Aaj kamran khan ke saath – 11th february 2011
News Beat 11th February 2011
50 minute - 11th february 2011
Aaj ki baat - 11th february 2011
Air Crash Investigation - Pilot Vs. Plane
Oath Of New Cabnet
God Mercy Little Cabnet
Awam ka Samunder.................. Orya Maqbool
Why India Feverot
Nqazrane ................Abdullah Tariq Sohail
You might also like:
Column about discussion With General Ashfaq-Pervez-Kayani ...
Masharef and Judiciary
Way Of Justice ..... Javed Choudry
Sami Ullah Malik, Izat e Nafas Orr Chitrool , Greatest ...
سرے راہے
کیانی کو بتا دیا گیا کہ ریمنڈ رہا نہ ہوا تو امداد کم ہو سکتی ہے‘ صدر زرداری کا دورۂ امریکہ خطرے میں پڑ سکتا ہے‘ امداد کم ہو سکتی ہے۔
ہمارے بہادر جرنیل اور سی این سی سے میونخ میں ہلیری نے جو کچھ کہا‘ اس کا جواب جنرل صاحب نے وہی دیا جس کی روشنی میں ہمارے کور کمانڈروں نے فوج کا موقف واضح طور پر بیان کردیا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ عدالت میں ہے‘ وہی فیصلہ کریگی‘ یہی موقف ہلیری کے سامنے جنرل کیانی نے بیان کر دیا تھا۔البتہ ایک لومڑی نے شیر کو دھمکی ضرور دی ہو گی۔
امریکہ کی ان دھمکیوں سے یہ ضرور پتہ چلتا ہے کہ اسے ریمنڈ کے عدم اسثتناء کی خبر ہے‘ اس لئے وہ اپنے دو دو ٹکے کے حربے استعمال کر رہا ہے۔ زرداری کا دورۂ امریکہ خطرے میں پڑنا‘ امداد کا کم ہونا‘ یہ تو تحائف ہونگے‘ جنہیں پاکستان بخوشی قبول کریگا۔ صدر اپنی جنت میں سرخرو ہو کر بیٹھے رہیں اور امداد نہ ملے تو اس سے بڑھ کر اچھی بات کیا ہو سکتی ہے۔
ریمنڈ قاتل ہے‘ امریکہ بھی قاتل ہے‘ ظاہر ہے قاتل‘ ایک قاتل کی ہی حمایت کریگا۔ امریکہ کو اپنی دولت اور سپر طاقت ہونے کا غرور ہے کیا وہ نہیں جانتا کہ…؎
قوم اپنی جو زر و مال جہاں پر مرتی
بت فروشی کے عوض بت شکنی کیوں کرتی
زرداری زردار ہیں‘ امریکی امداد کے طلب گار نہیں اور پھر مردحر ہیں‘ امریکی گٹار کا سُر نہیں کہ امریکہ کے اشارے پر بج اٹھے گا۔ ہمارے آرمی چیف کو دھمکی سنانا یہ تاثر دینا ہے کہ امریکہ پاکستان کی فوج کو بھی دھمکا سکتا ہے۔
ہمارے حکمرانوں‘ سیاست دانوں کو اب اندازہ لگا لینا چاہیے کہ امریکہ انہیں اور پورے پاکستان کو کس نظر سے دیکھتا ہے۔ ریمنڈ کا مقدمہ ہماری عدالت میں ہے‘ عدالتی فیصلہ ہی ہم مانیں گے۔ افغانستان میں جھاڑی اور پتھر سے ڈر جانیوالے امریکیوں کی گیدڑ بھبکیوں سے لاالٰہ پڑھنے والے نہیں ڈریں گے۔
٭…٭…٭…٭
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران قمر زمان کائرہ اور بابر اعوان نے تمام وزراء کو استعفے دینے کیلئے کہا‘ ایک وزیر نے استعفیٰ دینے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ کیا آپ فوجی ہیں‘ بابر اعوان اور قمر کائرہ نے جواب دیا‘ نہیں حوالدار ہیں۔
