Tuesday, February 8, 2011

سرے راہے


پیر ‘ 3؍ ربیع الاول 1432 ھ‘ 7؍ فروری ‘ 2011ء

ـ 1 دن پہلے شائع کی گئی
وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خان نے کہا ہے: بھارت تنہا ہوچکا ساری دنیا کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ دل کے خوش رکھنے کو عتیق یہ خیال اچھا ہے۔
مگر بھارت سے تو اب آپ کے آزاد کشمیر کو بھی خطرہ ہے، دنیا اگر کشمیریوں کا ساتھ دیتی توچکوٹھی میں رات بھر بھارتی فوج فائرنگ نہ کرتی رہتی او ر آپ کی رعایا نے شب جاگ کر گزاری، ساری دنیا ساتھ ہے مگر کہیں سے اس انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کی مذمت نہیں ہوئی ، یہ مغالطے، یہ خوش فہمیاں، آپ کی وزارت عظمیٰ کو تنکوں پر کھڑا کرنے کیلئے تو کافی ہیں مگر بھارت مقبوضہ کشمیر میں ظلم کے بازار کو وسعت دیناچاہتا ہے اس کا بھی کبھی آپ نے سوچا اور چکوٹھی کے المیے کا سردار جی آپ نے کیا جوا ب دیا، بھارت تنہا ہے، حالانکہ کفر جو ملتِ واحدہ ہے اُس کے ساتھ ہے۔یوں لگتا ہے کہ پاکستان اور آپ آزاد کشمیر کی آزادی پر ہی اکتفا ء کرچکے ہیں، مقبوضہ کشمیر کو آزاد کرانے کیلئے آپ نے جہادِ کشمیر کی مد میں کیا کارنامہ انجام دیا ہے، مجاہدِ اول نے آپ کو اپنی سیاسی بصیرت سے دوسری باروزیراعظم تو بنوا دیا مگر اُن کی پہلی گولی ہنوز چلی نہیں یا کہیں راہ میں ہی رہ گئی ہے، اپنے لوگوں میں جہاد کی تیاری کی روح پھونکیں پاکستان آپ کے ساتھ ہے ،ہماری مراد 18کروڑ پاکستانی ہیں۔
یہ کیسی ستم ظریفی ہے کہ ایک حصہ کشمیری آزاد اور تین حصہ کشمیری بھارتی بوٹوں تلے روندے جارہے ہیں،یہ سات لاکھ بھارتی فوج کسی منصوبے کے تحت مقبوضہ کشمیر میں آپ کے روبرو کھڑی کی گئی ہے، سردار صاحب اقبال آپ سے کہہ رہے ہیں…؎
تیغ و تفنگ دست مسلماں میں ہے کہاں
ہو بھی، تو دل ہیں موت کی لذت سے بے خبر
٭…٭…٭…٭…٭
امریکی ٹی وی فاکس مسلسل یہ خبر نشر کر رہا ہے کہ ریمنڈ کو جلد رہا کردیاجائے گا جبکہ پاکستانی سفارتخانے نے اس کی تردید کی ہے ۔
یہ امریکی لومڑ ٹی وی خداجانے کس غلط فہمی میں ہے، ایک امریکی مشٹنڈا لاہور آیا اور اُس نے دن کے اجالے میں تین پاکستانی خرمستی میں آکر مار دئیے کیا18کروڑ پاکستانی اُس کو صحیح سلامت واپس امریکہ جانے دینگے، ابھی تو معاملہ عدالت میں ہے اور ریمنڈ نے اقرار جرم بھی کرلیا ہے، ہمارے حکمرانوں پر نہ جائیں اگرچہ انہوں نے قوم کو یہی کہا ہے کہ عدالت جو فیصلہ کرے گی وہ اس پر عملدرآمد کرائیں گے مگر ان کے ارادوں کے اظہار فاکس ٹی وی سے ہورہا ہے ۔