالب علموں کی تعداد میں کمی سے ملک کو مجموعی طور پر ساڑھے تین ارب پونڈ کا نقصان اٹھانا پڑے گا جبکہ بچت کا تخمینہ ایک اعشاریہ ایک ارب پونڈ لگایا گیا ہے۔
دفترِ داخلہ نے تفصیلی اندازوں کے بعد تخمینہ لگایا ہے کہ اس منصوبے سے برطانیہ کی مجموعی معیشت کو دو اعشاریہ دو ارب پونڈ سے چار اعشاریہ آٹھ ارب پونڈ تک کا نقصان ہوسکتا ہے جبکہ خالص نقصان کا تخمینہ دو اعشاریہ چار ارب پونڈ لگایا گیا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق موجودہ پارلیمان کی مدت کے خاتمے تک پچاس ہزار سے زیادہ طالب علموں کی آمد میں کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
دفترِ داخلہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ طلب علموں کی تعداد میں کمی کا مقصد بوگس طالب علموں اور امیگریشن قوانین کی خلاف ورزیوں پر قابو پانا ہے۔
یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ موجودہ حکومت ایسے تعلیمی اداروں کے خلاف کارروائی کرنے سے نہیں ہچکچائے گی جو ہمارے قوانین کی پاسداری نہیں کریں گے
دامیان گرین
اس سال کے اوائل میں وزراء نے کہا تھا کہ نجی کالجوں اور ان کے کورسز کی بڑے پیمانے پر چھانٹی اور انگریزی زبان کے سخت امتحانات کے ذریعے طلباء کے ویزوں کی تعداد میں کمی کی جائے گی۔ ان کے بقول طالب علموں اور ان کے اہلِ خانہ کے کام کرنے پر بھی پابندی عائد کی جائے گی۔
سرکاری اندازوں کے مطابق اگلے پانچ سال کے دوران پابندی کے باعث دو لاکھ تیس ہزار کے قریب طالب علموں کی آمد میں کمی واقع ہوگی۔
برطانوی حکومت نے جو اعداد و شمار جاری کیے ہیں ان کے مطابق اس سال مئی سے اب تک تینتیس تعلیمی اداروں کے لائسنس منسوخ کیے گئے ہیں۔
یہ اقدامات حکومت کی ان کاوشوں کا حصہ ہیں جن کے تحت وہ ایسے بوگس کالجوں اور تعلیمی اداروں پر پابندی عائد کر رہی ہے جو تعلیم کی آڑ میں ویزے کے حصول کے لیے کام کرتے ہیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے مزید بتیس تعلیمی اداروں کے لائسنس معطل کر دیے ہیں۔
امیگریشن کے وزیر دامیان گرین کا کہنا ہے ’یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ موجودہ حکومت ایسے تعلیمی اداروں کے خلاف کارروائی کرنے سے نہیں ہچکچائے گی جو ہمارے قوانین کی پاسداری نہیں کریں گے۔‘

No comments:

Post a Comment