یوں کہتے کہ ڈائریکٹ حوالدار ہیں‘ تو حقیقت کے زیادہ قریب ہوتا‘ تاہم جس وزیر نے استعفیٰ سے انکار کیا اور کہا آپ فوجی ہیں‘ اسکے ذہن میں مارشل لاء کا خوف گھسا ہوا تھا‘ اس لئے اس نے دونوں استعفیٰ طلب کرنیوالے وزیروں کو بھی فوجی سمجھا۔ اگر قمر کائرہ اور بابر عوان فوجی وردی پہن آتے تو وہ منکر وزیر بھی استعفیٰ دے دیتا۔ بہرصورت خود کو حوالدار ماننا بھی اپنی حیثیت کی صحیح پہچان ہے بلکہ اپنی پارٹی کو بھی پہچان رکھا ہے۔ ظاہر ہے کون نہیں جانتا کہ حوالدار کس محکمے سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ بھی ڈائریکٹ حوالدار۔
وفاقی کابینہ کو توڑنا تو دراصل اسے جوڑنا ہے‘ اس لئے نہیں کہ خدمت خلق صحیح انداز میں نہ کرنے کے باعث کابینہ کو توڑا جا رہا ہے بلکہ اسے موڑا جا رہا ہے۔ کابینہ تو تب ٹوٹے گی کہ وفاقی کابینہ صرف 14 وزراء پر مشتمل ہو اور 96 وزراء کا بوجھ قوم کے نحیف کاندھوں سے ہٹ جائے۔ 82 وزراء کم ہوں تو کتنے غم نہ ہونگے۔ امریکی امداد کی بھی ضرورت نہیں رہے گی اور فارغ ہونیوالے وزراء پوری دلجمعی کے ساتھ اپنے اپنے حلقوں کی خدمت کر سکیں گے۔
محبوب جتنے کم ہونگے‘ عشاق اتنے ہی زیادہ ہونگے اور پاکستان میں جمہوریت عشق ٹھہرے گی۔ اگر کابینہ کا حجم کم کرنے کیلئے اسے توڑا جا رہا ہے تو یہ ایک خوش آئند بات ہے‘ مگر یہ نہ ہو کہ تھوڑے وزیر زیادہ وزیروں جتنا خرچہ شروع کر دیں۔
٭…٭…٭…٭
بھارت کے ایک ریاستی وزیر نے کہا ہے‘ اندرا گاندھی کے برتن دھونے پر پریتیا پاٹیل کو صدارت ملی۔
کہتے ہیں کہ خانخاناں کہیں سے گزر رہے تھے کہ اچانک اایک مانگنے والی نے توے کا کالا حصہ انکے سفید براق ریشمی کپڑوں سے رگڑنا شروع کر دیا۔ خانخاناں نے سبب پوچھا تو اس مانگنے والی نے کہا‘ میں نے سنا تھا کہ اگر لوہے کو پارس سے رگڑا جائے تو وہ سونا بن جاتا ہے۔ خانخاناں نے توے کے وزن کے برابر سونا دینے کا حکم جاری کر دیا۔
اندرا گاندھی ہو یا ہمارے حکمران‘ کوئی انکے پائوں دبادے‘ مالش کر دے‘ برتن دھو دے‘ انہیں کوئی بڑا عہدہ مل ہی جاتا ہے۔ اکثر لوگ ہوائی جہاز میں بھی اس تاڑ میں رہتے ہیں کہ حکمران کی لپک کر کوئی ایسی خدمت کر دی جائے کہ انکی کایا پلٹ جائے۔ بھارتی ریاستی وزیر کے بقول ممکن ہے بھارت کی موجودہ خاتون صدر نے اپنا ہنر دکھا دیا ہو اور موقع پا کر اندرا گاندھی کے برتن چمکا دیئے ہوں اور سونیا نے اپنی ساس کی لاج رکھتے ہوئے پریتیا پاٹیل کو عہدۂ صدارت عطا کر دیا ہو۔ آخر برتن دھونے کا کرشمہ رنگ لے ہی آیا۔ بھارتی کانگریس کے دوسرے بڑے عہدیداروں کی خدمات بھی سامنے آجانی چاہئیں۔
یہ سلسلہ عہدہ نوازی ہمارے عہدہ نوازوں کے ہاں بھی رائج ہے اور اڑتی اڑتی خبریں بعض خواتین و حضرات کے بارے میں پھیلتی رہتی ہیں۔ بھارت اور پاکستان اگرچہ بالکل دو مختلف ملک ہیں‘ مگر بعض باتوں میں ہم زلف بھی ہیں۔ یہ تو کلمہ گوئی نے فرق ڈال دیا ہے‘ وگرنہ بعض فطرتیں تو ایک جیسی بھی ہیں۔
ہمارے بہادر جرنیل اور سی این سی سے میونخ میں ہلیری نے جو کچھ کہا‘ اس کا جواب جنرل صاحب نے وہی دیا جس کی روشنی میں ہمارے کور کمانڈروں نے فوج کا موقف واضح طور پر بیان کردیا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ عدالت میں ہے‘ وہی فیصلہ کریگی‘ یہی موقف ہلیری کے سامنے جنرل کیانی نے بیان کر دیا تھا۔البتہ ایک لومڑی نے شیر کو دھمکی ضرور دی ہو گی۔