وہ جو مرضی ارادہ باندھے رکھیں پاکستان کے غیور لوگ ریمنڈ کو پاکستان سے باہر قدم نہیں رکھنے دینگے، امریکی دبائو ہے مگر اس دبا ئو سے ممکن ہے حکمران دب جائیں، پاکستانی قوم نہیں دبے گی بلکہ یہ اور ابھرے گی اس لئے کہ امریکہ نے بہت کرلیا، اب مزید گنجائش نہیں، عافیہ اگرچہ بے گناہ ہے اور اُس نے کوئی اقرار جرم بھی نہیں کیا پھر بھی ہمارے کسی ٹی وی نے یہ خبر بار بار نہیں چلائی کہ عافیہ واپس آرہی ہے،سفارشی دستاویزات اول تو ہیں ہی نہیں اگرجعلی بنا کر پیش بھی کردی گئیںتو کیا کسی سفارت کار کو یہ اجازت ہے کہ وہ کسی دوسرے ملک کے معصوم شہریوں کو گولیوں کا نشانہ بنا کر زندگی سے محروم کردے امریکہ کی آستین سے ہمارا لہو ٹپک رہا ہے اس کا ایک قطرہ بھی رائیگاں نہیں جائے گا ، ہمارے حکمران اگرچہ امریکی مرضی کے تابع ہیں مگر وہ شاید 18کرو ڑ عوام کی سرکشی کا رسک نہ لیں اور ممکن ہے کہ اُن کا ضمیر جاگ اُٹھے اور ریمنڈ کا بخت سو جائے…؎
گرچہ ہے میری جستجودیروحرم کی نقش بند
میری فغاں سے رستخیز کعبہ وہ سومنات میں
٭…٭…٭…٭…٭
2شہیدوں کے65سالہ باپ نے کہا: ہزار بیٹے ہوں تو بھی کشمیر پر قربان کردوں، جماعۃ الدعوۃ کے یکجہتی کشمیر کاررواں میں شریک 65سالہ بزرگ کے جہاد کشمیر میں دو بیٹے شہید ہونے کے بعد اُس کا یہ کہنا کہ ہزار بیٹے ہوں تو بھی کشمیر پر قربان کردوں نے اُس خاتون کی یاد تازہ کردی جس کے آٹھ بیٹے غزوہ احد میں شہید ہوگئے تو رسول اللہؐ اُس کے گھر تشریف لے گئے اُس موقع پر اُس خاتون نے کہا: یہ تو آٹھ شہید ہوئے اگر اور بھی ہوتے تو ناموس اسلام پر شہید ہونے کیلئے بھیج دیتی ، مجھے فخر ہے کہ میں آٹھ شہیدوں کی ماں ہوں، آپ تو مجھے مبارکباد دیں۔حکمران جو جہاد کشمیر کو مذاکرات بیکار میں بدل رہے ہیں اپنے عوام میں سے اس بزرگ کو ایک نہ سمجھیں ہر بزرگ اپنے بیٹے جہاد کشمیر کیلئے وقف کرنے کو تیار ہے،یہ آواز ہمارے مذاکراتی چیمپئنوں کو پہنچ جانی چاہئے اور کرشنا تک تو اس کی گونج نے رسائی پاہی لی ہوگی، کشمیر کے بارے میں اب صرف جہاد ہی کے ذریعے مذاکرات ہوں گے اور یہ مذاکرات کی میزپر نہیں قلزم خون میں برپا ہوں گے، کشمیری اور پاکستانی مسلمان جہاد پر متفق ہی نہیں آمادۂِ پیکار بھی ہیں،63سالہ مذاق کی رات ڈھل چکی، ڈیڑھ لاکھ شہیدوں کا خون مجاہدوں کی رگ و پے میں سرایت کرچکا، ہم 65سالہ بزرگ کو سلام کرتے ہیںجس نے آج کے پُرفتن دور میں عہد نبوی کی یادتازہ کردی ہمارا جہاد ہمار ا حق دفاع ہے…؎
تعلیم اُس کو چاہئے ترکِ جہاد کی
دنیا کو جس کے پنجۂ خونیں سے ہوخطر

No comments:

Post a Comment