Tuesday, February 8, 2011

پردہ


نُورِ بَصیِرتْ… میاں عبدالّرشید ـ 1 دن پہلے شائع کی گئی
شاہ ولی اللہؒ نے اپنے فارسی ترجمہ قرآن پاک کے حاشیہ پر الاماظہر کی وضاحت میں لکھا ہے ’’یعنی وجہ و کفین‘‘ (چہرہ اور دونوں ہاتھ) 
اس کی تائید اس حدیث شریف سے ہوتی ہے جس کے مطابق جناب رسالت مآبؐ نے حضرت اسمائؓ سے فرمایا کہ عورت کو اپنا بدن ڈھانپ کے رکھنا چاہئے سوائے اسکے۔ آنجنابؐ نے چہرہ اور دونوں ہاتھوں کی جانب اشارہ فرمایا۔ 
عمرہ و حج کے موقع پر عورتوں کیلئے جو احرام مقرر ہے‘ اس میں ہاتھ اور چہرہ لازماً کھلا رہتا ہے۔ 
اسلام دین فطرت ہے اور اسکے احکام سب کیلئے ہیں۔ صرف طبقہ امرا کیلئے نہیں۔ جو عورتیں محنت مزدوری کرتی ہیں‘ مثلاً مٹی ڈھوتی ہیں‘ باہر سے چارہ کاٹ کے لاتی ہیں‘ وہ کیسے ہاتھوں پر دستانے یا چہرے پر نقاب یا پائوں میں جرابیں پہن سکتی ہیں۔ 
اس سلسلہ میں قرآن پاک کے چند اور احکام ہیں جن کے ذریعہ آداب معاشرت سکھائے ہیں۔ ان میں سے بعض حضور اکرمؐ کی ازواج مطہرات کے واسطہ سے ارشاد فرمائے اور بعض براہ راست۔ 
1۔ خواتین زمانہ جاہلیت کا سا بنائو (سنگھار) کر کے گھروں سے باہر نہ گھومتی پھریں بلکہ گھر میں رہیں۔ 
آج کل ماڈرن عورتیں میک اپ کر کے باہر گھومنا بہت پسند کرتی ہیں۔ اسلام میں عورتوں کا بلاضرورت گھر سے نکلنا مناسب نہیں۔ 
۲۔ گھروں سے باہر نکلیں تو چادر اوڑھ کر نکلیں تاکہ وہ بطور شریف پہچانی جائیں۔ (۳۳-۹۵) 
(جلابیت کا ترجمہ اوڑھنے کیلئے کھلا کپڑا کیا جاتا ہے۔ ہمارے ہاں چادر ہی ایسا کپڑا ہے) قرآن پاک کے نزدیک شریف خواتین کی یہی پہچان ہے۔ 
۳۔ ازواج مطہرات سے براہ راست اور جملہ خواتین اسلام کو بالواسطہ فرمایا کہ مردوں سے نرم لہجے میں بات نہ کریں مبادا وہ لوگ جن کے دلوں میں روگ ہے (جو ہر بات کو جنسیت کے نقطہ نگاہ سے دیکھتے ہیں) اس سے اور مطلب لیں بلکہ ان سے عام جانے بوجھے انداز میں بات کی جائے یعنی انداز گفتگو میں بے تکلفی کا شائبہ نہ ہو۔ 
۴۔ مردوں سے فرمایا کہ اگر انہوں نے کسی گھر سے کوئی چیز مانگنی ہو (اور گھر میں کوئی مرد نہ ہو) تو پردہ کے پیچھے سے مانگیں۔ یہ طریق مردوں اور عورتوں دونوں کے قلوب کی زیادہ پاکیزگی کیلئے بہتر ہے۔ (۳۳-۴۵) بغیر اجازت اور بغیر سلام کے دوسرے کے گھر میں داخل ہونے کی ممانعت فرمائی۔ 
کسی دوسرے کے گھر میں جانا ہو تو اجازت لے کر اندر جائو۔ گھر میں کوئی مرد نہ ہو اور کوئی چیز مانگنی ہو تو اوٹ کے پیچھے سے مانگیں۔

No comments:

Post a Comment