امریکہ کی ان دھمکیوں سے یہ ضرور پتہ چلتا ہے کہ اسے ریمنڈ کے عدم اسثتناء کی خبر ہے‘ اس لئے وہ اپنے دو دو ٹکے کے حربے استعمال کر رہا ہے۔ زرداری کا دورۂ امریکہ خطرے میں پڑنا‘ امداد کا کم ہونا‘ یہ تو تحائف ہونگے‘ جنہیں پاکستان بخوشی قبول کریگا۔ صدر اپنی جنت میں سرخرو ہو کر بیٹھے رہیں اور امداد نہ ملے تو اس سے بڑھ کر اچھی بات کیا ہو سکتی ہے۔
ریمنڈ قاتل ہے‘ امریکہ بھی قاتل ہے‘ ظاہر ہے قاتل‘ ایک قاتل کی ہی حمایت کریگا۔ امریکہ کو اپنی دولت اور سپر طاقت ہونے کا غرور ہے کیا وہ نہیں جانتا کہ…؎
قوم اپنی جو زر و مال جہاں پر مرتی
بت فروشی کے عوض بت شکنی کیوں کرتی
زرداری زردار ہیں‘ امریکی امداد کے طلب گار نہیں اور پھر مردحر ہیں‘ امریکی گٹار کا سُر نہیں کہ امریکہ کے اشارے پر بج اٹھے گا۔ ہمارے آرمی چیف کو دھمکی سنانا یہ تاثر دینا ہے کہ امریکہ پاکستان کی فوج کو بھی دھمکا سکتا ہے۔
ہمارے حکمرانوں‘ سیاست دانوں کو اب اندازہ لگا لینا چاہیے کہ امریکہ انہیں اور پورے پاکستان کو کس نظر سے دیکھتا ہے۔ ریمنڈ کا مقدمہ ہماری عدالت میں ہے‘ عدالتی فیصلہ ہی ہم مانیں گے۔ افغانستان میں جھاڑی اور پتھر سے ڈر جانیوالے امریکیوں کی گیدڑ بھبکیوں سے لاالٰہ پڑھنے والے نہیں ڈریں گے۔
٭…٭…٭…٭
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران قمر زمان کائرہ اور بابر اعوان نے تمام وزراء کو استعفے دینے کیلئے کہا‘ ایک وزیر نے استعفیٰ دینے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ کیا آپ فوجی ہیں‘ بابر اعوان اور قمر کائرہ نے جواب دیا‘ نہیں حوالدار ہیں۔
یوں کہتے کہ ڈائریکٹ حوالدار ہیں‘ تو حقیقت کے زیادہ قریب ہوتا‘ تاہم جس وزیر نے استعفیٰ سے انکار کیا اور کہا آپ فوجی ہیں‘ اسکے ذہن میں مارشل لاء کا خوف گھسا ہوا تھا‘ اس لئے اس نے دونوں استعفیٰ طلب کرنیوالے وزیروں کو بھی فوجی سمجھا۔ اگر قمر کائرہ اور بابر عوان فوجی وردی پہن آتے تو وہ منکر وزیر بھی استعفیٰ دے دیتا۔ بہرصورت خود کو حوالدار ماننا بھی اپنی حیثیت کی صحیح پہچان ہے بلکہ اپنی پارٹی کو بھی پہچان رکھا ہے۔ ظاہر ہے کون نہیں جانتا کہ حوالدار کس محکمے سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ بھی ڈائریکٹ حوالدار۔
وفاقی کابینہ کو توڑنا تو دراصل اسے جوڑنا ہے‘ اس لئے نہیں کہ خدمت خلق صحیح انداز میں نہ کرنے کے باعث کابینہ کو توڑا جا رہا ہے بلکہ اسے موڑا جا رہا ہے۔ کابینہ تو تب ٹوٹے گی کہ وفاقی کابینہ صرف 14 وزراء پر مشتمل ہو اور 96 وزراء کا بوجھ قوم کے نحیف کاندھوں سے ہٹ جائے۔ 82 وزراء کم ہوں تو کتنے غم نہ ہونگے۔ امریکی امداد کی بھی ضرورت نہیں رہے گی اور فارغ ہونیوالے وزراء پوری دلجمعی کے ساتھ اپنے اپنے حلقوں کی خدمت کر سکیں گے۔
محبوب جتنے کم ہونگے‘ عشاق اتنے ہی زیادہ ہونگے اور پاکستان میں جمہوریت عشق ٹھہرے گی۔ اگر کابینہ کا حجم کم کرنے کیلئے اسے توڑا جا رہا ہے تو یہ ایک خوش آئند بات ہے‘ مگر یہ نہ ہو کہ تھوڑے وزیر زیادہ وزیروں جتنا خرچہ شروع کر دیں۔
٭…٭…٭…٭
بھارت کے ایک ریاستی وزیر نے کہا ہے‘ اندرا گاندھی کے برتن دھونے پر پریتیا پاٹیل کو صدارت ملی۔
کہتے ہیں کہ خانخاناں کہیں سے گزر رہے تھے کہ اچانک اایک مانگنے والی نے توے کا کالا حصہ انکے سفید براق ریشمی کپڑوں سے رگڑنا شروع کر دیا۔ خانخاناں نے سبب پوچھا تو اس مانگنے والی نے کہا‘ میں نے سنا تھا کہ اگر لوہے کو پارس سے رگڑا جائے تو وہ سونا بن جاتا ہے۔ خانخاناں نے توے کے وزن کے برابر سونا دینے کا حکم جاری کر دیا۔
اندرا گاندھی ہو یا ہمارے حکمران‘ کوئی انکے پائوں دبادے‘ مالش کر دے‘ برتن دھو دے‘ انہیں کوئی بڑا عہدہ مل ہی جاتا ہے۔ اکثر لوگ ہوائی جہاز میں بھی اس تاڑ میں رہتے ہیں کہ حکمران کی لپک کر کوئی ایسی خدمت کر دی جائے کہ انکی کایا پلٹ جائے۔ بھارتی ریاستی وزیر کے بقول ممکن ہے بھارت کی موجودہ خاتون صدر نے اپنا ہنر دکھا دیا ہو اور موقع پا کر اندرا گاندھی کے برتن چمکا دیئے ہوں اور سونیا نے اپنی ساس کی لاج رکھتے ہوئے پریتیا پاٹیل کو عہدۂ صدارت عطا کر دیا ہو۔ آخر برتن دھونے کا کرشمہ رنگ لے ہی آیا۔ بھارتی کانگریس کے دوسرے بڑے عہدیداروں کی خدمات بھی سامنے آجانی چاہئیں۔
یہ سلسلہ عہدہ نوازی ہمارے عہدہ نوازوں کے ہاں بھی رائج ہے اور اڑتی اڑتی خبریں بعض خواتین و حضرات کے بارے میں پھیلتی رہتی ہیں۔ بھارت اور پاکستان اگرچہ بالکل دو مختلف ملک ہیں‘ مگر بعض باتوں میں ہم زلف بھی ہیں۔ یہ تو کلمہ گوئی نے فرق ڈال دیا ہے‘ وگرنہ بعض فطرتیں تو ایک جیسی بھی ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے کے اندراج کی درخواست پر وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا
لاہور ہائیکورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے کے اندراج کی درخواست پر وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔
ـ 16 گھنٹے 31 منٹ پہلے شائع کی گئی- Adjust Font Size
کابینہ نابینا اور آنکھوں والے وزیر شذیر
ریمنڈ ڈیوس کیس اور گ ول میز کانفرنس
http://www.awaztoday.com/
http://www.zemtv.com/2011/02/
ISLAMABAD TONIGHT
WITH NADEEM MALIK
09-02-2011
TOPIC- RESIGNATION OF THE CABINET
GUESTS- QAZI HUSSAIN AHMED, NAZAR MOHAMMAD GONDAL, KASHMALA TARIQ, RAZA HAROON
QAZI HUSSAIN AHMED OF JI said that no murderer can have diplomatic immunity according to international laws. He said that America is shamelessly demanding the release of Raymond Davis. He said that Pakistan does not need dollars to be the slave of America. He said that the government needs to change its boasting attitude. He said that three years is not enough time to change the system but at least direction would have been set. He said that the country was looted under every dictator rule. He said that our military generals have become billionaires and we need a people's army. He said that nation has been divided into casts and sects. He said that Pakistan needs revolution to resolve its problems. He said that the situation in Pakistan can only improve if we say no to America on its so called war against terrorism. He said that ten innocent people are being killed to get rid of one suspected terrorist.
NAZAR MOHAMMAD GONDAL OF PPPP said that it takes some time to change the system and three years time is not enough. He said that it was impossible to bring reforms in the country because of the discontinuation of democracy. He said that Egypt and Tunis type revolution is impossible in Pakistan. He said that media and judiciary are free in Pakistan. He said that every dictator introduced a new system in Pakistan and they all failed. He said that despite of the precarious economic situation Pakistan's reserves have been reached to 17 billion dollars and export increase is 25 percent. He said that Pakistan is in war like situation. He said that people who criticize us for supporting America have been American allies during Afghan war against soviets. He said that we should not be emotional about Raymond Davis case because it is in the court to decide. He said that he can not tell the exact number but the new cabinet will be smaller one.
KASHMALA TARIQ OF PML (Q) said that as log the names of the new cabinet are not announced it is difficult to judge the honesty of the government. She said that if people of previous cabinet are going to be the part of new one then nothing is going to change. She said that soon PML (N) will throw out PPPP ministers from Punjab government. She said that after getting rid of PPPP ministers PML (N) will play the role of real opposition for six months and finally will demand new elections early next year. She said that her party demands information from government on American presence in the country but their demand is always turned down. She said that Americans have rented about 250 residences in Islamabad. She said that new cabinet should be consisting of capable and honest people. She said that government already has their best in the cabinet and it will be difficult for them to find better people.
RAZA HAROON OF MQM said that MQM will not be the part of the cabinet for the time being. He said that no body can say any thing for sure in politics. He said that Pakistan is unable to clear its policy to America in last 63 years. He said that Pakistan needs to stand on its own feet. He said that on the cruel punishment of Dr Afia president Obama said that courts are free in America. He said that we should also support our courts on Raymond Davis case. He said that government needs to be wise on the decision of smaller cabinet. He said that if new cabinet fail to deliver then good decision will be termed as bad one.
No comments:
Post a Comment